گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچادی
آسمانی بجلی گرنے کے باعث آنے والے سیلابی ریلے نے اسکردو گیول میں بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے جس کی وجہ سے ایک گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گیاہے اور 50 سے زائد گھر تباہ ہو گئے ہیں۔ کمشنر بلتستان ڈویژن عاصم ایوب نے میڈٰیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ متاثرین مایوس […]
آسمانی بجلی گرنے کے باعث آنے والے سیلابی ریلے نے اسکردو گیول میں بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے جس کی وجہ سے ایک گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گیاہے اور 50 سے زائد گھر تباہ ہو گئے ہیں۔
کمشنر بلتستان ڈویژن عاصم ایوب نے میڈٰیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ متاثرین مایوس نہ ہوں ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی، متاثرہ علاقے کی تعمیر نو اور آباد کاری کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
جمعرات کی شام گیول نالے میں آسمانی بجلی گرنے کے ساتھ ایک زوردار دھماکہ ہوا اور بڑا ریلہ آبادی کی طرف امڈ آیا۔
سیلاب نے چھنی گیول نامی گاؤں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا ہے۔ ریلے کی زد میں آکر پچاس سے زائد گھر بھی تباہ ہوگئے ہیں۔
نالے میں دھماکے کی آواز کے ساتھ ہی لوگ اپنے گھروں سے باہر نکلے اور بھاگ کر جانیں بچائیں، مگر ان کے گھر، باغات، درخت، کھڑی فصلیں، ان کی نظروں کے سامنے سیلابی ریلے میں دب گئے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
مقامی لوگوں نے فوری طور پر ریسکیو کرکے لوگوں کو بحفاظت گھروں سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دئیے۔
رپورٹ کے مطابق کئی جانور لوگوں کی آنکھوں کے سامنے سیلابی ریلے کی نذر ہوگئے، سیلابی ریلے کی وجہ سے علاقے کی مسجد کو بھی نقصان پہنچا۔
دوسری طرف سیلابی ریلے نے حسین آباد، برگے نالہ اور سدپارہ میں بھی تباہی مچادی ہے۔ کئی کنال اراضی، درخت اور کھڑی فصلیں بہہ گئیں۔ حسین آباد میں ایک پل بھی سیلابی پانی کی زد میں آگیا ہے۔ اس سلسلے میں کمشنر بلتستان ڈویژن عاصم ایوب نے کہا ہے کہ متاثرین مایوس نہ ہوں ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔
متاثرہ علاقے کی تعمیر نو اور آباد کاری کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ دوسری جانب ڈپٹی کمشنر اسکردو ڈاکٹر فہد ممتاز نے کہا ہے کہ گیول میں سیلاب کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں اور میں خود بھی گلگت سے اپنا پروگرام مختصر کرکے اسکردو واپس آرہا ہوں۔
نقصانات کی پوری تفصیلات تیار کی جائیں گی اور متاثرین کو تمام سہولیات دی جائیں گی۔ فوری طور پر انہیں خوراک اور ٹینٹ فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ضلع دیامر میں بھی طوفانی بارشوں اور خطرناک سیلاب نے تباہی مچا دی ہے،سیلاب کے سبب دو افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئےہیں۔
سیلاب کی زد میں آکر سینکڑوں گھر، مساجد، سکولز، کھڑی فصلیں، باغات اور سڑکیں تباہ ہوگئی ہیں۔
ضلع بھر میں تقریباََ 2 سو سے زائد گھرانے مکمل طور پر متاثر ہوچکے ہیں۔ ضلع دیامر میں سب سے زیادہ سیلابی تباکاریاں تھک بابوسر میں ہوئی ہیں۔ تھک گھوٹوم، کھن، لوشی، کھومل اور کزت کے مقام پر موسلا دھار بارش کے بعد سیلاب آیا جس کی وجہ سے بابوسر کاغان روڈ مختلف مقامات پر مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق تھک لوشی میں سیلابی ریلے نے متعدد مویشی خانوں میں موجود مال مویشی کو ہلاک کردیا ہے۔
بابوسر کاغان روڈ بلاک ہونے کی وجہ سے ہزاروں مسافر تھک بابوسر میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید