تازہ ترین

پاکستان کے سابق فوجی سربراہ نے فوجی اتحاد کی سربراہی قبول کرنے کے لیے ایران کی شمولیت کی شرط لگا دی

دو ماہ قبل، سعودی عرب نے پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کو دہشت گردی کے خلاف اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد کی سربراہی کی پیشکش کی تھی تاہم یہ تقرری تاحال عمل میں نہیں آسکی ہے۔کہا یہ جا رہا ہے کہ جنرل راحیل شریف نے سعودی حکام کے سامنے یہ شرط رکھی […]

شئیر
24 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1750

دو ماہ قبل، سعودی عرب نے پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کو دہشت گردی کے خلاف اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد کی سربراہی کی پیشکش کی تھی تاہم یہ تقرری تاحال عمل میں نہیں آسکی ہے۔کہا یہ جا رہا ہے کہ جنرل راحیل شریف نے سعودی حکام کے سامنے یہ شرط رکھی ہے کہ وہ اسی صورت میں اسلامی نیٹو کی کمان قبول کریں گے جب ایران کو بھی اس میں شمولیت کی دعوت دی جائے۔روزنامہ انتخاب کے مطابق سعودی عرب نے مذکورہ فوجی اتحاد، یمن میں لاحاصل فوجی مداخلت اور ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے قائم کیا ہے۔یہ کہا جا رہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کو سعودی عرب کی قیادت والے فوجی اتحاد کی کمانڈ سونپنے کی پیشکش دراصل ایک انعام ہے کیونکہ انہوں نے سن دو ہزار پندرہ میں سعودی عرب کی درخواست پر پاکستانی فوجیوں کو یمن بھیجنے سے متعلق پارلیمنٹ کے منفی فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ جبکہ ان کی، اس عہدے پر تقرری خود وزیراعظم میاں نوازشریف کے بھی حق میں ہے۔ کیونکہ وہ بھی جنرل راحیل شریف کی طرح جنگ یمن میں سعودی عرب کی شاہی حکومت کے ساتھ فوجی تعاون کے حق میں تھے اوراس کا ایک اور فائدہ یہ ہو گا کہ پاکستانی قوم میں مقبولیت رکھنے والا ایک تجربہ کار فوجی جنرل، آئندہ کے سیاسی منظر نامے میں نواز شریف کے مقابلے پر آنے سے باز رہے گا۔البتہ پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کی پیشکش کا ٹھوس اور واضح جواب تاحال نہیں دیا گیا ہے جسے اسلام آباد اور ریاض کے درمیان کشیدگی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے مالی لین دین میں ساڑھے آٹھ فی فیصد کی کمی کوبھی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں خرابی کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔تعلقات میں خرابی کی دوسری وجہ ایک پاکستانی شہری کا جدہ میں امریکی قونصل خانے کے قریب پارکنگ میں کیا جانے والا خود کش حملہ بھی ہے جو پچھلے بارہ برس سے سعودی عرب میں مقیم تھا۔تیسری وجہ دہشت گردی کے الزام میں پندرہ پاکستانیوں کی گرفتاری ہے جن میں سے دو کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ چھے سو کلو دھماکہ خیز مواد سے بھرے ٹرک کے ذریعے، اس فٹبال اسٹیڈیم کو نشانہ بنانا چاہتے تھے جہاں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی ٹیمیں میچ کھیل رہی تھیں۔اسلامی جمہوریہ ایران، جنرل راحیل شریف کی تقرری کو سعودی عرب کے ایران مخالف اتحاد میں پاکستان کی مکمل شمولیت کے مترادف سمجھتا ہے کیونکہ یہ محاذ، یمن میں بالواسطہ اور عالمی سطح پر براہ راست ایران کے مقابلے پر اتر آیا ہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنرل راحیل شریف نے مذکورہ باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے سعودی فوجی اتحاد کی قیادت سنبھالنے کے لیے بعض شرائط عائد کی ہیں جن میں ایران کو شمولیت کی دعوت دینا بھی شامل ہے اور یہ شرط، سعودی عرب کسی طور قبول نہیں کرے گا۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *