تازہ ترین

“پاکستان میں شیعہ اصلاحی مکاتب فکر کا تحلیلی اور تنقیدی جائزہ” کے عنوان سے “علمی وتحقیقی نشست” منعقد

شعبہ تحقیق جامعہ روحانیت بلتستان کی جانب سے مرحلہ وار برگزار ہونے والے علمی وتحقیقی نشستوں کے سلسلے کی تیسری نشست بروز جمعہ ۳۰دسمبر ۲۰۲۲ ء کو فاطمیہ ہال حسینیہ بلتستانیہ قم میں برگزار ہوئی۔
شئیر
70 بازدید
مطالب کا کوڈ: 8233

شعبہ تحقیق جامعہ روحانیت بلتستان کی جانب سے مرحلہ وار برگزار ہونے والے علمی وتحقیقی نشستوں کے سلسلے کی تیسری نشست بروز جمعہ ۳۰دسمبر ۲۰۲۲ ء کو فاطمیہ ہال حسینیہ بلتستانیہ قم میں برگزار ہوئی۔ نشست کا باقاعدہ آغاز قاری محترم سجاد ساجدی نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ اور سکریٹری شعبہ تحقیق جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان سجاد شاکری نے نشست کی نظامت کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

اس علمی نشست سے حجۃ الاسلام ڈاکٹر فرمان علی سعیدی نے خطاب کیا۔ انہوں نے اس علمی نشست میں اپنے پی ایچ ڈی کی تھیسز کے موضوع پر مدلل گفتگو کی۔ ان کی تھیسز کا موضوع « پاکستان میں شیعہ اصلاحی مکاتب فکر کا تحلیلی اور تنقیدی جائزہ» تھا۔

انہوں نے اپنی اس طاقت فرسا علمی کاوش کو ایک علمی نشست کی صورت میں پیش کرنے کا موقع فراہم کرنے پر جامعہ روحانیت کے صدر محترم اور شعبہ تحقیق کا شکریہ ادا کیا۔ اور ساتھ ہی ساتھ اس علمی نشست میں شرکت کرنے والے علمائے کرام اور طلاب عظام کی قدردانی کی۔ انہوں نے اس طرح کی علمی نشستوں کی افادیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے باقی علماء اور محققین کو اپنی علمی تحقیقات بھی ان جیسی علمی نشستوں میں پیش کرنے کی تاکید کی۔

ڈاکٹر فرمان علی سعیدی نے پاکستان کی سرزمین پر مکتب تشیع پر ہونے والے ثقافتی یلغار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: پاکستانی شیعہ ثقافتی اور مذہبی حملے کا شکار ہے اور اس سے مقابلے کے لئے ملت کی صفوں میں ضروری ہم آہنگی نہیں پائی جاتی۔ اس کی بنیادی وجوہات میں سے ایک مختلف مکاتب اور طرز فکر کا وجود اوران کے درمیان شدید اختلاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مکتب تشیع میں موجود مختلف مکاتب فکر دو بنیادی گروہوں میں تقسیم ہوتے ہیں۔
1۔ انحرافی مکاتب فکر
2۔ اصلاحی مکاتب فکر
انہوں نے انحرافی مکاتب فکر میں سے سے اخباری مکتب فکر کی تاریخ اور پاکستان میں اس مکتب کی تبلیغ اور مبلغین پر گفتگو کی اور اس مکتب کے مندرجہ ذیل تین خصوصیات بیان ک۔
1۔ نظام ولایت فقیہ کی مخالفت
2۔ اجتہاد و تقلید کی مخالفت
3۔ علم رجال کی مخالفت

ایک اور انحرافی مکتب فکر مکتب شیخیہ کی تاریخ اور پاکستان میں اس کے اثر و رسوخ کو بیان کرتے ہوئے اس کے بھی مذکورہ خصوصیات بیان کئے۔
1۔ نظریہ تفویض کا رواج
2۔ اہل تاویل ہونا
3۔ اہل بیت ع کی شان میں غلو

اس کے علاوہ انہوں نے جمن شاہی انحرافی مکتب فکر پر بھی گفتگو کی۔

انہوں نے اپنی پی ایچ ڈی کی تھیسز کے بنیادی اور اہم حصے یعنی اصلاحی مکاتب فکر کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اصلاحی مکاتب کو تین بڑے گروہوں میں تقسیم کیا ہے۔
1۔ اعتقادی اصلاحی مکاتب فکر
2۔ مناسکی اصلاحی مکاتب فکر
3۔ سیاسی اصلاحی مکاتب فکر

انہوں نے مذکورہ بالا تینوں اصلاحی گروہوں کے مشترکہ اہداف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ مکاتب شیعہ عقائد، رسومات، سماجی امور اور سیاست میں اصلاح اور نظر ثانی کی ضرورت کے قائل ہیں اور اپنی تقریروں، تحریروں اور سرگرمیوں کے ذریعے اسی کوشش میں مصروف عمل تھے اور ہیں

ان اصلاحی مکاتب فکر کے مطابق پاکستان کے شیعوں کے درمیان اعتقادی حوالے سے غلو اور تفویض جیسے انحرافی افکار سمیت مختلف اعتقادی انحرافات کی تبلیغ کی بہت کوششیں ہو رہی ہیں لہذا ان کے سامنے بند باندھنا ہوگا۔

عبادات اور رسم و رواج کے میدان میں اصلاح کی ضرورت کے قائلین کا کہنا ہے کہ نماز سمیت مختلف عبادات اور محافل و مجالس کے رسومات خاص طور پر رسومات عزاداری میں نت نئے انحرافات اور خرافات وجود میں آرہے ہیں۔ لہذا ان کا مقابلہ ضروری ہے۔

اور سیاسی دھارے میں اصلاح کے قائل گروہ کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا کے لئے بہترین نظام سیاست اسلامی ریاست کا تصور ہے جسے شیعہ اصطلاح میں نظام ولایت فقیہ کہتے ہیں۔

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *