محکمہ صحت میں ٹینڈر میں ہیرا پھیری،تین کروڑ کی کرپشن کامنصوبہ بے نقاب
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال گلگت کیلئے ساڑھے چھے کروڑ کی طبی آلات کی خریداری کیلئے ہونے والے ٹینڈر میں ٹھیکیدار سے ملی بھگت کر کے دوگنے سے زائد نرخ پرٹینڈر منظور کر کے قومی خزانے کو تقریباً تین کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے اورہسپتال کو نصف طبی آلات سے محروم کرنے کی انکشاف ہواہے ذمہ […]
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال گلگت کیلئے ساڑھے چھے کروڑ کی طبی آلات کی خریداری کیلئے ہونے والے ٹینڈر میں ٹھیکیدار سے ملی بھگت کر کے دوگنے سے زائد نرخ پرٹینڈر منظور کر کے قومی خزانے کو تقریباً تین کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے اورہسپتال کو نصف طبی آلات سے محروم کرنے کی انکشاف ہواہے ذمہ دار ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے گلگت بلتستان کے تمام ہسپتالوں کوضرورت کے مطابق جدید طبی آلات فراہم کرنے کیلئے خطیر رقم مختص کی تھی جب ان طبی آلات کی خریداری کیلئے ٹینڈر کا مرحلہ آیا تو سیکرٹری ہیلتھ نے سابقہ روایات سے ہٹ کر گلگت بلتستان کے تمام اضلاع کے ہسپتالوں سوائے سٹی ہسپتال کشروٹ گلگت کیلئے طبی آلات کی خریداری کاٹینڈر گلگت میں طلب کیا۔ستم بالائے ستم ایک ٹھیکیدار کو نوازنے کیلئے سیکرٹری ہیلتھ نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال گلگت کیلئے ہونیوالے ٹینڈر کے شرائط میں خلاف ضابطہ ایسی شرائط شامل کیں کہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی ٹھیکیدار اس ٹینڈر میں حصہ نہ لے سکے۔ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان کے تمام ہسپتالوں کیلئے طبی آلات کی خریداری کیلئے ہونے والے ٹینڈر کیلئے الگ قواعد و شرائط مقرر کئے گئے جبکہ ڈسٹرکٹ ہسپتال گلگت کیلئے الگ قواعد و ضوابط مقرر کئے گئے،جب کمیٹی میں شامل سینئر سرجن ڈاکٹر عمران اور ریڈیا لوجسٹ ڈاکٹر محمد سلیم کو اس صورتحال کا علم ہوا تو وہ احتجاجاً کمیٹی سے مستعفی ہوگئے۔ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز جب ڈسٹرکٹ ہسپتال گلگت کیلئے خریدے جانے والے طبی آلات کا ٹینڈر ہوا تو صرف دو ٹھیکیداروں نے ٹینڈر میں حصہ لیا اور ایک ٹھیکیدار نے مارکیٹ ریٹ سے دوگنے سے بھی زائد نرخوں پرٹینڈر حاصل کیا ذرائع کے مطابق مارکیٹ میں ایک ونٹی لیٹر جومریض کی سانس بحال رکھنے کیلئے استعمال ہوتا ہے بارہ لاکھ روپے میں ملتا ہے مذکورہ ٹھیکیدار نے ستائیس لاکھ روپے کا ٹینڈر دیا ہے اس طرح آرتھوپیڈک مشین کا ایک حصہ جسے سی آرم کہا جاتا ہے مارکیٹ میں اعلیٰ کوالٹی کا ستر لاکھ روپے میںملتا ہے سٹی ہسپتال گلگت کیلئے ہونے والے ٹینڈرمیں ٹھیکیدار نے یہ مشین 79لاکھ روپے میں فراہم کرنے کا ٹینڈر دیا ہے اس کے برعکس یہی مشین ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال گلگت کیلئے ٹھیکیدار نے ایک کروڑ ستر لاکھ روپے کا ٹینڈردیا ہے۔ٹھیکیدار کے اس من پسند نرخ سے نہ صرف قومی خزانے کو کم از کم تین کروڑ روپے کا نقصان ہوگا بلکہ ڈسٹرکٹ ہسپتال گلگت زیادہ نرخوں کی وجہ سے آدھے طبی آلات سے بھی محروم ہوگا۔ اس حوالے سے جب کے پی این نے ڈپٹی سپیکرجعفر اللہ خان سے رابطہ کیا تو انہوںنے بتایا کہ جمعہ کے روز صحت سے متعلق قائمہ کمیٹی کا اجلاس تھااس اجلاس میں بھی اس حوالے سے کافی شکایات آئی تھیں ہم نے ابتدائی تحقیقات کیں تو شکایات درست تھیں۔انہوںنے بتایا کہ گزشتہ سال وزیراعلیٰ نے ہماری دعوت پر ڈسٹرکٹ ہسپتال گلگت کا دورہ کیا تھا اور انہوںنے آپریشن تھیٹر اور انتہائی نگہداشت یونٹ کیلئے جدید طبی آلات فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ہسپتال کے ماہر ڈاکٹروں نے آپریشن تھیٹر اور انتہائی نگہداشت یونٹ کیلئے جدید طبی آلات کی فہرست مرتب کی جس کے بعد پی سی ون بنا اور پلاننگ ڈیپارٹمنٹ نے پی سی ون کی باقاعدہ منظوری دی جب ان طبی آلات کی خریداری کیلئے ٹینڈر ہوا تو سیکرٹری ہیلتھ نے دو مرتبہ بغیر کسی وجہ کے ٹینڈرز کو ملتوی کیا اور تیسری مرتبہ جب ٹینڈر ہوا تو قواعد و ضوابط میں خلاف ضابطہ تبدیلی کی گئی اور ایسی شرائط رکھی گئیں کہ گلگت بلتستان کا کوئی ٹھیکیدار اس ٹینڈر میں حصہ ہی نہ لے سکے انہوںنے کہا کہ اس سے قبل ہسپتال کیلئے طبی آلات کی خریداری کیلئے ٹینڈر اس ہسپتال کے ایم ایس کے دفتر میں ہوتا تھا جب کہ اس مرتبہ پہلی بار سیکرٹری ہیلتھ کے دفتر میں ٹینڈرہوا ڈپٹی سپیکر جعفر اللہ خان نے بتایا کہ جب یہ شکایات ہماری علم میں آئیں تو ہم نے چیف سیکرٹری سے رابطہ کیا اور انہیں صورتحال سے آگاہ کیا جس پر چیف سیکرٹری نے ہمیں بتایا کہ اگر ایسا ہوا ہے تو یہ نیب کا کیس بنتا ہے ۔جعفر اللہ خان نے بتایا کہ چیف سیکرٹری کی ہدایت پر ہم نے سیکرٹری پلاننگ کوتحریری طورپر شکایات سے آگاہ کیا ہے اور ٹینڈر میں ہونے والی بے ضابطگی کی نشاندہی کی ہے اور انہیں ٹھیکیدارکو سٹارٹ آرڈر جاری کرنے سے روکنے کا کہاہے جس پر سیکرٹری نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ اس حوالے سے باقاعدہ تحقیقاتی کمیٹی بنائیں گے اور تحقیقات مکمل ہونے سے قبل ٹھیکیدار کو سٹارٹ آرڈر جاری نہیں کیا جائیگا۔جعفراللہ خان نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ یہ ایک ہسپتال کا معاملہ ہے ہم اس میں ہرگز خاموش نہیں رہیں گے اور مکمل چھان بین کریں گے اور بے ضابطگی میں ملوث لوگوں کے خلاف ایکشن لیں گے ۔
بشکریہ : ڈیلی کے ٹو
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید