تازہ ترین

مرجع تقلید سے لیکر خطیب مسجد و مبلغ تک سب دین خدا پہنچانے کے ذمہ دارہیں، حافظ ریاض نجفی

  قرآن و سنت کے علاوہ کوئی تیسری بات قبول نہیں، آئمہ جمعہ و خطبا کانفر نس 

 بھٹکے مقررین کفریات سے باز رہیں ،اصولی ، اخباری ، مقلد اورغیر مقلد کی بحث ایک دھوکا ہے

مرجع تقلید سے لیکر خطیب مسجد و مبلغ تک سب دین خدا پہنچانے کے ذمہ دارہیں، حافظ ریاض نجفی 

جامعتہ المنتظر میں آئمہ جمعہ و خطبا کانفرنس سے علامہ محسن نجفی، نیاز نقوی، ظہور نجفی اور دیگر کا بھی خطاب

شئیر
55 بازدید
مطالب کا کوڈ: 4271

قرآن پر عمل کرنے والااور سنت کو جاننے والا شیعہ سے بہترکوئی نہیں، علامہ ساجد نقوی 

 

 لاہور ( ) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی کی زیر صدارت جامعتہ المنتظر میںآئمہ جمعہ و خطبا کانفرنس سے خطاب میں قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے واضح کیا کہ قرآن و سنت کے علاوہ کوئی تیسری بات قبول نہیں ۔ اصولوں پر سمجھوتا نہ کرنا ہمارا واضح منشور ہے۔ تشیع میں کفریات کی کوئی گنجائش نہیں ۔تشیع کو کفریات سے پاک کرنا وہ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں ۔علما کے پاس خطبہ جمعہ اور منبر کا میڈیا لوگوں سے براہِ راست رابطے میں ہے۔ علما بھٹکے ہوئے مقررین کو سمجھائیں کہ کفریات سے باز رہیں ،وہ عقیدہ رکھیں جو علی ؑکا تھا۔وحدت ، اتحاد و یکجہتی کو برقرار رکھیں ۔اصولی ، اخباری ، مقلد اورغیر مقلد کی بحث ایک دھوکا ہے۔ تشیع کو بدنام اور اس کا چہرہ مسخ کرنے کی سازش کرنے والے اپنی کفریات کے ذریعہ بے نقاب ہو چکے ہیں۔اسے نظر انداز نہیں کرسکتے ، پہلے ان کا انداز مبہم تھا اب وہ کھل کر سامنے آگئے ہیں۔شیعہ مکتب فکر کے اصول و فروع اور عقائد کا کفریات سے کوئی تعلق نہیں۔ اس وقت تشیع کا روشن چہرہ لوگوں تک پہنچانا ، امر بالمعروف و نہی عن المنکر سے بڑھ کر ذمہ داری ہے ۔کانفرنس سے علامہ محسن نجفی، نیاز نقوی، ظہور نجفی ، پروفیسر عابد حسین ، علامہ نصیر حسین ، علامہ قاضی غلام مرتضیٰ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ رسالا ت اللہ کا معاملہ ہے ،لوگوں کی رہنمائی کرتے ہوئے لڑائی جھگڑے کی ضرورت نہیں ۔ محاذآرائی میں کسی اور کا فائدہ ہوگا۔ موثر تبلیغ و دلائل سے ضرب لگا کر اس فرصت سے فائدہ اٹھائیں۔تشیع کے خلاف جتنی سازشیں ہوئی ہیں ہم نے ان کا مقابلہ کیا ۔ شہادت ِ ثالثہ بھی تشیع کو تقسیم کرنے کی سازش تھی مگر ہم نے مسلمہ مراجع کرام کی طرف رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مقابلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ کفریات بہت واضح ہیں جو مسلمہ شیعہ عقائد کے خلاف ہیں۔شیعہ مکتب فکر کے اصول و فروع اور عقائد کا ان کفریات سے کوئی تعلق نہیں۔ہم جانتے ہیں کہ یہ سازش کہاں سے آئی ۔ اسی وجہ سے ہم مجالس و عزاداری کیلئے ہمیشہ تاکید کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تشیع پاکستان کے قومی دھارے میں ممتاز حیثیت رکھتی ہے ۔ ہمارے خلاف سازشیں ہوئی تھیں، چند ٹولیاں بنائی گئی لیکن وہ ناکام ہوئیں۔ ہم متحدہ مجلس عمل اور ملی یکجہتی کونسل کے بانیوں میں سے ہیں۔ تشیع کے خلاف پراپیگنڈہ کے لئے بیہودہ ،بازاری لوگوں پر اردن کی حکومت کے بجٹ کے برابر پیسہ صرف کیا گیالیکن انہیں ناکامی ہوئی۔اب بھی تشیع امت مسلمہ کا ہراول دستہ اور ترجمان ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ آئمہ جمعہ و خطبا کے لئے دینی مدارس ، وفاق المدارس اور بزرگان کی سرپرستی غنیمت اور یہ یکجہتی نعمت ہے۔انہوںنے کہا کہ اصولوں پر ہرگز سمجھوتا نہیں ہوگا۔ہم نے مشکل حالات میں کام کیا ہے۔ قرآن پر عمل کرنے والااور سنت کو جاننے والا شیعہ سے بہترکوئی نہیں۔ آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی نے کہا کہ حضرت امام جعفر صادق ؑ کی وجہ سے شیعہ جعفری کہلاتے ہیں۔جن کے4ہزار سے زیادہ شاگر تھے ۔معروف محدثین کا ایک معتبر سلسلہ موجود ہے ۔مجتہدین عظام، موجودہ مراجع کرام اور یہ آپ علماءکا دو ر ہے۔علما کا کام انبیاءکا کام ہے ۔ ان کو اللہ نے علم دیا۔ انہوں نے آئمہ جمعہ و خطبا کو اخلاق سنوارنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ جتنا قرآن کے قریب آئیں گے، غور و فکر کریں گے، اتنا ہی زیاد دین کا علم حاصل ہوگااور اسی قدر بہتر تربیت کر سکیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ قرآن کے بعد احادیث کا بہت بڑا ذخیرہ ہے ، پھر خطبات امیر المومنین ؑ ہیں۔اگر تمام تک رسائی نہ ہو تو 800 سے زیادہ کلمات قصار بھی بہت مفید ہیں۔امام سجاد ؑ کے صحیفہ کاملہ میں اللہ سے مانگنے کاطریقہ بتایا گیا ہے۔روزانہ کم از کم 5منٹ قرآن مجید، 5منٹ نہج البلاغہ اور 4منٹ صحیفہ کاملہ کو دیں ۔علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ علماءاللہ، انبیا اور معصومین کے نمائندے ہیں۔ رزق کی کمی یا کسی کی مخالفت سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ،فقط اللہ کو رازق سمجھیں۔کبھی عقائد پر سمجھوتانہیں کیا جاسکتا۔ بلاوجہ سخت گیری ،لڑائی وغیرہ سے اجتناب کریں ۔ مقامی امامِ مسجد اور امام جمعہ کی بہت اہمیت ہے۔وہ ہر وقت عوام سے رابطہ میں ہے۔بڑے علماءیا خطیب توکبھی کبھی آتے ہیں ۔ بچوں ،جوانوںاور نوجوانوںکی تربیت کی بہت ضرورت ہے اور یہ کام فقط مقامی پیش نماز اور امام جمعہ ہی کر سکتا ہے کیونکہ وہ ہر وقت ان کے درمیان رہتا ہے۔فقط نماز جماعت کرادینا کافی نہیں ۔جب کوئی مسجد میں آجائے گا تو اس سے رابطہ اور تربیت کا کام آسان ہو جائے گا۔علامہ شیخ محسن علی نجفی نے کہا کہ علما معاشرے کا نظر اندازطبقہ ہونے کے ساتھ اہمیت کا حامل بھی ہے۔عالم کو جاہل سے انصاف نہیں مل سکتا۔خرافات کے خلاف دل سے ڈر نکال کر بات کرنا ہوگی۔ حدیث مبارکہ ہے کہ اگر آپ اللہ سے ڈریں گے تو سب آپ سے ڈریں گے اوراگر اللہ سے نہیں ڈریں گے تو پھرآپ سب سے ڈریں گے۔ہر سچ بات ہر وقت ، ہر جگہ نہیں کی جاتی اور بلاوجہ لڑائی درست نہیں ۔علما کے ذریعے امت کی اصلاح ہوتی ہے۔ان کے موثر خطبات سے نمازیوں کی تعداد بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔علامہ محمد افضل حیدری نے کہا کہ معصومین علیہ السلام کی مناجات توحید کا بہترین درس دیتی ہیں۔قرآن مجید کی تلاوت کے ساتھ اس غور وفکر اور تدبر ہونا چاہیے، نہج البلاغہ پڑھیں ، صحیفہ کاملہ پڑھیں اور اس کے ساتھ ساتھ صحیفہ کاملہ کی دعاﺅں میںمعصومین ؑ کو بھی اپنے مطالعہ میں رکھیںانشا ءاللہ اس سے بہتر ہدایت ملے گی۔سٹیج سے تشیع کے عقائد کو مسخ کرنے مہم کو روکنا ہوگا۔مولانا ظہور حسین خان نجفی نے کہا کہ شرک بیان کرنے والے جہنم میں جائیں گے مگر جو خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ، وہ کہاں جائیں گے؟ امیر المومنین حضرت علی ؑ کا فرمان ہے کہ امر بالمعروف ، نہی عن المنکر تیری موت کوقریب لا سکتے ہیں اور نہ ہی تیرے رزق کی کمی کا سبب بن سکتے ہیں۔سٹیج سے ناقابل برداشت خرافات بیان کی جاتی ہیں ، ایم آئی 6 کے ٹکڑوں پر پلنے والے پوری ملت کو یرغمال بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ہمیں اپنے فریضہ پر توجہ کرنا چاہیے۔

 جاری کردہ: نصر ت علی شاہانی

میڈیا سیکرٹری

www.jamiatulmuntazar.com

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *