مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی سازشیں کرنیوالے ہی ہمارے حقیقی دشمن ہیں، آیت اللہ سید علی خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسلامی عقلیت پسندی پر مبنی سیاسی مدنی نظام قائم کرنا امام خمینی (رہ) کا بنیادی ہدف تھا۔
بدھ کے روز امام خمینی (رہ) کی پچيسویں برسی کی مناسبت سے ان کے مزار پر ہونے والی تقریب کے لاکھوں پرجوش شرکاء سے خطاب میں انہوں نے اس امر کی وجوہات بیان کیں کہ کس وجہ سے قومیں روز بروز اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف مائل ہو رہی ہیں، جو کہ روز بروز ترقی کر رہا ہے اور طاقتور ہو رہا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ شریعت اسلامی اور جمہوریت امام خمینی (رہ) کے مکتب کے دو اہم ستون ہیں۔ انقلاب اسلامی کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امام خمینی (رہ) کے مکتب میں ایسی طاقت اور غلبے کی کوئی جگہ نہیں ہے جو زور زبردستی اور ہتھیاروں سے حاصل ہوتی ہے، البتہ عوام کے ووٹوں سے حاصل ہونے والی طاقت اور اقتدار محترم اور قابل قبول ہے اور کسی کو اس کا مقابلہ نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری، سامراج مخالف جذبات، ملت ایران کی طاقت اور روزافزون ترقی کو قوموں کے اسلامی انقلاب کے ادارک اور جستجو کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے تاکید کی کہ سامراج یہ سوچ رہا ہے کہ اس نے اسلامی بیداری کی بیخ کنی کر دی ہے جبکہ یہ اس کی اسٹراٹیجیک غلطی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ وہ ادراک اور سوجھ بوجھ جو اسلامی بیداری کا سبب بنی ہے فنا نہیں ہوسکتی اور یہ مظہر جلد یا بدیر ساری دنیا میں پھیل جائے گا۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ امام خمینی (رہ) بھرپور انداز سے ملت فلسطین کی حمایت کرتے تھے اور ظالم کے سامنے قیام اور ظالموں کا بھرم توڑنا مکتب امام خمینی (رہ) کے اہم اصولوں میں شامل ہے، جس پر ہماری قوم اور حکام کو ہمیشہ توجہ کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سامراج اور خاص طور پر امریکہ کی مزاحمت اور رکاوٹیں بے فائدہ ہیں۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ان ملکوں کے خلاف جو امریکہ کی تسلط پسندی کے سامنے تسیلم نہیں ہوتے امریکہ کی چالوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج دہشتگردوں کی حمایت کرنا امریکہ کی ایک روش ہے، جس سے وہ ان ملکوں کے خلاف کام کر رہا ہے، جو اس کے سامنے تسلیم نہيں ہوتے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ عراق، افغانستان اور بعض عرب ممالک نیز ایران امریکہ کے اس روش کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کے او کا دہشتگرد گروپ جس نے ایران کے بہت سے علماء، دانشوروں اور سیاسی نیز تہذیبی شخصیتوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا ہے، آج امریکہ کے زیر حمایت ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تشیع کے خلاف تکفیری، وہابی اور سلفی گروہوں کے نازیبا اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سب کو جان لینا چاہیے کہ حقیقی دشمن، وہ ممالک ہیں جو اس طرح کے گروہوں کو حرکت میں لاتے ہیں اور ان کی انٹلیجنس ایجنسیاں ہیں جو انہیں پیسہ اور ہتھیار دیتی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ جو بھی اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ کرنے کی سوچے گا اسے یقیناً ملت ایران کا نہایت شدید جواب ملے گا، لیکن ہم اسی کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑانے والے حلقے ہی ہمارے حقیقی دشمن ہیں اور یہ فریب خوردہ گروہ نہیں ہے۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید