مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس: فوج کی آپریشن میں مصروفیت کے باعث مردم شماری مؤخر
اسلام آباد (نیٹ نیوز) وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے دوران آپریشن ضرب عضب میں فوج کی مصروفیات کے باعث مردم شمارلی اور خانہ شماری کا عمل مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم ہائوس سے جاری مختصر بیان کے مطابق مردم شماری کی نئی تاریخ کا اعلان […]
اسلام آباد (نیٹ نیوز) وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے دوران آپریشن ضرب عضب میں فوج کی مصروفیات کے باعث مردم شمارلی اور خانہ شماری کا عمل مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم ہائوس سے جاری مختصر بیان کے مطابق مردم شماری کی نئی تاریخ کا اعلان تمام سٹیک ہولڈرز (صوبوں) سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ بیان کے مطابق ملک میں جاری سکیورٹی آپریشنز اور فوج کی مصروفیات کے باعث ماضی میں دی گئی تاریخ پر مردم شماری کرانا ممکن نہیں ہوگا۔ مشترکہ مفادات کونسل کا آئندہ اجلاس 25 مارچ کو طلب کرلیا گیا ہے جس میں سیلاب سے بچائو کے قومی پلان پر مشاورت کی جائے گی۔ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزارت پانی وبجلی، وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی ہے جو سیلاب سے بچائو کا جامع پلان تیار کرے گی۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیرصدرات 11ماہ دس روز بعد مشترکہ مفاد ات کونسل کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم شاہ، وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویزخٹک، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، وفاقی وزراء اور کونسل کے نامزد ارکان نے شرکت کی ہے۔ اجلاس 9 نکاتی ایجنڈا پر مشتمل تھا جس میں صوبوں کے مطالبے پر مردم شماری کرانے کا معاملہ سرفہرست تھا۔ اجلاس میں پاور جنریشن پالیسی 2015ء اور کچھی کنال میں بدعنوانیوں کی تحقیقاتی رپورٹ سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا گیا۔ وفاق اورصوبوں میں تیل وگیس کی تلاش، ایل پی جی کی پیداوار، تقسیم کی پالیسی 2015ء منظوری کیلئے پیش کی گئی۔ ایل این جی کے معاملے پر نیپرا کی سالانہ رپورٹ اور صنعتوں کی صورتحال پر بھی غورکیا گیا۔ اجلاس میں سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن کا ترمیمی بل 2016 ء کی منظوری دی گئی۔ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد ہائر ایجوکیشن کمشن اور دیگر اداروں اور وفاقی ملازمین کی صوبائی اداروں میں منتقلی کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ مردم شماری شیڈول کے مطابق کرانا ممکن نہیں کیونکہ اس کیلئے 373 ہزار سکیورٹی فورسز اہلکاروں کی ضرورت ہے جو اس وقت دستیاب نہیں۔ سکیورٹی فورسز کے اہلکار آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہیں۔ افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کا عمل ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔ اساتذہ بھی امتحانات میں مصروف ہیں۔ ان تین وجوہات کی بنا پر مردم شماری مارچ میں کرانے کا فیصلہ مؤخر کیا گیا۔ کھچی کینال منصوبے سے متعلق امور بھی زیر غور آئے ۔ وزیراعظم نے کھچی کینال پراجیکٹ میں مبینہ خلاف ورزیوں کی ذمہ داری کیلئے تحیقاتی کمشن تشکیل دینے کی منظوری دی۔ وزیراعظم نے منظوری کے بغیر کھچی کینال منصوبے کیلئے غیرقانونی طورپر فنڈز کے اجراء پر تشویش ظاہر کی۔ اجلاس میں فلڈ کنٹرول سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا‘ تاہم دس سالہ منصوبے پر حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے آپریشن ضرب عضب میں شہید ہونے والے فوجی جوانوں کیلئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ وفاقی وزیر برائے سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ مردم شماری کیلئے 3 لاکھ فوج کی ضرورت ہے۔ فوج دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے مردم شماری مؤخر ہوئی، فوج ضرب عضب میں مصروف ہے، بلوچستان کے تحفظات دور کئے جائیں گے۔ شرمین عبید چنائے کا آسکر ایوارڈ جیتنا فخر کی بات ہے، ملک میں غیرت کے نام پر قتل کی اجازت نہیں۔ ضرورت پڑی تو نیب کے قانون کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔ کرپشن کی بیماری ملک میں سرایت کر چکی ہے۔ نیب کو آئینی ادارہ بنانا چاہئے۔ نیب کو کرپشن کیخلاف سب کا احتساب شفاف انداز میں کرنا چاہئے۔
اسلام آباد (نیٹ نیوز + نمائندہ خصوصی) مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ مردم شماری میں تارکین وطن کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ یہ بات وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں شرکت کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتائی۔ وزیراعلیٰ ہائوس کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں منعقدہ کل جماعتی کانفرنس کی سفارشات پیش کیں جس میں 32 جماعتوں نے سندھ سے 30 لاکھ افغانیوں‘ برمیوں اور صوبے میں آباد دیگر تارکین وطن کو مردم شماری میں شامل نہ کرنے اور انہیں جلد واپس بھیجنے کی سفارش کی گئی تھی۔ اس مطالبے کو وزیراعظم نے تسلیم کیا۔ وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کے مطابق وزیراعظم نے مردم شماری کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل کے اگلے اجلاس تک مؤخر کر دیا گیا۔ بقول ان کے کیونکہ اس وقت فوج آپریشن ضرب عضب سمیت دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انڈس ریور سسٹم سے اسلام آباد کو پانی دینے پر صوبہ سندھ کو اعتراض نہیں‘ اگر کراچی کو بھی تمام صوبے اپنے حصے کا پانی دیں کیونکہ اسلام آباد کی طرح کراچی میں بھی سارے ملک کے لوگ رہتے ہیں جس پر وزیراعظم نے تینوں صوبوں کے وزراء اعلیٰ کو اپنی سفارشات اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ قائم علی شاہ نے مردم شماری آل پارٹیز کانفرنس کی سفارشات پیش کیں۔ اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے دیگر صوبوں سے بھی کراچی کیلئے پانی مانگ لیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پورے ملک کے لوگ آباد ہیں اس لئے باقی صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اپنے حصے میں پانی دیں۔ وزیراعظم نے انہیں مشورہ دیا کہ تمام وزرائے اعلیٰ موجود ہیں۔ ان سے بات کر لیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے دو گیس کمپنیوں کو سوئی سدرن سے نکال کر سوئی ناردرن میں شامل کرنے پر احتجاج بھی کیا جس پر وزیراعظم نے وزیر پٹرولیم کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنا دی۔ انہوں نے سکھر اور حیدرآباد کی الیکٹرک سپلائی کمپنی پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے شکوہ کیاکہ ایک گھر کا بل جمع نہ ہو تو پورے گائوں کا ٹرانسفارمر اتار لیا جاتا ہے۔ ترجمان حکومت بلوچستان نے کہا ہے کہ اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے سندھ کے ساتھ مل کر پانی کے مسئلے پر صوبے کے مؤقف کا بھرپور اظہار کیا۔ وزیراعظم نے مسئلہ کے حل کیلئے سندھ‘ بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ کمیٹی دونوں صوبوں کے چیف سیکرٹری اور تکنیکی ماہرین شامل ہونگے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے مشترکہ مفادات کونسل کے 28 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ بہت اہم ہے۔ وہ دن دور نہیں جب دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوگا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم جیت رہے ہیں۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اہم جنگ جاری ہے۔ اس جنگ میں فوج کے ہمارے جوان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ ہم ان کا اعتراف کرتے ہیں۔ ایک زمانہ میں دہشت گردی عروج پر تھی تاہم اسے بہت حد تک کم کر دیا گیا۔ ہم اپنے جوانوں کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں۔ انہوں نے چاروں وزراء اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تمام شرکاء نے اچھی طرح بیٹھ کر فیصلے کئے ہیں۔کونسل کے اجلاس میں تمام معاملات پر تفصیل کے ساتھ غور کیا گیا اور جو فیصلے ہوئے ہیں‘ اب یہ آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ آپ اپنی وزارتوں اور محکموں کے ذریعے اس پر عملدرآمد یقینی بنائیں اس کا فالو اپ سختی کے ساتھ ہونا چاہئے۔
(بشکریہ نوائے وقت)
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید