کتاب اللہ کی خوبیاں
بقلم: عظمت علی قلم و دوات ایجاد ہوتے ہی لوگوں نے الفاظ و کلمات کوقید کرنا شروع کردیا۔الفاظ کا مجموعہ جملات کی صورت میں ظاہر ہوا۔ جملات نے مضامین اور اس نے کتابچہ اور کتاب کی شکل اختیار کی ۔کتاب کی چند خاصیت ہوتی ہیں کہ اسے ایک خاص موضوع کے تحت مرتب کیا جاتاہے […]
بقلم: عظمت علی
قلم و دوات ایجاد ہوتے ہی لوگوں نے الفاظ و کلمات کوقید کرنا شروع کردیا۔الفاظ کا مجموعہ جملات کی صورت میں ظاہر ہوا۔ جملات نے مضامین اور اس نے کتابچہ اور کتاب کی شکل اختیار کی ۔کتاب کی چند خاصیت ہوتی ہیں کہ اسے ایک خاص موضوع کے تحت مرتب کیا جاتاہے اور اگر اس میں صرف اسی موضو ع سے معلومات رہیں تو بہتر اور قابل بقدر ہے ۔اس لئے کہ یہ نامناسب معلوم ہوتا ہے کہ سائنس کی کتاب میں ریاضیات کے مسائل بیان کئے جائیں ۔تاکہ قارئین بآسانی میں اپنے مسائل کی پیچیدہ گھتیوں کو سلجھاسکیں ۔
ہر صاحب قلم چاہے وہ جتنا عظیم عالم و فاضل اور ادیب کیوں نہ ہو وہ کبھی بھی اس با ت کا دعویٰ نہیں کر سکتاکہ جو کچھ اس نے لکھادیا وہ پتھر کی لکیر ہے اور اس میں نہ تو علمی لحاظ سے کوئی نقص ہے اور نہ ادبی کمی ۔۔۔!
آج تک جتنی بھی کتابیں منظر عام پر آئی ہیں وہ یا توماضی پر مبنی ہوتی ہیں یا حالات حاضرہ کے پیش نظرتحریر کی جاتی ہیں ۔مگر آئندہ رونما ہونے والے واقعات و حادثات پر شاید ہی کوئی کتاب نشر ہوئی ہو۔ہاں ! اگر کوئی پیشن گوئی کرتاہے تو وہ ماہر علم نجوم ہوتاہے ۔پر وہ بھی مکمل اعتماد کے ساتھ نہیں کہتا کہ ایساہی ہوگا ۔بلکہ اس میں صحیح و غلط کااحتمال پایاجاتاہے کہ ہوسکتاہے تیر نشانہ پر لگ جائے یاخطاکر جائے !
ہر لکھنے والے اپنی صلاحیت اورقارئین کی لیاقت کے مد نظر ہی الفاظ کو جملوں کےسانچہ میں ڈھالتاہے ۔چونکہ کچھ کتابیں ایسی ہوتی ہیں جو کسی خاص علمی طبقہ سے مخصوص ہوتی ہیں اور بعض ایسی بھی ہوتی ہیں جسے ہر کوئی سمجھ سکتاہے۔
اس دنیا کابڑاسے بڑا مصنف یہ بات کہنے کی جرات نہیں رکھتاکہ جو کتابیں میں نے تصنیف کی ہیں وہ اب حرف آخر کی حیثیت رکھتی ہیں۔وہ تمام نوع انسانی کے لئے قابل استفادہ ہیں ۔
مگر ایک کتاب ایسی بھی ہے جو مذکورہ تمام صفات سے جداگانہ عظمت کی مالک ہے اوروہ کتاب کوئی اورنہیں بلکہ کتاب الٰہی ہے۔قرآن مجید ایسی باعظمت کتاب ہے جسے محدود موضوعات کی چہار دیوار ی میں بند نہیں کیاجاسکتا۔یہ وہ کتاب ہے جس میں روز اول سے روز آخر تک کے تمام مسائل کاذکر موجود ہے ۔بس چشم بینا اور بصیرت کی ٖضرورت ہے جیساکہ ارشاد الٰہی ہوتاہے :”ولارطب ولایابس الا فی کتاب مبین “کوئی خشک و تر ایسا نہیں جو کتاب مبین کے اند ر محفوظ نہ ہو۔(سورہ انعام59 )
قرآن حکیم کا یہ ایک بہت بڑا معجزہ ہے کہ دیگر کتابوں کے برخلاف اس میں کوئی نقص نہیں پایا جاتا ۔کیونکہ یہ کتاب پاک و منزہ ذات باری تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی ہے اور اگر کسی کو اس بات سے انکارہے کہ یہ غیراللہ کی کتاب ہے اور ا س میں کمی و زیادتی ہے تو “فلیاتوا بحدیث مثلہ ان کانوا صادقین “اگر یہ اپنی بات میں سچے ہیں تو یہ بھی ایسا کوئی کلام لے آئیں ۔(سورہ طور 34)
دوسری تما م کتابو ں پر قرآن کریم کی فضیلت کی دلیل یہ ہے کہ یہ تینوں زمانے پر مشتمل ہے ۔جیساکہ مولائے متقیان امام علی فرماتےہیں :”و فی القرآن نباما قبلکم و خبرمابعدکم وحکم ما بینکم “قرآن کریم میں تم سے پہلے کی خبریں ،تمہارے بعد کےواقعات اور تمہارے درمیانی حالات کے لئے احکام موجود ہیں ۔(کلمات قصار 313)
اس کی برتری کی ایک اوردلیل ہے کہ اس میں کذب وافتراء کا شائبہ تک نہیں پایاجاتا ۔ارشاد اب العزت ہوتاہے :”لایاتیہ الباطل من بین یدیہ ولامن خلفہ “جس کے قریب ،سامنے یا پیچھے کسی طرف سے باطل آنہیں سکتاہے ۔(سورہ فصلت 42)
کتاب اللہ کی یہ خاصیت ہےکہ یہ کسی فرقہ،قوم و مذہب سے مخصوص نہیں بلکہ تمام انسانوں کے واسطہ ہدایت اور عالمین کے لئے نصیحت ہے ۔ارشاد خداوندی ہوتا ہے :”شھر رمضان الذی انزل فیہ القرآن ھدی للناس “ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کی گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے ۔(سورہ بقرہ 185)
“ان ھو الاذکر اللعالمین “یہ قرآن تو عالمین کے لئےایک نصیحت ہے (سورہ یوسف 104، سورہ تکویر 27اور سورہ ص 87)
“وما ھو الا ذکر للعالمین “حالانکہ یہ قرآن عالمین کے لئے نصیحت ہے اور بس !(سورہ قلم 52)
عظمت و اہمیت قرآن کے لئے یہی بہت کافی ہےکہ تاریخ بشریت میں اس سے بہتر اور جامع و مانع کوئی کتاب نہ تھی اورن ہ ہوگی ۔ورنہ پروردگا ر عالم خو د اسی کی حفاظت کی ذمہ داری لیتا اور رہتی دنیا تک اسے ہدایت حاصل کرنے اور گمراہی سے بچنے کاوسیلہ قرار دیتا۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ تا صبح قیامت اس سے بہتر کوئی بھی کتاب دیکھنے کونہ ملے گی ۔یہ بات توخود کتاب خدا سے ثابت ہے ا س میں متعدد مقامات پر چیلنج کیاہے کہ اس کے مثل پیش کرو(سورہ اسراء88) ۔دس سورے لےآؤ(سورہ ہود 13)،ایک سورہ(سورہ یونس38اور سورہ بقرہ23) یا(کم ازکم )ایک کلام ہی کاجواب لاؤ۔(سورہ طور 34)مگر صدیاں گزر جانے کے بعد بھی اب تک ایک کلمہ کا بھی ہم مثل نہ پیش کیاگیا تو پھرآیت ،سورہ اور کل کتاب کجا!!!
قرآن مجید اوردوسری کتابوں میں اساسی فرق یہ ہےکہ اس کی تلاوت کرنے سے اکتاہٹ کےبجائے ہر دفعہ ایک نیا مفہوم نظر آتا ہے ۔پوری دنیا کے ہر مسلمان کا اس کے حرف حرف پر مکمل ایمان تو ہےمگر ان کے عملی زندگی میں قرآن کہیں نظر نہیں آتا ۔یہ کتاب جو انسا نی حیات کا اٹوٹ حصہ ہے لیکن پھر بھی بعض ایسےمسلمان مل جائیں گے جو اس کی تلاوت تک نہیں کر سکتے ۔جس روز قرآنی فرمودات پر مکمل طور سے عمل ہونے لگا اس دن مسلمانوں کی کھوئی ہوئی عزت وآبرو لوٹ آئے گی اور پھر سے حقیقی اسلام کا بول بالاہوجائے گا۔لہٰذا ! “فاقرؤا ماتیسر من القرآن “جتنا ہوسکے قرآن کی تلاوت کریں اور دینا و آخرت میں کامیاب بنیں ۔
Rascov205@gmail.com
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید