تازہ ترین

مومن طاق کون تھے؟

آپ نے دیکھ لیا کہ تمہارے دوست نے اللہ کے دین میں حَکم قرار دیا۔ اب تمہاری اپنی مرضی یہ جواب سنتے ہی ضحاک کے حواریوں نے ضحاک کو شمشیر اور لاٹھیوں سے اتنا مارا کہ ہلاک ہوگیا۔
شئیر
91 بازدید
مطالب کا کوڈ: 193

ایک دن ابوحنیفہ نے آپ سے پوچھا کہ کیا تم شیعہ لوگ رجعت پر یقین رکھتے ہو؟
آپ نے کہا جی۔
ابوحنیفہ: پھر تو مجھے پانچ سو اشرفی قرض دو اور جب رجعت کے دوران واپس دنیا آونگا تو تمہیں لوٹا دونگا
مومن طاق: مجھے ایسا کویی ضامن لے آو جو ضمانت دے کہ تم جب دنیا لوٹ آوگے تو انسان کی شکل میں لوٹ آوگے تو میں پھر آپکو قرض دونگا چونکہ مجھے خوف ہے کہ تم بندر کی شکل میں لوٹ آوگے تو پھر میں کیسے اپنا پیسہ تم سے لے سکوں۔
جب امام صادق ع شہید ہوے تو ابوحنیفہ نے آپ سے کہا کہ تمہارا امام وفات ہوگیے ہیں۔
مومن طاق نے کہا: اگر میرے امام وفات پاگیے ہیں تو تمہارا امام شیطان ہے جو قیامت تک نہیں مرے گا۔
اسیطرح جب ضحاک جو کہ خوارج میں سے تھا نے امیرالمومنین ہونے کا دعوا کیا اور کوفہ میں خروج کیا۔ اور لوگوں کو اپنے مذہب کی دعوت دی تو مومن طاق اس کے پاس گیا اور کہا:مجھے تمہارے مذہب کے بارے میں معلوم ہے اور تم عدل و انصاف کے مالک ہو اس لیے میں چاہتا ہوں کہ تمہارے اصحاب میں شامل ہوجاوں۔
ضحاک نے اپنے دوستوں سے کہا کہ اگر یہ شخص ہمارے گروہ میں شامل ہوجایے تو ہمارے کام بہت آسان ہوگا اور ہمارے مذہب کی ترویج ہوگی۔
پھر مومن طاق نے ضحاک سے پوچھا: آپ کیوں علی ابن ابی طالب سے بیزار ہو اور انکے قتل کو جایز اور حلال جانتے ہو؟
ضحاک: چونکہ اس نے اللہ کے دین میں حَکم قرار دیا اور جو بھی دین میں حَکم قرار دے اس کا قتل جایز ہے۔
مومن طاق: مجھے اپنے اصول دین سے آگاہ کریں اور پھر آپ سے مناظرہ کرونگا جب بھی آپ میرے اوپر غالب آینگے میں آپکے اصحاب میں شامل ہونگا
لیکن اس کیلیے ضروری ہے کہ کسی کو معین کریں وہ میں اور آپ کے درمیان صحیح اور غلط کی تشخیص دے سکے۔ اور جو حق پر ہوگا اس کے حق میں حکم دے سکے۔
ضحاک نے اپنے دوستوں میں کسی ایک کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا یہ شخص عالم اور فاضل ہے اس کو حَکم قرار دیتے ہیں میں اور آپ کے درمیان۔
مومن طاق نے کہا: کیا اس مرد کو جس دین پر میں ہوں اور جس پر آپ ہیں کے مابین مناظرے کیلیے حَکم قرار دیتے ہو؟ ضحاک نے کہا : ہاں۔
پھر مومن طاق ضحاک کے دوستوں اور درباریوں کی طرف مخاطب ہو کر کہا
آپ نے دیکھ لیا کہ تمہارے دوست نے اللہ کے دین میں حَکم قرار دیا۔ اب تمہاری اپنی مرضی یہ جواب سنتے ہی ضحاک کے حواریوں نے ضحاک کو شمشیر اور لاٹھیوں سے اتنا مارا کہ ہلاک ہوگیا۔
شیخ عباس قمی/ منتہی الامال ج2 ص 200

ترجمه: مشتاق حسین حکیمی

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *