گلگت بلتستان کی حکومت نے تعلیمی اداروں میں عزاداری امام حسین (ع) کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی
گلگت بلتستان حکومت نے مذہبی آزادی کی دھجیاں اڑاتے ہوئے گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں یوم حسین علیہ السلام کے انعقاد پر پابندی عائد کردی ہے۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔کے مطابق گلگت بلتستان حکومت کے اس اقدام پر عوام اور مذہبی طلبا جماعتوں میں تشویش اور غم و غصے کی شدید لہر دوڑ گئی ہے۔
اس سلسلے میں شیعہ طلبا جماعت امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت سراسر فرقہ وارانہ بنیادوں پر کام کر رہی ہے اور شیعہ مکتب فکر کو دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسلامی ریاست میں تعلیمی اداروں میں رقص و سرود کی محفلوں کو سراہا جاتا ہے جبکہ مذہبی پروگرامات پر پابندیاں عائد کرکے صوبائی حکومت کس کو خوش کرنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یوم حسین علیہ السلام کے انعقاد سے تعلیمی اداروں میں امن خراب ہونے کی باتیں یزیدی فکر کی عکاس ہیں۔
اس زمرے میں شیعہ برادری نے موقف اختیار کیا ہے کہ اگر کسی گھر میں آگ لگ جائے تو چولہا جلنا بند نہیں ہوتا، صرف احتیاط بڑھا دی جاتی ہے۔
انہوں نے دلیل دی کہ حج کے موقع پر متعدد بار بھگدڑ مچ جانے سے کتنے ہی حجاج کرام شہید ہو جاتے ہیں لیکن حج پر پابندی نہیں لگائی جاتی، انتظامیہ کی جانب سے کوشش کی جاتی ہے کہ وہ حادثہ دوبارہ وقوع پذیر نہ ہو۔
لہٰذا قراقرم یونیورسٹی میں طلبا کے مابین ہونے والے چھوٹے سے تصادم کا بہانہ بنا کر یوم حسین علیہ السلام پر پابندی عائد کرنا غیرقانی، غیرآئینی اور غیرجمہوری ہے۔
قابل افسوس امر یہ ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی ایسا قانون موجود نہیں جو حکومت کی جانب سے کئے جانے والے غیر آئینی اقدامات کا نوٹس لے، پولیس اور قانون پر عمل درآمد کروانے والے ادارے یعنی عدالت پہلے ہی سیاسی ادارے بن کر رہ گئے ہیں کیونکہ یہ ملک اب قائداعظمؒ کا نہیں بلکہ آل سعود اور آل شریف کی ملکیت بن کر رہ گیا ہے۔
حکومت کا یہ اقدام نظریہ پاکستان سمیت قائداعظم محمد علی جناحؒ کی تعلیمات کی بھی اعلانیہ خلاف ورزی ہے جنہوں نے قیام پاکستان کے وقت اعلان کیا تھا کہ، “اب پاکستان آزاد ہوگیا ہے جہاں ہر کسی کو اپنے مذہبی عقیدے کے مطابق زندگی بسر کرنے اور رسوم و رواج پر عمل کرنے کی آزاد ی حاصل ہوگئی ہے۔”
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید