تازہ ترین

نماز عید فطر و عید قربان سے متعلق ضروری احکام اور فقہی مسائل

عید قربان کی نماز سورج چڑھ آنے کے بعد پڑھنا مستحب ہے اور عید فطر میں مستحب ہے کہ سورج چڑھ آنے کے بعد پہلے افطار کرے اور زکات فطرہ ادا کرے اس کے بعد عید کی نماز پڑھے۔
شئیر
174 بازدید
مطالب کا کوڈ: 7086

عید فطر اور عید قربان کی نماز یں معصوم علیہ السلام کے زمانہ حضور میں واجب ہیں اور ضروری ہے کہ جماعت کے ساتھ پڑھی جائیں۔ آج کے زمانے میں (زمانہ غیبت کبری میں) مستحب ہیں۔

عید فطر اور عید قربان کی نماز یں معصوم علیہ السلام کے زمانہ حضور میں واجب ہیں اور ضروری ہے کہ جماعت کے ساتھ پڑھی جائیں۔ آج کے زمانے میں (زمانہ غیبت کبری میں) مستحب ہیں۔
نماز عید فطر و عید قربان کا وقت عید کے دن اول طلوع آفتاب سے ظہر تک ہے۔
عید قربان کی نماز سورج چڑھ آنے کے بعد پڑھنا مستحب ہے اور عید فطر میں مستحب ہے کہ سورج چڑھ آنے کے بعد پہلے افطار کرے اور زکات فطرہ ادا کرے اس کے بعد عید کی نماز پڑھے۔
عید فطر و عید قربان کی نماز دو رکعت ہے۔ پہلی رکعت میں الحمد اور سورہ کے بعد ضروری ہے پانچ تکبیریں کہے اور ہر تکبیر کے بعد ایک قنوت پڑھے اور پانچویں قنوت کے بعد ایک تکبیر کہے اور رکوع میں جائے اور دو سجدوں کے بعد کھڑا ہوجائے اور دوسری رکعت میں الحمد اور سورہ کے بعد چار تکبیریں کہے اور ہر تکبیر کے بعد قنوت پڑھے اور پانچویں تکبیرکے بعد رکوع میں جائے اور نماز کو مکمل کرے۔
عید فطر اور عید قربان کی نماز میں قرائت کو بلند آواز سے پڑھنا مستحب ہے۔
عید کی نماز کے لئے کوئی سورہ مخصوص نہیں ہے لیکن بہتر ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ شمس اور دوسری رکعت میں سورہ غاشیہ یا پہلی رکعت میں سورہ اعلی اور دوسری رکعت میں سورہ شمس پڑھا جائے۔
– عید فطر اور عید قربان کی نماز میں جو دعا اور ذکر بھی پڑھاجائے کافی ہے لیکن بہتر ہے کہ ثواب کی نیت سے یہ دعا پڑھی جائے:

اَللّهُمَّ اَهلَ الکِبریاءِ وَ العَظَمَةِ وَ اَهلَ الجوُدِ وَ الجَبَروُتِ وَ اَهلَ العَفوِ وَ الرَّحمَةِ وَ اَهلَ التَّقوی وَ المَغفِرَةِ اَساَلُکَ بِحَقِّ هذَا الیَومِ الَّذی جَعَلتَهُ لِلمُسلِمینَ عیداً وَ لِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ ذُخراً وَ شَرَفاً وَ کَرامَةً وَ مَزیداً اَن تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اَن تُدخِلَنی فی کُلِّ خَیرٍ اَدخَلتَ فیهِ مُحَمَّداً وَ آلَ مُحَمَّدٍ و اَن تُخرِجَنی مِن کُلِّ سوُءٍ اَخرَجتَ مِنهُ مُحَمَّداً وَ آلَ مُحَمَّدٍ صَلَواتُکَ عَلَیهِ وَ عَلَیهِم اَللّهُمَّ اِنّی اَساَلُکَ خَیرَ ما سَاَلَکَ بِهِ عِبادُکَ الصّالِحونَ وَ اَعوذُ بِکَ مِمَّا استَعاذَ مِنهُ عِبادُکَ المُخلَصونَ
نماز عید میں مختصر یا طویل قنوت پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن ان کی تعداد کو کم کرنا یا زیادہ کرنا جائز نہیں ہے۔
اگر نماز پڑھنے والے کو نماز عید کی تکبیروں یا قنوت میں شک ہوجائے چنانچہ اس کا مقام نہ گزرا ہو تو یوں سمجھے کہ کم بجا لایا ہے اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ پڑھ چکا تھا تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
اگر کوئی شخص قرائت، تکبیر یا قنوت کو فراموش کر دے تو نماز صحیح ہے لیکن رکوع یا دو سجدے یا تکبیرہ الاحرام کو فراموش کر دے تو نماز باطل ہے۔
نماز عید فطر اور عید قربان کی قضا نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *