تازہ ترین

قم میں جامعہ روحانیت بلتستان کے دفتر کا دورہ: پیر طریقت صوفیہ نوربخشیہ گلاپ پور کی قیادت میں وفد کی آمد

قم، ایران — پیر طریقت صوفیہ نوربخشیہ گلاپ پور، خانقاہ معلیٰ گلاپ پور شگر بلتستان کے امام جمعہ و جامعہ، پیر بوا سید نواز حسین موسوی نے ایک وفد کے ہمراہ قم میں واقع جامعہ روحانیت بلتستان کے دفتر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ احمد مبلغی اور حجۃ الاسلام والمسلمین اشرف مبشری بھی موجود تھے۔ جامعہ روحانیت بلتستان کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ علی نقی جنتی اور ان کی کابینہ نے وفد کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔ دورے کے دوران جامعہ روحانیت بلتستان کے جنرل سکریٹری جناب سجاد شاکری نے ادارے کی کارکردگی پر ایک مختصر رپورٹ پیش کی اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
شئیر
17 بازدید
مطالب کا کوڈ: 10986

قم میں جامعہ روحانیت بلتستان کے دفتر کا دورہ: پیر طریقت صوفیہ نوربخشیہ گلاپ پور کی قیادت میں وفد کی آمد

قم، ایران — پیر طریقت صوفیہ نوربخشیہ گلاپ پور، خانقاہ معلیٰ گلاپ پور شگر بلتستان کے امام جمعہ و جماعت، پیر بوا سید نواز حسین موسوی نے ایک وفد کے ہمراہ قم میں واقع جامعہ روحانیت بلتستان کے دفتر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ احمد مبلغی اور حجۃ الاسلام والمسلمین اشرف مبشری بھی موجود تھے۔

جامعہ روحانیت بلتستان کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ علی نقی جنتی اور ان کی کابینہ نے وفد کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔ دورے کے دوران جامعہ روحانیت بلتستان کے جنرل سکریٹری جناب سجاد شاکری نے ادارے کی کارکردگی پر ایک مختصر رپورٹ پیش کی اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ احمد مبلغی نے جامعہ روحانیت کے صدر اور کابینہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پیر سید نواز حسین موسوی کا مختصر تعارف پیش کیا۔ اس کے بعد پیر سید نواز حسین موسوی نے گفتگو کرتے ہوئے جامعہ روحانیت کے صدر اور کابینہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ملاقات کا موقع فراہم کیا۔

پیر سید نواز حسین موسوی نے اپنے خاندان کی دینی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا، “ہمارا خاندان پچھلے ساڑھے تین سو سال سے علاقہ گلاپ پور میں دینی خدمات انجام دے رہا ہے۔ الحمد للہ، گلاپ پور کا معاشرہ اتحاد و وحدت کا واضح نمونہ ہے، جہاں بلتستان کے تمام مسالک کے ماننے والے آپس میں رواداری اور اتحاد کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔”

انہوں نے قم کے سفر میں اپنے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا، “قم میں آنے کے بعد ایک بات پر مجھے بہت تعجب ہوا، وہ یہ ہے کہ یہاں نوربخشیہ سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کو اپنے مذہب کے اظہار کی مکمل آزادی حاصل ہے، اور وہ اپنے مذہب کے نام پر ہی مدرسے میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔”

پیر طریقت نے اپنی زندگی کے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا، “میں نے زندگی میں بہت سے اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں، لیکن میرے رگوں میں علیؑ اور زہراؑ کے خون کی تاثیر نے مجھے ہر بار گمراہی سے بچایا ہے۔”

مقامات مقدسہ کی زیارت کے بارے میں اپنا تاثر دیتے ہوئے انہوں نے کہا، “تمام مقامات مقدسہ کی زیارت کے بعد ابھی میرا دل باغ باغ ہے۔ جو سکون میں نے اس سفر میں پایا ہے، وہ زندگی میں کبھی نہیں پایا۔”

انہوں نے مزید کہا، “ابھی میری عمر کو 62 سال ہو گئے ہیں، انشاء اللہ عمر کا باقی حصہ بھی محمد و آل محمد کی خدمت میں گزاروں گا۔”

اس ملاقات میں دونوں طرف سے بلتستان کے مختلف دینی و سیاسی موضوعات پر اظہار خیال کیا گیا۔ آخر میں جامعہ روحانیت کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ علی نقی جنتی نے ایک بار پھر پیر سید نواز حسین موسوی اور ان کے وفد کی تشریف آوری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دعائیہ کلمات ادا کیے۔

یہ دورہ باہمی تعاون اور روابط کو مزید مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔ پیر طریقت کی جانب سے قم میں دینی تعلیم کے ماحول اور مذہبی رواداری کی تعریف نے اس دورے کو خصوصی اہمیت بخشی ہے۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *