تازہ ترین

گلگت میں دہشتگردی کے خطرے کے پیش نظر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات

ڈپٹی کمشنر گلگت محمد حمزہ سالک نے کہا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی اداروں نے خبر دار کیا ہے کہ سی پیک منصوبے میں خلل ڈالنے کے دشمن ممالک کی خفیہ ایجنسیاں کام کر رہی ہیں جس کی وجہ سے گلگت میں دہشت گردی کا خطرہ ہوسکتا ہے لہذا سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے جائیں […]

شئیر
32 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1905

ڈپٹی کمشنر گلگت محمد حمزہ سالک نے کہا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی اداروں نے خبر دار کیا ہے کہ سی پیک منصوبے میں خلل ڈالنے کے دشمن ممالک کی خفیہ ایجنسیاں کام کر رہی ہیں جس کی وجہ سے گلگت میں دہشت گردی کا خطرہ ہوسکتا ہے لہذا سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے جائیں اس لئے مقامی انتظامیہ نے شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکورٹی کے موثر انتظامات کئے ہیں ڈی سی آفس میں پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ دہشت گردی کے تھریٹ سے گزشتہ دنوں آگاہ کیا گیا ہے خدا کے فضل و کرم اور سیکیورٹی انتظامات کے باعث علاقے میں امن کا دور دورہ اور شر پسندوں کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں انہوں نے کہا کہ شاہر اہ قراقرم پر سیکیورٹی چیک پوسٹوں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے ۔ ٹر کوں کو چیک کیا جاتا ہے ۔ عام گاڑیوں کو بھی چیک جاتا ہے جبکہ مخبر کی اطلاع پر بھی کاروائی عمل میں لائی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر علاقوں کی طرح گلگت میں بھی خانہ و مردم شماری کا آغاز ہو گیا ہے شمار کنندہ کے ساتھ پاک فوج کے جوان بھی مردم شماری میں حصہ لے رہے ہیں 18 سال بعد ہونے والی مردم شماری کا مقصد آبادی کے بارے میں اصل معلومات حاصل کرنا ہے غلط معلومات دینے والے افراد کو 6 ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ خانہ و مردم شماری کے دوران سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں ٹیموں کے قریب کیوآرایف کی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں تاکہ کسی بھی ناگہانی صورت میں فوری ایکشن لیا جا سکے۔ڈپٹی کمشنر نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت گھروں اور ہوٹلوں میں رہائش پذیر افراد اپنے بارے میں معلومات مقامی تھانے میں جمع کرانے کے پابند ہیں ہوٹل مالکان یا مکان کرایہ داروں نے اپنے کوائف تھانوں میں جمع نہیں کرائے تو ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی ۔ ڈی سی گلگت نے کہا کہ ضلع گلگت میں تمام غیر مقامی بھکاریوں کو اگلے دو دنوں میں ضلع بدر کیا جائے گا تاکہ گلگت شہر میں غیر مقامی بھکاریوں کی بھر مار ختم ہو سکے ۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *