مثالی گھر،کردارحضرت زہراء(سلام اللہ علیہا)کےآئینے میں
کاوش: ذاکرحسین ثاقب ڈوری
تاریخ اسلام میں یوں تو بے شمار خواتین کے نمونے موجود ہے، مگر حضرت پیغمبراکرم ﷺ کی صاحبزادی، ہمسر امیر الموْمنین علیہ السلام، ’’ام ابیھا‘‘ شفیعہ روز جزا حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہاکی شخصیت اور آپ کی زندگی کا ہر پہلو قیامت تک آنے والی نسلوں کےلئے کردار کا مکمل نمونہ ہے۔
شہزادی کونین حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے چھوٹے سے گھر میں تربیت یافتہ افراد ، تعداد کے اعتبار سے اگرچہ صرف چار یا پانچ افراد تھے لیکن حقیقت میں وہ خداوند متعال کی تمام تر قدرت ان میں متجلی ہوگئی تھی ، انھوں نے ایسی خدمات انجام دئے ہیں جنھوں نے تمام دنیا والوں کو حیرت میں ڈال دیا ۔
وہ عورت جو معمولی سے حجرے میں اور عام سے گھر میں ایسے انسانوں کی تربیت کی آپکی تربیت اور کردار کے نتیجے میں پوری کائنات کیلئے ایک مثالی گھرقرار پایا ۔ اس گھرمیں تربیت پانے والے افراد کا نور اس روئے زمین سے لیکر ملکوت اعلیٰ تک چمکتاہے۔
شاعرنے کیا خوب کہاہے!!!
تخلیق پنچتن پہ خدا کو غرور ہے اوصاف کبریا کا انہی سے ظہور ہے ۔
تطہیرکے نزول نے یہ کردیا عیاں وہ، رجس ہے جو آل محمد سے دورہے۔
اس مختصر سےمقدمے کے بعد انسان کے ذہن میں ایک سوال پیدا ہوتاہے کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے کردار میں وہ کونسی خصوصیات ہیں جن کی بناء پر یہ گھرانہ پوری کائنات کیلئے ایک مثالی گھرقرار پایا؟
اسی کے جواب میں منزل ” ہل اتیٰ ” یعنی حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے گھرانہ کی چند اہم اورنمایاں خصوصیات کی طرف اشارہ کرتاہوں۔
۱۔عبادت اورخداکی یاد
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اپنے والد گرامی حضرت محمدمصطفی ﷺ کی طرح یاد خدا اور عبادت خدا سے شدید لگاو رکھتی تھیں،اسی بناپر آپ اپنی زندگی کاایک اہم حصہ نماز اور راز نیاز میں بسر کرتی تھیں ۔
اسی طرح جب حضرت رسول خدا(ص)شادی کے دوسرے دن مولائے کائنات سے اپنی بیٹی اور پارہ جگر کے بارے میں پوچھتےہیں کہ :اے علی !فاطمہ کو کیسا پایا ؟تو علی عرض کرتے ہیں: نعم العون علیٰ طاعۃ اللہ۔(یعنی) اللہ کی اطاعت پر بہترین مددگار پایا۔ (بحار الانوار،ج1،ص117۔)
اس کے علاوہ نمازوں کا طولانی ہونا ،رات بھربیدار رہ کر عبادت کرنا ،دنوں کو روزہ رکھناحضرت فاطمہ زہرا سلام علیہاکی کےمعمولات زندگی اورآپ کی نمایاں خصوصیات میں سےہے،جس کی تائید صحابہ ،تابعین اور اہل بیت اطہار علیہم السلام کرتے ہیں۔ (ابن شہر آشوب ،مناقب آل ابی طالب، ج۳ ، ص ۱۱۹)
۲۔ قرآن سے انس ومحبت
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا قرآن مجیدکے ساتھ ایک خاص انس و محبت رکھتی تھیں آپ نے زندگی کا اکثر حصہ قرآن مجید کی تلاوت میں مصروف اور دوسروں کو بھی قرآن مجیدکی تعلیم دینے میں گزاری ، بعض روایات میں آیا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام علیہاجب قرآن کی تلاوت میں مشغول ہوتی تھیں تو اس دوران آپ غیبی امداد سے بہرہ مند ہوتی تھیں۔
ایک واقعہ نمونے کےطور پر بیان کرتاہوں:کہ ایک دن حضرت سلمان فارسی نے دیکھا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام علیہا چکی کے پاس قرآن کی میں مصروف تھیں اور چکی خوبخود چل رہی تھی، سلمان فارسی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کوآپ کے والد گرامی حضرت محمدمصطفی ﷺ کی خدمت میں بیان کیا توآپ نے فرمایا : خدا وند عالم نے حضرت زہرا سلام علیہاکی خدمت کیلئے جبریل امین کو بھیجا ہے۔ (ایضاً ، ج۳ ، ص ۱۱۶ ۔
اس کےعلاوہ آپ کے قریبی افراد اور آپکی خدمت میں شرفیاب ہونے والوں کی کثیر تعداد نے بھی آپ کو کئی بار قرآن کی تلاوت میں مشغول پایا۔
۳۔ عفت وپاکدامنی
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا مظہر حیا وپاکدامن ہے آیہ تطہیر کے اعلیٰ مصادیق میں سے ہونے کی بنا پر عصمت کے مقام پر فائز ہیں ، اس آیت کے مطابق خداوند متعال نے اہل بیت اطہار علیہم السلام کو ہر قسم کی برائی سے اور پلیدی سے پاک ومنزہ رکھنے کا ارادہ فرمایاہے۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاکی عفت وپاکدامنی کیلئے کوئی نمونہ پیش کرنا ہو، تو اس کیلئے آپ کا یہ جملہ کافی ہے کہ جس میں آپ نے یہ فرمایا : بہترین عورت وہ ہے کہ جس پر کسی نامحرم کی نظر نہ پڑے اور اس کی نگاہ بھی کسی نامحرم پر نہ پڑے۔
شیعہ سنی کی مختلف اخلاقی، تاریخی اور احادیث کی کتابوں میں یہ واقعہ نقل ہوا ہے ۔ کہ ایک روز پیغمبر اکرم ﷺ نے مسجد اصحاب کے مجمع سے سوال کیا۔ کہ ایک عورت کیلئے بہترین سیرت کیا ہے؟ ہرکسی نے اپنی علم وبساط کے مطابق بتادیا لیکن آپ کے لئے کوئی قانع کنندہ جواب نہیں ملا۔
اس وقت حضرت سلمان نے سوچا اس جواب کیلئے مجھے در زہرا سلام اللہ علیہا پرجانا ہوگا یہ سوچ کر سلمان فارسی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی خدمت میں حاضرہو گئے اور وہاں سے جواب لیکرمسجد میں پیغمبر اکرم ﷺ اوراصحاب کےپاس بیان کیا: کہ زہرا مرضیہ (س)نے یہ فرمایا : بہترین عورت وہ ہے کہ جس پر کسی نامحرم کی نظر نہ پڑے اور اس کی نگاہ بھی کسی نامحرم پر نہ پڑے۔ (بحار الانوار،ج۱۰۴،ص۳۶۔)
۴۔ انفاق ، سخاوت وایثار
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا انفاق،سخاوت وایثار کے میدان میں بھی اپنے پدر بزگوار کے نقش قدم پر گامزن رہیں۔ آپ نے خدا کی راہ میں انفاق کے ذریعے سخاوت کے اعلیٰ نمونے قائم کئے ہیں ۔
شادی کی رات پیوند دار لباس پہن کر بابا کا دیا ہوا نیا جوڑا فقیر کو عطاکرنا، تین دن تک اپنا اور اپنے اہل وعیال کا کھانا مسکین، فقیر، اسیر کو دے دینا، آپ کی زندگی کےمعمولات اورآپ کی نمایاں خصوصیات میں سےہے۔ (اربلی، کشف الغمہ فی معرفۃ الائمہ۔ ج۱، ص،۱۶۹۔)
بطورنمونہ اس واقعہ کی طرف مختصراً اشارہ کرونگا۔کہ سورہ ’’ھل اتیٰ‘‘قرآن مجید کی ۷۶ ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے۔ جس میں انسان کی خلقت ، نیکو کاروں کے اوصاف اور خدا کی طرف سےان کو دی جانے والی نعمتوں اور انکے علل واسباب کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔
تمام شیعہ مفسرین حتی بعض اہل سنت مفسرین کے مطابق آیہ اطعام حضرت امیرالمومنین علیہ السلام ، حسنین علیہماالسلام ،حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا ، اور جناب فضہ کی شان میں نازل ہوئی ہے۔
ان شخصیات نے حسنین الشریفین کی صحت یابی کے شکرانے میں تین دن روزے رکھے،افطار کے وقت سے پہلےپورا کھانا نیازمندوں(مسکین، فقیر، اسیر) کودے دیا تو خدا کی طرف یہ آیت نازل ہوئی۔ (طوسی،التبان فی تفسیر القرآن، ج۱۹ ،ص ۲۱۱، زمخشری الکشاف ج۴ ،ص ۶۷۰،فخری رازی ،الکبیر،ج ۳۰ ، ص ۷۴۶۔)
یہی وجہ ہے کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا پنے والد کی پیروی میں ایثار وقربانی کے ہر مرحلہ میں آگے نظر آتی ہیں۔آپ نےعملی طور انفاق، سخاوت ، ایثاراور قربانی کے ذریعے ثابت کردیا کہ عورت کا کردارکسی بھی معاشرےکی ترقی میں نمایاں حیثیت رکھتی ہے ۔
۵۔ پڑوسی کوخود پر مقدم
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی خصوصیات اور آپ کی زندگی کے نمایاں پہلوں میں سے جو دوسروں کے لئے نمونہ عمل ہے وہ یہ ہے کہ جب آپ گھر کے کاموں سے فارغ ہوتی تھی تھیں ،تو عبادت میں مشغول ہوجاتی ، اورجب دعاکرتیں سب پہلے دوسروں کو اپنے اوپر مقدم کرتی تھیں، اور پڑوسی کوخود پر مقدم کیا کرتی تھیں۔
امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے جد امجد امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام سے روایت نقل کرتے ہیں۔ کہ آپ نے فرمایا۔ ایک رات میں جاگ رہا تھا،میری والدہ نماز شب پڑھنے میں مصروف تھیں۔ میں نے سنا کہ وہ صبح تک دوسروں کیلئے دعا کرتی رہیں اور اپنے لئے کوئی دعا نہیں کی۔ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ (س) نے صرف دوسروں کیلئے دعا کیوں کی۔ انہوں نے جواب دیا: کہ “الجارثم الدار” پہلے ہمسائے پھراپنا گھر۔ یعنی دوسروں کو خود پر مقدم کرنا آپ نے نمایاں خصوصیات میں سے ہیں۔ (بحار الانوار،ج۱۰،ص۲۵۔)
نتیجہ
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاکے کردار کو ایک مختصر مقالے میں بیان کرنا، ناممکن ہے ۔لیکن اپنی کم علمی کے باوجود جو مطالب جمع کیا ہے اس سے یہ نتیجہ نکالا جاسکتاہے کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی ، انسان کی سعادت کا دارمدار سب سے پہلے اس کےگھر کےافراد کاکردار ہے۔
اس گھرمیں اہم بنیادی کردار خواتین کا کردار ہے پس ایک عورت کیلئے ضروری ہے ،کہ وہ عملی طور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاکے ایثارو قربانی، یادخدا ، عفت وپاکدامنی ، جود و سخا ، عبادت دعا اور قرآن سے انس ومحبت جیسے اعلیٰ الٰہی اقدار کو اپناتے ہوئےیہ ثابت کردیں کہ ایک عورت کا کردارکسی بھی معاشرےکی کامیابی میں نمایاں حیثیت رکھتی ہے ۔
” آخر میں خداوندمتعال کی بارگاہ میں دعا ہے کہ خدایا ہمیں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے کردار کو اپنا کر ایک مثالی زندگی گزارنے کی توفیق عنایت فرما” آمین
دیدگاهتان را بنویسید