قرار داد پاکستان کی روشنی میں ملک عزیز کودرپیش چلنجز کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے/اعلامیہ
قرار داد پاکستان کی روشنی میں ملک عزیز کودرپیش چلنجز کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے/اعلامیہ
روحانیت نیوز () 23مارچ یوم پاکستان کی مناسبت سے جامعہ روحانیت بلتستان شعبہ ثقافت کے زیر اہتمام ٹاک شو پروگرام کا اہتمام کیا۔جسکی میزبانی سیدمبشرموسوی نے کی اور مہمانان گرامی میں معروف سکالر حجت الاسلام ڈاکٹرمشتاق حکیمی اورحجت الاسلام ڈاکٹر احسان رضی نے پاکستان کودرپیش ثقافتی چلنجز اور راہ حل کے موضوع پر تفصیلی تجزیہ کیااور انتہاپسندی،دہشتگردی،اخلاقی بے راہ روی،فحاشیت اور زبان ولباس میں اغیار کی تقلید کوملک عزیز پاکستان کودرپیش بنیادی ثقافتی چلنجز قراردیا اور حب وطنی،ایمان،اغیار سے مقابلہ کو چلنجز کابنیادی حل قراردیا۔
اس پروگرام کے مہمانوں کا کہنا تھا کہ23 مارچ 1940 ء کو قائد اعظمؒ کی زیر صدارت منظور کی گئی قرارداد پاکستان نے تحریک پاکستان میں نئی روح پھونک دی تھی جس سے برصغیر کے مسلمانوں میں ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا ہوا، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آل انڈیا مسلم لیگ کی طرف سے پیش کی گئی قرار داد کو اس وقت ’قرار داد لاہور‘کا نام دیا گیا تھا۔
قائداعظم محمد علی جناح نے کا نظریہ تھا کہ ہندوستان میں مسئلہ فرقہ ورارنہ نوعیت کا نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی ہے یعنی یہ دو قوموں کا مسئلہ ہے۔ ہندوؤں اور مسلمانوں میں فرق اتنا بڑا اور واضح ہے کہ ایک مرکزی حکومت کے تحت ان کا اتحاد خطرات سے بھر پور ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت میں ایک ہی راہ ہے کہ ان کی علیحدہ مملکتیں ہوں۔
آخر میں پروگرام دعا امام زمان (ع) اور اس شعر کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید