ہم اپنے حقوق پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے نہیں دیںگے،امجد حسین ایڈووکیٹ
گلگت(رستم علی سے) پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حق ملکیت تحریک کی حفیظ الرحمن اور ایک اور رکن اسمبلی کے علاوہ باقی تمام ممبران اسمبلی حمایت کرتے ہیں وزیر اعلیٰ مزارع (دہقان)تھے اور رہیںگے وہ کبھی اس خطے کے مالک نہیں بن سکتے اس خطے کے مالک ہم ہیں اور رہیںگے۔پیر کے روز پیپلزپارٹی کے کیمپ آفس میں ایم کیو ایم کے عہدیداروںکی پیپلزپارٹی میں شمولیت کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حق ملکیت و حق حاکمیت تحریک کی بیورو کریسی اور اسٹیبلشمنٹ نے مخالفت نہیں کی مگر چار ماہ بعد وزیر اعلیٰ خود سامنے آگئے اور اس اہم مسلے کو بھی فرقہ ورانہ رنگ دینے کی کوشش کی مگر حفیظ الرحمن چاہتے ہوئے بھی اس ایشو کو فرقہ ورانہ رنگ نہیں دے سکتے کیونکہ یہ گلگت بلتستان میں بسنے والے تمام لوگوںکا مسلہ ہے
مجھ میں اور حفیظ میں فرق صرف یہ ہے کہ حفیظ دیامر،تھلیچی،سئی جگلوٹ،پڑی بنگلہ،مناور،سکوار، جوٹیال،چھلمس داس،مقپون داس و دیگر علاقوںکی زمینوںکو خالصہ سرکار کہتے ہیں جبکہ میں ان زمینوںکو عوام کی ملکیت کہتا ہوں۔انہوںنے کہا کہ حکومت میں صرف دو لوگ ہیں جو حق ملکیت تحریک کی مخالفت کرتے ہیں ان میں ایک وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن ہے اور دوسرے کا نام میں نہیں لینا چاہتا بس ان کے بارے میں صرف انتا کہوںگا کہ وہ کل بھی بھوکے تھے اور آج بھی بھوکے ہیں اور جب ان کو کچھ نہیں ملتا ہے تو وہ اپنی حکومت کے خلاف ہی بیانات دیتے ہیں ، جب اس شخص کو کوئی ٹھیکہ نہیں ملتا ہے یا کوئی گریڈون بھرتی نہیں ہوتا ہے تو اپنی ہی حکومت کے خلاف بیانات دیتے ہیں جوں ہی ان کا کوئی گریڈون بھرتی کیاجاتا ہے اور کوئی ٹھیکہ ملتا ہے تو پھر کچھ عرصے کیلئے خاموش ہوجاتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ ہم حفیظ الرحمن کی اصلیت اور کردار سے واقف ہیں وہ ہمیں ڈرانہیں سکتے اور کوئی بھی ہمیں نہیں ڈرا سکتا نیشنل ایکشن پلان حفیظ سے بہتر ہم جانتے ہیں اور فورشیڈول سے بھی ہم اچھی طرح واقف ہیں۔ہم اپنے حقوق پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے نہیں دیںگے کیونکہ ہماری زمینیں کسی کی باپ کی ملکیت نہیں کہ وہ ان کی بندر بانٹ کرے مگر چند لوگوںنے اس علاقے کو اپنے باپ کی جاگیر سمجھ رکھا ہے۔انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت گلگت بلتستان کے عوام کے مجرم ہے اور جب حکومت جرائم شروع کرے تو پھر امن قائم نہیں رہ سکتایہ حکومت قومی مجرم ہے کیونکہ انہوںنے زمینوںپر قبضہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں عزتیںبھی بیچ ڈالیں مگر ان کو شرم نہیں آتی۔انہوںنے کہا کہ1978سے2016تک ہماری زمینوںپر یلغار کی گئی اور یہ عمل جاری ہے میں جب حق ملکیت کی بات کرتا ہوںتو میرے پاس دلیل ہے پاکستان میں1959میں پہلی بار لینڈ ریفارمز کئے گئے جس کے تحت ہر پاکستانی کو 500ایکڑ مضروعہ اور 1000ایکڑ غیر مضروعہ زمین کا حقدار قرار دیا گیا جبکہ 1972سے1978تک دو بار لینڈ ریفامز کئے گئے جس کے تحت ہر پاکستانی کو 150ایکڑ مضروعہ اور 300ایکڑ غیر مضروعہ زمینوںکا حقدار ٹھہرایا گیاپاکستان کے ہر قانون کو گلگت بلتستان تک توسیع دی گئی ہے مگر ان قوانین کو گلگت بلتستان تک توسیع نہیں دی گئی اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ یہ لوگ ہمیں غلامی میں رکھنا چاہتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ ہماری حق ملکیت کی تحریک نئی نہیں بلکہ اس کا آغاز پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے گلگت بلتستان کے عوام کو حق ملکیت دے کر کیا تھا جس کو 1978میں ختم کر دیا گیا اور سکھوںاور ڈوگروںکا کالا قانون ناتوڑ رول کو اس خطے میں نافذ کیا گیاجس کے تحت چیف سیکرٹری ہماری زمینوںکی بندر بانٹ کر رہا ہے ہم کہتے ہیں کہ جتنی بندر بانٹ کرناہے کر لے پیپلزپارٹی کی جب حکومت بنے گی تو ہم سب کو زمینوںکا معاوضہ بھی دیںگے اور ملکیتی حقوق بھی دیںگے۔انہوںنے کہا کہ وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن نے سئی جگلوٹ کے عوام سے حق ملکیت کے نام پر ووٹ لیا مگر اقتدار میں آنے کے بعد ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا۔ انہوںنے کہا کہ میں حق ملکیت پر نواز شریف، برجیس طاہر اور وزیر اعلیٰ کو مناظرے کا چیلنج کرتا ہوں اگر ان میں ہمت ہے تو مجھ سے مناظرہ کر لیں۔انہوںنے کہا کہ آج کا دور بہت نازک ہے ہمیں جاگ کر رہنا ہوگا اور ہمیں لوگوں کو جگا کر رکھنا ہے پیپلزپارٹی ایک مقصد کے لیے جدوجہد کر رہی ہے ۔امجد حسین ایڈووکیٹ نے صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نلتر14میگاواٹ پر کام کا آغاز 2010میںہوا تھا کارگاہ،بگروٹ اور جگلوٹ کے پاور منصوبے ہمارے دور کے ہیں موجودہ حکومت نے16میگاواٹ منصوبے کا افتتاح کیا تھا جو ابھی تک جوں کے توں ہے یہ حکومت ہمیں بتائے کہ انہوںنے گزشتہ چار سالوںمیں کتنے پی ایس ڈی پی کے منصوبے گلگت بلتستان میں شروع کئے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اپنے ورکروںکو نوازے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا مگر آج ان کے ورکر بھی خوار ہوکر پھر رہے ہیں صرف وزیر اعلیٰ کے پارٹنرز کو سرکاری ٹھیکے مل رہے ہیں نیٹکو کو بھی وزیر اعلیٰ لوٹ رہے ہیں جبکہ لوکل گورنمنٹ میں وزیر اعلیٰ کے پرچی کے بغیر کسی کو سکیم نہیں مل سکتا ان کی کرپشن کی وجہ سے دیامر،استور اور گلگت کے تمام ٹینڈرزعدالت میں چیلنج ہو گئے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ لاقانونیت کی انتہا ہو گئی ہے محکمہ ورکس میں سیکرٹری اور محکمہ برقیات میں چیف انجینئر کے پاس فائل نہیں جاتی دو اداروںمیں الگ الگ قانون ہے ۔انہوںنے کہا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے سیکرٹری عبدالوحید شاہ نے میرٹ پر بھرتیاںکیں تو وہ حفیظ کو پسند نہیں آیا اور انہیں او ایس ڈی بنایا گیا۔انہوںنے کہا کہ سپریم اپلیٹ کورٹ میں برجیس طاہر نے اپنے بھتیجے کو بھرتی کروایا اور ججوںکی سمری گزشتہ چھ ماہ سے رشوت کے لیے روک رکھی ہے کیا یہ برجیس طاہر کی چراگاہ ہے کہ وہ جو مرضی کر لے۔انہوںنے کہا کہ حکومت لوگوںکے مسائل حل کرے تو ہم ان کا ساتھ دیںگے مگر کرپشن اور بندر بانٹ ہم ہرگز برداشت نہیں کریںگے ۔انہوںنے کہا کہ ہم نے سردیوںمیں حکومت کو موقع دیا ہے موسم گرم ہوتے ہی ان کے کرتوتوںکے خلاف عوام کو سڑکوںپر لائیںگے اور پورا گلگت بلتستان جام کر دیںگے۔انہوںنے کہا کہ حکومت میں ہوتے ہیں تو سب لوگ ساتھ آتے ہیں مگر اپوزیشن میں جو لوگ ساتھ دیتے ہیں وہ جدوجہد کے لیے ساتھ دیتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ ہم حکومت میں اتنے خوش نہیں تھے جتنے اپوزیشن میں ہیں کیونکہ اپوزیشن میں ہمیں بھٹو کے پیغام کو گھر گھر پہنچانے کا موقع مل رہا ہے اور اس کا پھل بھی ہمیں مل رہا ہے۔انہوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کی قیادت نے جوہر علی خان ایڈووکیٹ،شیخ غلام محمد،قربان علی،پیر کرم علی شاہ،سید جعفر شاہ،سید مہدی شاہ سمیت ہر ایک نے جدوجہد کی۔ہم 1970سے آج تک جدوجہد کر رہے ہیں اور یہ جاری رہے گا۔انہوںنے ایم کیو ایم چھوڑ کر پیپلزپارٹی میں شامل ہونے والے رہنمائوںکو خوش آمدید کہا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق مشیر جنگلات آفتاب حیدر نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی کامیابی ایک حادثہ تھا جس کی سزا یہ قوم بھگت رہی ہے 2009سے پہلے ہماری کوئی حیثیت نہیں تھی مگر پیپلزپارٹی نے گلگت بلتستان کو صوبہ بنایا تو ہماری حیثیت واضح ہو گئی۔ڈاکٹر مظفر ریلے نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے ٹی وی انٹرویو میں پیپلزپارٹی کے منشور کو پیش کیا کیونکہ ان کے اپنے پاس کہنے کے لیے کچھ نہیں۔اقبال رسول نے کہا کہ نئے لوگوںکی شمولیت سے پیپلزپارٹی مزید مضبوط ہوگی۔نئے شامل ہونے والے ایم کیو ایم گلگت ڈویژن کے سابق زونل انچارج محمد علی شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہی حقیقی معنوںمیں عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید