تازہ ترین

متنازعہ ترمیمی بل کسی بھی مسلک اور کسی بھی مذہب کے مفاد میں نہیں ہے، جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان

جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے صدر نے مزید کہاکہ مسلم تاریخی حقائق یا اپنے مذہبی مسلم نظریات بیان کرنا اور ان کی ترویج و تبلیغ کرنا توہین کے زمرے میں نہیں آتا، اگر ان کی حدود قیود کو معین اور واضح نہیں کیا جاتا تو ہم ہرگز اس بل کو قبول نہیں کرسکتے۔
شئیر
107 بازدید
مطالب کا کوڈ: 8516

روحانیت نیوز، جامعہ روحانیت بلتستان کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد رضوی نے قومی اسمبلی سے پاس ہونے والے فوجداری ترمیمی بل 2021ء کو مسترد کرتے ہیں، متنازعہ ترمیمی بل ہمیں منظور نہیں، پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے میں ہمشیہ شیعہ علماء، قائدین اور عمائدین نے مثبت کردار ادا کیا اور ادا کرتے رہینگے۔ حال میں پارلیمنٹ سے ایک مخصوص فکر کے لوگوں ایسا بل پاس کریا جو کسی بھی مسلک اور کسی بھی مذہب کے مفاد میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر بل پیش کرنیوالوں کی نیت میں صداقت ہوتی تو پیغام پاکستان کے نام سے جو دستاویز کو قانون کا فتنہ دلواتے، جس میں تمام مسالک کے بڑے علماء کرام کے دستخط موجود ہیں۔ اس دستاویز میں بھی یہی لکھا ہے کہ تکفیریت، دہشتگردی، توہینِ مذہب جائز نہیں۔ اس دستاویز کی خوبی یہ ہے کہ اس پر تمام مسالک کا اتفاق ہے۔

جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے صدر نے مزید کہاکہ مسلم تاریخی حقائق یا اپنے مذہبی مسلم نظریات بیان کرنا اور ان کی ترویج و تبلیغ کرنا توہین کے زمرے میں نہیں آتا، اگر ان کی حدود قیود کو معین اور واضح نہیں کیا جاتا تو ہم ہرگز اس بل کو قبول نہیں کرسکتے۔

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *