تازہ ترین

مصر میں مسجد راس الحسین (ع) کے دروازے عزاداروں پر بند

قاہرہ کے ادارہ اوقاف نے ایک بیان جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ مسجد راس الحسین(ع) آئندہ اتوار تک بند کر دی گئی ہے۔ یہ مسجد جو قاہرہ کے ادارہ اوقاف کے ماتحت ہے ایسے حال میں اسے بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے کہ ان ایام یعنی روز تاسوعا و عاشورا کو […]

شئیر
20 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1166

قاہرہ کے ادارہ اوقاف نے ایک بیان جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ مسجد راس الحسین(ع) آئندہ اتوار تک بند کر دی گئی ہے۔

یہ مسجد جو قاہرہ کے ادارہ اوقاف کے ماتحت ہے ایسے حال میں اسے بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے کہ ان ایام یعنی روز تاسوعا و عاشورا کو شیعہ سنی تمام مسلمان اس مسجد میں جمع ہوتے اور عزاداری کرتے ہیں۔

لیکن وزیر اوقاف نے ایک شدید اللحن بیان جاری کر کے کہا ہے کہ جو اس بات کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔

ادارہ اوقاف کے مذہبی شعبہ کے عہدہ دار نے اس بارے میں کہا ہے کہ ہم اجازت نہیں دیں گے سنی مذہب کے برخلاف اس مسجد میں کوئی پروگرام منعقد کیا جائے۔

شیخ محمد عبد الرازق عمر نے مزید کہا: ہم اجازت نہیں دیتے شیعہ ان ایام میں مسجد مخصوصا راس الحسین کی ضریح پر ایک ساتھ جمع ہوں اور گریہ و ماتم کریں جس کی وجہ سے اہل سنت مسجد میں داخل نہ ہو سکیں اور اپنا کوئی پروگرام اس مسجد میں منعقد نہ کر سکیں، مصر کے لوگ ان پروگراموں کے مخالف ہیں۔

واضح رہے کہ مصر میں پہلی مرتبہ مسجد راس الحسین کو بند کیا گیا ہے اور وہ بھی ایام عاشورا میں جس میں تمام شیعہ سنی مل کر عزاداری کرتے اور امام حسین (ع) کی مظلومیت پر گریہ کرتے ہیں۔

شیعوں کا رد عمل

وزارت اوقاف کے خلاف اس ملک کے بانفوذ شیعہ افراد نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ اور وہ بھی اچانک وزارت اوقاف کی جانب اسے ایسا اقدام غیر منطقی عمل ہے چونکہ یہ مسجد شیعوں سے مخصوص نہیں اور نہ شیعہ کبھی عاشورا کے دن اس میں جمع ہو کر خصوصی طور پر عزاداری کرتے ہیں۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے رکن ڈاکٹر احمد راسم النفیس نے کہا ہے کہ مصر کی حکومت ہر سال عاشور کے موقع پر اپنا مخالف موقف ظاہر کرتی ہے اور شیعوں کو ڈراتی دھمکاتی ہے۔ شیعوں کو اس ملک میں عزاداری کرتے وقت مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے اس بارے میں الازھر کی منافقانہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ الازھر سے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی یوں تو اونچی اونچی باتیں کی جاتی ہیں لیکن عمل میں وہ ایک ہی ٹولے(وہابیت) کی حمایت کرتے ہیں اور عملی طور پر اتحاد پیدا کرنے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کرتے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ الازہر پر وہابیت اور داعشی تفکر کا غلبہ ہے۔

اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کے ایک اور فعال رکن سید طاہر الہاشمی نے بھی وزارت اوقاف کے اس متعصبانہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسوس کی بات ہے وزارت اوقات بجائے اس کے کہ ایام عزا میں عزاداری کا اہتمام کرے، عزاداری کے خلاف اپنا موقف ظاہر کر رہی ہے اور اہل بیت(ع) کی مظلومیت کو بیان کرنے کے بجائے راس الحسین(ع) کی ضریح کو عزاداروں پر بند کر رہی ہے۔

الہاشمی نے کہا کہ سب جاتے ہیں اس مقدس مقام کے زائر صرف شیعہ نہیں بلکہ مصر کے تمام قبائل اس مقام کی زیارت کرتے ہیں اور فرزند رسول سے منسوب اس مقام سے تبرک حاصل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مصر کے شہری ہونے کے عنوان سے اس ملک کا حصہ ہیں گر چہ امیر المومنین اور امام حسین (ع) کے پیروکار ہیں لہذا وزارت اوقاف اپنے موقف میں تجدید نظر کرے اور اس زیارت کے دروازے کھول دے۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *