تازہ ترین

وفاق نے ترقیاتی بجٹ کے چار ارب پچاس کروڑ روپے روک لئے

قائمہ کمیٹی برائے فنانس کوبتایا گیا ہے کہ وفاق نے گلگت بلتستان کے ترقیاتی بجٹ کے4ارب50کروڑروپے روک لئے ہیں۔وفاق کی جانب سے بتایاگیا ہے کہ جب تک پہلے سے ریلیزشدہ بجٹ خرچ نہیں ہوتاباقی ترقیاتی رقم نہیں ملے گی۔محکمہ فنانس کے حکام سے کمیٹی کوبریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی بجٹ انتہائی پیچیدہ عمل سے […]

شئیر
29 بازدید
مطالب کا کوڈ: 2032

قائمہ کمیٹی برائے فنانس کوبتایا گیا ہے کہ وفاق نے گلگت بلتستان کے ترقیاتی بجٹ کے4ارب50کروڑروپے روک لئے ہیں۔وفاق کی جانب سے بتایاگیا ہے کہ جب تک پہلے سے ریلیزشدہ بجٹ خرچ نہیں ہوتاباقی ترقیاتی رقم نہیں ملے گی۔محکمہ فنانس کے حکام سے کمیٹی کوبریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی بجٹ انتہائی پیچیدہ عمل سے گز ر کر انکے پاس آتا ہے اور ترقیاتی سکیموں پر عمل دراآمد کرانے والے محکمے سست روی سے کا م کرتے ہیں ۔جسکی وجہ سے مالی سال کے آخر میں ترقیاتی بجٹ بچ جاتا ہے۔محکمہ فنانس کا کام ریلیز دینے کا ہے جو کہ ہمیشہ وقت پر دی جاتی ہے۔قائمہ کمیٹی برائے فنانس کا اجلاس گزشتہ روز ڈپٹی سپیکر جعفراللہ خان کی صدارت میں گزشتہ روز اسمبلی کے کانفر ھال میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں کمیٹی کے ممبران ،پارلیمانی سیکریٹری لاء اورنگزیب خان ایڈوکیٹ،ممبر اسمبلی بی بی سلیمہٰ اور محکمہ فنانس کے ذمہ داروں نے بھی شرکت کی ۔ اجلاس میں محکمہ فنانس نے کمیٹی کو بتایا کہ ترقیاتی بجٹ پلاننگ کمیشن آف پا کستا ن سے منظور ہو کر وفاقی فنانس ڈویژن جاتا ہے،وہاں سے کشمیر آفیئرز،پھر سٹیٹ بنک وہاں سے انکے اکاونٹ میں ٹرانسفر ہوتا ہے ۔اس سارے عمل کو پورا ہونے میں کم از کم ڈیڑھ سے دو مہینے لگتے ہیں۔جبکہ غیر ترقیاتی بجٹ وفاق سے سٹیٹ بنک اور وہا ں سے براہ راست انکے اکاونٹ میں آتا ہے اس عمل میں دوسے تین دن لگتے ہیں۔محکمہ فنانس نے کمیٹی پر زور دیا کہ اس پیچیدہ طریقہ کار کو تبدیل کرائیں۔ دیگر صوبے سمت آذاد کشمیر بھی غیر ترقیاتی بجٹ کے طریقہ کار کے تحت ترقیاتی بجٹ لیتے ہیں۔اس پر کمیٹی نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ ترقیاتی بجٹ کی گلگت بلتستان منتقلی کے نظام کو تیز کرنے کے لیے وفاق کو لیٹر لکھے اور ترقیاتی بجٹ کی فوری گلگت بلتستان منتقلی کو یقینی بنائیں۔کمیٹی نے کہا کہ اس تا خیر کی وجہ سے علاقے میں ترقیا تی عمل متاثر ہوتا ہے اور عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔محکمہ فنا نس نے ترقیاتی بجٹ کے ا خراجات کی مزید وجوہات بتا تے ہوئے کہا کہ متعلقہ محکمے ترقیاتی بجٹ کو سست روی سے خرچ کرتے ہیںاس کی وجہ سے بھی مالی سال کے آخر میں بجٹ بچ جاتا ہے ۔اس وقت انہوں نے 15 ارب 23 کروڑ کے تر قیاتی بجٹ سے 9 ارب سے زائد کا ریلیز دیا ہے جس میں سے متعلقہ محکموں نے پانچ ارب روپے خرچ کیے ہیںجبکہ 3 ارب روپے متعلقہ محکموں کے پا س بقایا ہیں۔رواں سال کے ترقیا تی بجٹ کے 4 ارب پچاس کروڑ روپے وفاق نے ابھی دینے ہیں وفاق نے اس بقایا رقم کو روکا ہوا ہے اور وفاق کا یہ کہنا ہے کہ جوبجٹ پہلے دیا ہوا ہے اس کو خرچ کریں پھر یہ ریلیز ملے گی۔اس پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کر تے ہوئے فیصلہ کیا کہ آئندہ ہفتے تما م متعلقہ محکموں کے سربراہان کو کمیٹی کے اجلاس میں طلب کرکے ترقیاتی بجٹ کے اخراجات میں سست روی کی وجوہات پوچھیں گے اور اس سال ترقیاتی بجٹ کے استعما ل کو یقینی بنایا جائے گا۔

بشکریہ : ڈیلی کے ٹو

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *