تازہ ترین

کراچی، شہید علامہ حسن ترابی کی برسی کا اجتماع، شیعہ جماعتوں کے قائدین سمیت عوام کی بڑی تعداد میں شرکت

شہید حسن ترابی فاونڈیشن کی جانب سے شہید حسن ترابی کی 11 ویں برسی کی مناسبت سے احیاء شہداء کانفرنس بریٹو روڈ نمائش چورنگی پر منعقد ہوئی، جس میں شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، سربراہ امت واحدہ […]

شئیر
25 بازدید
مطالب کا کوڈ: 2613

شہید حسن ترابی فاونڈیشن کی جانب سے شہید حسن ترابی کی 11 ویں برسی کی مناسبت سے احیاء شہداء کانفرنس بریٹو روڈ نمائش چورنگی پر منعقد ہوئی، جس میں شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، سربراہ امت واحدہ و رکن شوریٰ عالی ایم ڈبلیو ایم علامہ امین شہیدی، سربراہ جعفریہ الائنس پاکستان علامہ عباس کمیلی، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو، شیعہ علماء کونسل پاکستان صوبہ سندھ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی، مرکزی صدر مجلس علمائے شیعہ پاکستان علامہ مرزا یوسف حسین سمیت دیگر علماء کرام اور شیعہ تنظیموں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ حسن ترابی اتحاد کے داعی تھے، مرتے دم تک انہوں نے اتحاد بین مسلمین کی کوششوں کو جاری رکھا، اُن کی کاوشوں کو ملت جعفریہ اور دیگر مسالک کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔ علامہ احمد اقبال کا کہنا تھا کہ حسن ترابی جب تک زندہ رہے دشمن کے ناپاک عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیا، آج خانوادہ شہید کے بچوں نے بہت اچھا گلدستہ سجایا ہے جو سب کے لئے نمونہ عمل ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ حسن ترابی کسی ایک فرقے کا نہیں بلکہ امت مسلمہ کا عالم تھا، اُن کی پوری زندگی کا مقصد اللہ کے دین اور امت رسول کی سرفرازی تھی، متعدد حملوں کے بعد بھی حسن ترابی اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہوئے اور شیعہ سنی اتحاد کو جاری رکھا جس کی زندہ مثال متحدہ مجلس عمل ہے، حسن ترابی کا فلسفہ جو انہوں نے ہم سب کو دیا وہ ہمارے لئے رہنمائی کا کردار ادا کرتا ہے۔

علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ شہید حسن ترابی کی شہادت کے بعد دشمن یہ سمجھ رہا تھا کہ وہ اپنے عزائم میں کامیاب ہوگیا، لیکن حسن ترابی نے اتحاد کا جو پیغام ملت کو دیا وہ پیغام آج بھی شیعہ اور سنی کے درمیان نظر آتا ہے، آج کی ہونے والی یہ کانفرنس نے ثابت کردیا کہ پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی جھگڑا نہیں۔ علامہ عباس کمیلی کا کہنا تھا کہ اگرچہ آج شہید حسن ترابی ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں، لیکن اُن کی یاد آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہے، شہید نہایت فعال اور عظیم قومی رہنماء تھے، ہر محاز پر ڈٹ جانے والے اور بڑے سے بڑے آمر کے سامنے سینہ سپر رہے، اُن کی جرات اور بہادری کو ہمیشہ ہم نے سلام پیش کیا، شہداء کا خون کبھی فراموش نہیں ہوتا، آج پورے پاکستان کی فضاء بدلی ہوئی ہے آج دہشت گردوں کے حوصلے پشت ہوگئے ہیں، یہ شہداء کے خون کی تاثیر ہے۔ علامہ مرزا یوسف کا کہنا تھا کہ حسن ترابی اس وقت ہمیں شدت سے یاد آرہے ہیں، وہ ایک بہادر اور اخلاقی جرات والے رہنماء تھے، وہ آج تمام شیعہ سنی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ علامہ ناظر عباس تقوی کا کہنا تھا کہ شہید ترابی کا خون ملت اسلامیہ اور ملت تشیع کے اتحاد و اتفاق کے لئے روز با روز استعمال ہورہا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج یہاں ہر مسلک کا نمائندہ موجود ہے۔ کانفرنس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر امجد صابری، پروفیسر سبط جعفر، پروفیسر شکیل اوج سمیت سو سے زائد شہداء کی خانوادوں نے شرکت کی اور کہا کہ شہداء کی یاد کو زندہ رکھنے کے لئے اس طرح کے پروگرام ہونے چاہیئیں۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *