تازہ ترین

موجودہ نظام کی تبدیلی ہی خوشحال پاکستان کی ضامن ہے/تحریر: محمد حسن جمالی 

پاکستان میں جب تک موجودہ ظالمانہ نظام ختم نہ ہوجائے عوام کو سکهہ کا سانس لینا ممکن نہیں-

شئیر
25 بازدید
مطالب کا کوڈ: 3595

سرمایہ دارانہ نظام کے زیر سایہ امن عزت اور سکون تلاش کرنا لغو ہے- موجودہ نظام جب تک رہے گا پاکستانی قوم امن، انصاف ،مساوات ،لباس، روٹی پانی ،بجلی اور دوسرے انسانی حقوق کے لئے ترستے رہیں گے- مہنگائی ، فقر اور غربت کی وجہ سے لوگ مرتے رہیں گے، قومی خزانے لٹتے رہیں گے، قوم کے ذہین وفطین لائق وباصلاحیت بچے ضایع ہوتے رہیں گے، تمام شعبہ ہائے زندگی میں انصاف ناپید اور ناانصافی کا بول بالا رہے گا، زینب جیسی کمسن بچیاں درندوں کا نشانہ بنتی رہیں گی، قبروں سے مردہ انسانوں کو نکال کر کهانے والے انسان نما بهوکے کتے مردوں کی لاشوں کی بے احترامی کرتے رہیں، مختلف ہوٹلز میں لوگوں کو گدے، کتے، بلی اور چهوہے کا گوشت کهلاکر حرام خور طبقہ بدستور کماتے رہیں گے، جاہل اور ناداں اقتدار کے پیاسے لوگ اقتدار پر آتے رہیں گے، نااہل افراد مال ودولت کی لالچ دلاکر ،فریب دهوکہ دہی کی جال میں پهنسا کر اور سبز باغ دکهاتے ہوئے عوام سے ووٹ وصول کرتے رہیں گے ،پارلیمنٹ میں چوروں کی چوری پر پردہ ڈالنے اور کرپشن کے ٹهیکداروں کے کرپشن چھپانے کے لیے ترمیم کی جاتی رہے گی ،ختم نبوت جیسا مسئلہ سر ابهارتا رہے گا ،امریکہ اور سعودی عرب کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے مولوی حضرات جمع ہوکر مختلف فتوے جاری کرکے عوام کو اغیار کی غلامی میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کرتے رہیں گے، پاکستان میں دہشتگرد پالنے والے مدارس سعودی عرب سے فنڈنگ لے کر دہشتگردوں کی تربیت کرتے رہیں گے اور وہ دہشتگرد ملک کے مختلف مقامات پر غریب عوام کے خون ناحق سے اپنے ہاتهوں کو رنگین کرتے رہیں، پشاور آرمی پبلک سکول پر ہونے والا دہشتگردانہ حملہ تکرار ہوتا رہے گا ،مذہبی تعصب کی بنا پر لوگ قتل ہوتے رہیں گے اور قاتل ملک میں دندناتے پهرتے رہیں گے، بے گناہ شہری اغوا ہوتے رہیں گے ،گلگت بلتستان اور بلوچستان جیسے علاقوں میں پسماندگی بڑهتی رہے گی، میڈیا پر کرائے کے لکهاری اور نام نہاد تجزیہ نگار بے بنیاد باتوں کے ذریعے عوام کو حقائق سے دور رکهنے کی کوشش کرتے رہیں گے اور لاتعداد مسائل …

پاکستانی عوام ہزاروں مسائل میں گرفتار ہیں- صرف مسائل کی نشاندہی کرانا ہنر نہیں ہے جیسے آج کل ملک کے کالم نگار دانشور مسائل کی نشاندہی کرنے کو اپنا کمال اور ہنر سمجهتے ہوئے اسی پر اکتفا کرتے ہیں، جب کہ مسائل کا حل بتانا ہی تجزیہ نگار اور قلمکار کا اصل ہنر ہوتا ہے، مگر حل کی نشاندہی کرانے والے افراد آٹے میں نمک کے برابر ہیں- افسوس! کی بات تو یہ ہے بہت سارے لکهاری اپنے اہداف کو خیر باد کرکے عوام کو گمراہ کرنے میں اپنا قیمتی وقت صرف کررہے ہیں- پڑها لکها ہونے کا تقاضا تو یہ تها کہ وہ عوام کو حقائق سے باخبر کرانے میں اپنا کردار ادا کرتے، مگر ہم دیکهتے ہیں کہ اس کے بجائے وہ اپنے وظیفے سے منہ پهیر کر طرح طرح کے شکوک وشبهات پیدا کرکے عوام میں کنفوزن پیدا کررہے ہیں -جس کی ایک واضح مثال 21 جنوری 20018 کو پاکستان کے معروف ایکسپریس اخبار میں شائع ہونے والا شاہد سردار کا وہ کالم ہے جس کا عنوان ہے( ہورہے گا کچهہ نہ کچهہ گهبرائیں کیا) کالم نگار نے اپنے اس کالم کے ذریعے پاکستان میں چوروں کا جو گیرا تنگ ہورا ہے، جن کے خلاف قانون ذرا متحرک ہوچکا ہے ،احتساب کا سلسلہ قوی ہوتا جارہا ہے کی حیثیت کو کمزور اور اس تاریخی اہم کام کی اہمیت کو کم رنگ کرنے کی جدوجہد کی ہے ،آپ خود ملاحظہ کریں –

سلسلہ تحریر کو آگے بڑهاتے ہوئے ایک جگہ موصوف نے یہ لکها ہے ( ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کا گھیراؤکرنے پر تلی ہوئی ہے، اس کی نظر ہمارے ایٹمی ہتھیاروں پر ہے لیکن ہمارے ہاں چوہے بلی کا کھیل جاری رہا ان نازک لمحات میں بھی ہم حقائق کا سامنا کرنے کی بجائے اپنے مذموم مقاصد میں مگن تھے لہٰذا اب ملک کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔اس وقت امریکا کے عزائم کا سامنا کرنے کے لیے قوم کی طرف سے بھرپور رد عمل کی ضرورت ہے لیکن جب سیاست دانوں کا تعاقب جاری ہو، انھیں بے توقیر کیا جارہا ہو، انھیں تباہی کے گڑھے میں دھکیلا جا رہا ہو اور جب میڈیا میں ان کی کردار کشی کا کھیل جاری ہو تو پھر یہ رد عمل کہاں سے آئے گا؟حکومت کمزور ہو چکی ہے، سیاسی طبقہ جان بچانے کے لیے ادھر ادھر بھاگا پھر رہا ہے تو پھر ملک کسی ٹھوس پالیسی کی امید کس طرح کرسکتا ہے، قومی اسمبلی میں آئے دن وزرا کی عدم موجودگی کا تذکرہ سننے کو ملتا ہے اور پارلیمنٹ میں حاضری کے حوالے سے ارکان کا یہ رویہ بلاشبہ انتہائی غیر ذمے دارانہ ہے) 

حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے داخلی وخارجی تمام مسائل کا اصل سبب ہمارے مفاد پرست نااہل سیاستدان ہیں- جب تک عوام شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں ہٹاکر اہلیت اور صلاحیت والے افراد کو ان کی جگہ نہیں بٹهائیں گے عوامی مسائل حل ہونے والے نہیں -پاکستانی قوم کی خوشحالی موجودہ ظالمانہ نظام کی تبدیلی سے جڑی ہوئی ہے جسے پاکستانی قوم بهی اب کسی حد تک سمجهتی ہے-

مانتا ہوں کہ اس ترقی یافتہ دور میں بهی پاکستان میں لوگوں کی اکثریت مختلف وجوہات کی بنا پر ناخواندہ اور تعلیم سے محروم ہے بہت سارے جوان ونوجوان مالی مشکلات کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کر پاتے ،لیکن جوانوں کی ایک قابل توجہ تعداد ایسی بهی دکهائی دیتی ہے جو میرٹ پر تعلیمی میدان میں آگے بڑهتے ہوئے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے باوجود گهر میں بے روزگار رہنے پر مجبور جوانوں کو دیکهہ کر تعلیم سے متنفر ہوگئی ہے- پڑهے لکهے افراد کی بے روزگاری نے ایک بڑی تعداد کو تعلیم سے دور کیا ، تحصیل کے ذوق وشوق کو ان کے دل سے نکال باہر کیا، انہیں یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ تعلیمی میدان میں آدمی جس قدر لائق اور باصلاحیت بن جائے اس کی زندگی غربت فلاکت اور محرومی میں گزرنا یقینی ہے، لیکن اس کے باوجود قوم مجموعی طور پر یہ ادراک کرتی ہے کہ چوروں کو عبرتناک سزا دلوانے میں ہی پاکستان کا مفاد ہے- فرسودہ نظام کو ختم کرکے ہی عوام سکهہ کا سانس لے سکیں گے، امریکہ اور سعودی عرب کی غلامی سے آذاد ہوکر ہی پاکستانی قوم کے لئے امن سے بهر پور عزت کی زندگی میسر آنا ممکن ہے- بے شک موجودہ نظام کی تبدیلی ہی خوشحال پاکستان کی ضامن ہے-

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *