وزیراعظم جون سے قبل سکردو روڈ کا باقاعدہ افتتاح کریں گے، وزیراعلیٰ
وزیراعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم جون سے قبل گلگت سکردو روڈ کی تعمیر کا باقاعدہ افتتاح کریں گے اور سکردو روڈ کی تعمیر کے بعد گلگت سے سکردو تک 9گھنٹے کا فاصلہ تین گھنٹے میں طے ہو گا۔ انہوں نے پیر کے روز قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے […]
وزیراعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم جون سے قبل گلگت سکردو روڈ کی تعمیر کا باقاعدہ افتتاح کریں گے اور سکردو روڈ کی تعمیر کے بعد گلگت سے سکردو تک 9گھنٹے کا فاصلہ تین گھنٹے میں طے ہو گا۔ انہوں نے پیر کے روز قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح بلتستان کے ممبران کو گلگت سکردو روڈ کا احساس ہے بحیثیت وزیراعلیٰ ان سے کئی گنا زیادہ مجھے احساس ہے اور اس سے کسی کو انکار نہیں ہے کہ گلگت سکردو روڈ بڑی اہمیت کا حامل ہے ، الیکشن کے دنوں میں ہم نے اس روڈ کی تعمیر کا نہ صرف وعدہ کیا تھا بلکہ اسے ہم نے اپنے منشور میں بھی شامل کیا تھا ہماری حکومت نے جس حد تک ممکن تھا اس روڈ کیلئے کوششیں کیں اب گلگت سکردو روڈ منصوبے کا ٹینڈر ہو چکا ہے حتمی منظوری کیلئے ایکنک بھجوا دیا گیا ہے اس حوالے سے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں ڈی جی ایف ڈبلیو او سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے جبکہ چیئرمین این ایچ اے جو کراچی میں تھے سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے چیئرمین این ایچ اے نے کہا ہے کہ ایکنک کے عنقریب ہونے والے اجلاس میں گلگت سکردو روڈ منصوبے کی باقاعدہ منظوری دی جائیگی جبکہ ڈی جی ایف ںڈبلیو او نے یقین دھانی کرا دی ہے کہ ایکنک سے منظوری ملتے ہی گلگت سکردو روڈ کی تعمیر پر کام کا باقاعدہ آغاز کیا جائیگا وزیراعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ ایک ہفتہ قبل وزیراعظم نے مجھے فون کیا تھا وزیر اعظم نے ہم سے گلگت سکردو روڈ کے باقاعدہ افتتاح کیلئے تاریخ مانگی ہے انہوں نے کہا کہ گلگت سکردو روڈ کا رسمی افتتاح ہو چکا ہے مگر عملی اور باضابطہ افتتاح باقی ہے اس حوالے سے ہم منصوبہ کر رہے ہیں کہ جون سے قبل وزیراعظم گلگت سکردو روڈ کا عملی اور باقاعدہ افتتاح کریں گے انہوں نے کہا کہ ہم نے جو بھی وعدے کئے تھے گلگت سکردو روڈ کے علاوہ تمام وعدوں کو عملی جامع پہنایا ہے انہوں نے کہا کہ گلگت سکردو روڈ کے فاصلے کو کم کرنے پر بھی سروے ہو رہا ہے ایف ڈبلیو او کے چیئرمین نے مجھے بتایا ہے کہ گلگت سکردو روڈ کے فاصلے کو کم کرنے کیلئے گیارہ بارہ ٹنل بنانے کا سوچا جا رہا ہے اس کیلئے ایف ڈبلیو او نے کچھ مشینری بھی منگوائی ہے جب یہ سڑک تعمیر ہو گی تو گلگت سے سکردو تک آٹھ سے نو گھنٹے کا فاصلہ ڈھائی سے تین گھنٹے میں طے ہو گا انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر کی سب سے بڑی وجہ انتظامی منظوری ہے اس وقت گانچھے سے لے کر درمدر تک کی جتنے ترقیاتی منصوبے ہیں ان کی منظوری پلاننگ ڈیپارٹمنٹ سے ہوتی ہے ترقیاتی منصوبے زیادہ ہونے کی وجہ سے چھان بین میں تاخیر ہوئی ہے اور بروقت منظور نہیں ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ترقیاتی منصوبے منظور کرنے کے تین فورم ہیں سیکرٹری پلاننگ کے پاس دس کروڑ روپے تک کے منصوبے منظور کرنے کا اختیار ہے ، چیف سیکرٹری کے پاس بیس کروڑ روپے تک کے منصوبے منظور کرنے کا اختیار ہے جبکہ وزیراعلیٰ کے پاس 75کروڑ روپے تک کے منصوبے منظور کرنے کا اختیار ہے اور یہ اختیار آزاد کشمیر اور فاٹا کو بھی حاصل نہیں ہے۔ آزاد کشمیر اور فاٹا میں 40کروڑ تک منصوبے منظور کرنے کا اختیار ہے جبکہ ہمارے پاس 75 کروڑ روپے تک کے منصوبے منظور کرنے کا اختیار ہے ، انہوں نے کہا کہ کابینہ کے فیصلے کے تحت اب تین کروڑ روپے تک کے ترقیاتی منصوبے منظور کرنے کا اختیار کمشنر کو دیدیا ہے اب گانچھے والوں اور استور والوں کو چھوٹے ترقیاتی منصوبے لے کر پلاننگ ڈیپارٹمنٹ جانا نہیں پڑے گا وہ اپنے ڈویژن کے کمشنر کے پاس تین کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبے جمع کرائیں گے ، انہوں نے کہا کہ اب ہم نے تینوں ڈویژنوں میں ایڈیشنل کمشنر ڈویلپمنٹ کی اسامیاں پیدا کی ہیں اگلے دو ماہ میں اس پر عملدرآمد شروع ہو گا اور انتظامی افسران کو ترقی دے کر ان اسامیوں پر تقرری عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صحت بڑا اہم مسئلہ ہے دس اساتذہ کی اسامیاں مشتہر کرتے ہیں تو دس ہزار درخواستیں آتی ہیں دس انجینئرز کی اسامیاں مشتہر کرتے ہیں تو دو سو درخواستیں آتی ہیں مگر دس ڈاکٹروں کی اسامیاں مشتہر کرتے ہیں تو دو ڈاکٹروں کی درخواستیں بھی نہیں آتی ہیں ، انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے ہسپتالوں کیلئے ضرورت کے مطابق 550ڈاکٹرز ہونے چاہئیں بدقسمتی سے ماضی میں صحت کے شعبے کو مکمل نظرانداز کیا گیا اور اس محکمے کو روایتی انداز میں چلانے کی کوشش کی گئی ہماری حکومت نے صحت کے شعبے پر بھرپور توجہ دی ہے گلگت بلتستان میں ڈاکٹروں کو آگے بڑھنے کے مواقع نہیں ہیں ہم نے ڈاکٹروں کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھا ہے جبکہ ماضی میں معمولی غلطیوں پر ڈاکٹروں کو فارغ کیا گیا ، انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت بنی تو گلگت بلتستان میں 164ڈاکٹرز تھے ہم نے ڈپوٹیشن پر دوسرے صوبوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کی ڈپوٹیشن منسوخ کر دی اور اس کا آغاز سب سے پہلے میں نے اپنے گھر سے کیا میری بھابھی ڈپوٹیشن پر سی ڈی اے ہسپتال گئی تھی میں نے تین ماہ کے اندر اسے واپس منگوایا اس وقت گلگت بلتستان میں 413 ڈاکٹرز موجود ہیں جبکہ ہمارا ہدف 600ڈاکٹرز ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈاکٹروں کیلئے چار پیکجز بنائے ہیں جو ڈاکٹر دیہی علاقے میں ڈیوٹی کرے گا اس کو 50فیصد اضافی تنخواہ ملے گی، سب ڈویژن لیول پر 30فیصد اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں 25فیصد اضافی تنخواہ ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی زندگیوں کا مسئلہ ہے ، ہمارے لوگوں کو ایمرجنسی کی صورت میں 700کلومیٹر فاصلہ طے کر کے اسلام آباد جانا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ ماضی میں دو سال کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ڈاکٹروں کو مستقل کیا جانا تھا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس وقت موجود تمام 133کنٹریکٹ ڈاکٹروں کو مستقل کرنا چاہیے وہ دس دن قبل ہی کنٹریکٹ پر بھرتی ہوئے ہوں اس حوالے سے ہم باضابطہ ایک قرارداد منگل کے روز (آج) ایوان میں پیش کریں گے انہوں نے کہا کہ ہم ہسپتالوں کی حالت بہتر کر رہے ہیں ضلع سکردو اور ضلع دیامر میں 64ہزار لوگوں کو ہیلتھ کارڈ جاری کئے جا چکے ہیں ضلع نگر، ضلع ہنزہ اور ضلع غذر میں اس سال کے آخر تک ہیلتھ انشورنس کارڈز جاری کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارا فوکس ہسپتالوں کی صفائی پر ہے اس سال بجٹ میں 24گھنٹے صفائی کیلئے بجٹ مختص کریں گے سی ایم ایچ میں جاتے ہیں تو مریض کے ضاس اجازت لے کر جانا پڑتا ہے جبکہ سرکاری ہسپتالوں میں ایک مریض کے پیچھے پچاس لوگ جاتے ہیں اگر ان کو روکنے کی بات کرتے ہیں تو وہ ہسپتال کے ایم ایس سے جھگڑا کرتے ہیں ایک مریض ہسپتال میں داخل ہوتا ہے تو پیچھے سے پورا جلوس ہسپتال میں داخل ہوتا ہے اگر ان کو روکنے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ لوگ سر پھوڑ دیتے ہیں اب ان رویوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کا پہلا ایم آر آئی سنٹر بن چکا ہے اور 26کروڑ روپے کی ایم آر آئی مشین گلگت پہنچ چکی ہے جس کا افتتاح اسی ماہ کے آخر میں ہو گا اور غریب اور مستحق لوگوں کی ایم آر آئی فری ہو گی ، انہوں نے کہا کہ ایف ڈبلیو او کے جنرل نے دو ایم آر آئی مشینیں د ینے کا وعدہ کیا ہے ایک ایم آر آئی مشین سکردو میں اور دوسری دیامر میں لگے گی۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید