تازہ ترین

مختصر حالت زندگی امام حسن عسکری علیہ السلام

شیخ محمد عباس قمی لکھتے ہیں: حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی والدہ ماجدہ کانام حدیث اور بقول دیگر سلیل تھااور وہ جدہ بھی کہلاتی تھیں ۔آپ نہایت عبادت گزار متقی وپرہیزگار تھیں جنات الخلود میں ہے کہ ان کے ولی بادشاہ زادے تھے
شئیر
52 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1090

القاب وکنیت آپ کی کنیت ابومحمد تھی اور القاب عسکری، زکی، ہادی اورسراج ہیں۔ ان میں مشہور ترین لقب عسکری تھا جونام کاجزو بن گیا چونکہ آپ اپنے والد ماجد کے ہمراہ سامراءکے محلے عسکر میں رہائش پذیر تھے لہٰذا عسکری کہلائے۔ دفیات الاعیان ج۱ ص۵۳۱ ، تذکرة المعصومین ص۲۲۲

 نام ونسب: جناب رسولخدا کے مقرر کردہ اسمائے آئمہ ؑ کے عین مطابق حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے آپ کا نام حسن ؑ رکھا آپ کاپدری سلسلہ نسب دنیا کا معتبر ترین واعلیٰ ترین اور تاریخ اسلام کا معروف ترین نسب نامہ ہے۔

والدہ محترمہ: آپ کی والدہ محترمہ کانام حدیثہ خاتون تھا بعض نے ان کانام سلیل لکھاہے۔ علامہ مجلسی ؒ فرماتے ہیں کہ آپ عفیفہ، کریمہ، نہایت سنجیدہ اور ورع وتقویٰ سے بھرپور تھیں۔ جلال العیون ص۵۹۲

شیخ محمد عباس قمی لکھتے ہیں: حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی والدہ ماجدہ کانام حدیث اور بقول دیگر سلیل تھااور وہ جدہ بھی کہلاتی تھیں ۔آپ نہایت عبادت گزار متقی وپرہیزگار تھیں جنات الخلود میں ہے کہ ان کے ولی بادشاہ زادے تھے(آپ کا تعلق شاہی خاندان سے تھا)۔کافی میں ان کی بابت ہے کہ آپ حسن عسکری ؑ کے بعد شیعوں کی مددگار محافظ اور دادرس تھیں مسعودی نے اثبات الوصیہ میں فرمایاہے کہ جب سلیل داخل ہوئیں تو امام علی نقی ؑ نے فرمایا کہ سلیل ہر آفت وآسیب اور ہر برائی ونجاست سے پاک اور دور رہیں اس کے بعد آپ نے اس مخدرہ سے فرمایا کہ خداوند عالم تجھے اپنی مخلوق پر اپنی حجت عطاءفرمائے گا جو زمین کو عدل وانصاف سے پر کرے گا اس کے بعد مسعودی نے کہا ہے کہ حضرت۱۳۲ہجری میں مدینہ میں پیدا ہوئے حضرت امام علی نقی علیہ السلام کا سن مبارک اس وقت سولہ سال اور چند مہینے تھا اورحضرت کے ساتھ ہی ۶۳۲ہجری میں آپ عراق کی طرف گئے جب کہ آپ کی عمر چار سال اور چند ماہ تھی۔

جناب امام حسن عسکری علیہ السلام کا سن مبارک ابھی چار سال کے قریب تھا کہ حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے اپنے بعد کے لیے آپ کو اپنا جانشین مقرر کردیا۔

بقول شیخ مفید علیہ الرحمہ امام نے ایک وصیت کے ذریعہ منصب امامت کے لیے نامزد کرتے وقت فرمایا میرے بعد حسن ؑ میرے جانشین وامام ہوںگے اس وصیت پر بہت سے لوگوں کو گواہ بنایا۔ (ارشاد مفید ص۲۰۵)

علامہ ابن حجر مکی کابیان ہے کہ جناب حسن عسکری علیہ السلام اولاد امام علی نقی علیہ السلام میں سب سے زیادہ اجل ارفع اعلیٰ اور افضل تھے۔ انہی دنوں کا واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ حضرت امام علی نقی علیہ السلام اپنے حجرے میں بندگی وعبادت میں مصروف تھے کہ جناب امام حسن عسکری علیہ السلام گھر کے کنویں میںگرگئے خواتین نے شور برپا کردیا مگر جناب امام علی نقی علیہ السلام حسب معمول نماز کی ادائیگی میںمحو رہے نماز سے فارغ ہوکر آپ نے اُدھر توجہ فرمائی اور گھر والوں سے فرمایا گھبراو ¿ نہیں حجت خدا کو کوئی گزند نہیں پہنچے گی۔ کچھ ہی دیر بعد پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہوئی حتی کہ امام حسن عسکری ؑ اوپر آگئے۔ (دمعہ ساکبہ ج۳ ص۹۷۱)

جناب امام حسن عسکری علیہ السلام کے بچپن کا ایک اور واقعہ علمائے فریقین نے لکھاہے کہ امام حسن عسکری علیہ السلام ایک ایسی جگہ کھڑے تھے جہاں بچے کھیل رہے تھے۔ اتفاقا اُدھر سے جناب بہلول دانا کا گزر ہوا بہلول نے بچے سے نہ کھیلنے کی وجہ دریافت کی آپ نے فرمایا ہم کھیلنے کے لیے پیدا نہیں کئے گئے بلکہ علم وعبادت کے لیے خلق ہوئے ہیں۔ بہلول نے کہا تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا؟ آپ نے فرمایا کیاتم نے قرآن مجید میں نہیں پڑھا :افحسبتم انما خلقناکم عبثا وانکم الینا لا ترجعون۔ (سورہ النور آیت نمبر ۵۱۱)

یعنی کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ہم نے تم لوگوں کو یوںہی بیکار پیداکیاہے اور یہ کہ تم ہمارے حضور میں لوٹاکر نہ لائے جاو ¿گے؟ بہلول نے کہا”اے فرزند تمہیں کیا ہوگیا ہے جو تم رو رہے ہو گناہ کا تصور تو ہو نہیں سکتا کیونکہ تم بہت کم سن ہو”آپ نے فرمایا میں نے اپنی والدہ کودیکھاہے کہ بڑی لکڑیوں کو جلانے کے لے چھوٹی لکڑیاں استعمال کرتی ہے میں ڈرتاہوں کہ کہیں جہنم کے بڑے ایندھن کے لیے ہم چھوٹے اور کمسن لوگ استعمال نہ کئے جائیں۔(صواعق محرقہ ص۴۲۱، نور الابصار ص۰۵۱، تذکرة المعصومین ۰۳۲، چودہ ستارے ص۳۳۵)

صقر بن ابی ولف سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ میں نے امام علی نقی علیہ السلام کو فرماتے ہوئے سُنا ہے کہ یقینا میرے بعد میرافرزند حسن ؑ امام ہوگا اور میرے حسن کے بعد اس کا فرزند قائم امام ہوگا اور وہ وہی ہے جو زمین کو عدل وانصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم وجور سے بھر چکی ہے۔ (کمال الدین ص۳۸۳)

علی ابن محمد نوفلی راویان اہلبیت میں ممتاز راوی ہیں شیخ مفید علیہ الرحمہ نے اُن سے روایت بیان کرتے ہوئے لکھاہے کہ نوفلی کابیان ہے کہ میں امام علی نقی علیہ السلام کے ساتھ ان کے صحن خانہ میں داخل ہوا آپ کے فرزند محمد ہمارے سامنے سے گزرے میںنے عرض کیا”آپ پر قربان کیا آپ کے بعد یہی امام ہوںگے”امام نے فرمایا “نہیں میرے بعد حسن تمہارا امام ہوںگے”۔ (ارشاد ص۵۱۳)

ابو ہاشم داو ¿د بن قاسم بن اسحاق بن عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب آئمہ اہلبیت کے خاص اصحاب میں سے تھے اور شیعہ راویوں میں قابل اعتماد راوی ہیں شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے ان سے روایت کی ہے کہ وہ جس وقت امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے تو امام نے فرمایا”میرا بیٹا حسن میرا جانشین ہے تم میرے جانشین کے ساتھ کس طرح پیش آو ¿گے؟”ابو ہاشم نے عرض کیا “آپ پر قربان ہوجاوں کس طرح؟”امام نے فرمایا: “کیونکہ تم ان کو دیکھو گے نہیں اور ان کانام لینا بھی سزاوار نہیں”۔ ابوہاشم نے سوال کیا کہ پھر ہم کس طرح یاد کریں؟ امام ؑ نے فرمایا اس طرح یاد کرو: الحجة من آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔( کمال الدین ص۱۸۳)

علامہ طبرسی لکھتے ہیں کہ یحییٰ بن یسار کابیان ہے کہ امام نقی علیہ السلام نے اپنی شہادت سے چار مہینے پہلے امام حسن عسکری علیہ السلام کی امامت وخلافت کے بارے میں وصیت فرمائی تھی مجھے اور چند دوسرے شیعہ دوستوں کو اس پر گواہ قرار دیاتھا۔ (اعلام الوریٰ ص۰۷۲)

جناب شیخ مفیدؒ نے ایک اور روایت ابوبکر فہفکی سے منقول کی ہے ابوبکر فہفکی کابیان ہے کہ امام علی نقی علیہ السلام نے مجھے تحریر فرمایا کہ “میرایہ فرزند ابومحمد (حسن عسکری علیہ السلام)پیغمبر کے فرزندوں میں خلقت کے لحاظ سے سب سے زیادہ صحیح اور عقل ومنطق کے اعتبار سے سب سے زیادہ مستحکم ہے وہ میرے فرزندوں میں سب سے زیادہ رشید ہے میرے بعد وہ میراجانشین ہوگا سلسلہ امامت اور ہمارے معارف اس تک پہنچیں گے جوباتیں تم مجھ سے دریافت کرناچاہتے تھے وہ اس سے دریافت کرنا اس کے پاس وہ تمام چیزیں موجود ہیں جن کی تمہیں ضرورت ہے”۔ (ارشاد ص۷۱۳)

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *