تازہ ترین

مسئلہ فلسطین کو فراموش کرنا قرآن اور اہل بیتؑ کی تعلیمات کے خلاف ہے، شیخ عبداللہ دقاق

آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے ایران میں نمائندے شیخ عبداللہ دقاق نے کہا کہ جس طرح حلال اور حرام کو بدلنا جائز نہیں اسی طرح مسئلہ فلسطین کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس کو فراموش کرنا قرآن اور اہل بیت (ع) کی تعلیمات کے خلاف ہے۔
شئیر
52 بازدید
مطالب کا کوڈ: 8746

روحانیت نیوز، جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے زیر اہتمام عالمی یوم القدس کے موقع پر “قدس آزادی کی دہلیز پر” کے عنوان سے کانفرنس منعقد ہوئی۔

حسینیہ بلتستانیہ قم میں ہونے والی کانفرنس میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والی علمی اور ثقافتی شخصیات نے شرکت کی جن میں آیت اللہ شیخ قاسم عیسی کے نمائندے شیخ دقاق، آیت اللہ باقر مقدسی، جامعہ المصطفی کے تربیتی امور کے سربراہ حجہ الاسلام سنگی، افریقی طلاب کی تنظیموں کے سربراہان، مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم اور دیگر تنظیموں کے نمائندے شامل تھے۔

جامعہ روحانیت بلتستان کی نگران کونسل کے سربراہ حجۃ الاسلام شیخ فدا علی حلیمی نے شرکاء کو خوش آمدید کہا۔

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح نے مسئلہ فلسطین کو خصوصی اہمیت دی تھی اسی وجہ سے فلسطین پاکستانی قوم کی رگ رگ میں شامل ہے۔ ایران کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ یوم القدس جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افریقی طلباء کے نمائندے شیخ محمد باہ نے کہا کہ امام خمینی نے عالمی استکبار کے مقابلے میں اس عظیم انسانی اور دینی فریضے پر خصوصی توجہ دی۔ آج ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ فلسطین کے معاملے میں صدائے احتجاج بلند کرے۔

آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے ایران میں نمائندے شیخ عبداللہ دقاق نے کہا کہ جس طرح حلال اور حرام کو بدلنا جائز نہیں اسی طرح مسئلہ فلسطین کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس کو فراموش کرنا قرآن اور اہل بیت (ع) کی تعلیمات کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی عالم اسلام کو اپنے کنٹرول میں لینے کے لئے فلسطین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان حالات میں ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے کوشش کرے۔

شیخ دقاق نے مزید کہا کہ اسرائیل فلسطین میں انسانیت سوز جرائم میں ملوث ہے اسی لئے دنیا کا ہر آزاد منش انسان فلسطین کی حمایت اور صہیونیوں کی مذمت کرتا ہے۔ اسرائیل نے مظالم کا بازار گرم کرکے اپنی تباہی کا سامان فراہم کیا ہے۔ آج یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ہماری نئی نسل اسرائیل کی تباہی کو اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرسکے گی۔

کانفرنس کے اختتام پر شرکاء نے بیت المقدس میں صہیونیوں کے مظالم اور غزہ اور لبنان پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *