تازہ ترین

26 اپریل سے کرپشن کے خلاف سندھ سے تحریک کا آغاز ، قوم نہیں لیڈرز کرپٹ ہیں ،نواز شریف کو حساب دینا اور حکومت چھوڑنا پڑے گی : عمران خان

  اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ قوم کر پٹ نہیں لیڈرز  کرپٹ ہیں ،وزیر اعظم میاں نواز شریف کو اب سب معاملات اور کرپشن کا حساب اور جواب دینا ہو گا ، ہمیشہ بچنے والے وزیر اعظم اب نہیں بچ سکیں گے ،ان کا لازمی احتساب ہو […]

شئیر
15 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1830

 

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ قوم کر پٹ نہیں لیڈرز  کرپٹ ہیں ،وزیر اعظم میاں نواز شریف کو اب سب معاملات اور کرپشن کا حساب اور جواب دینا ہو گا ، ہمیشہ بچنے والے وزیر اعظم اب نہیں بچ سکیں گے ،ان کا لازمی احتساب ہو گا ،میں پانامہ لیکس کا نام لیتا ہوں تو رائیونڈ میں کھلبلی مچ جاتی ہے ،میاں صاحب آپ کو جانا پڑے گا کیونکہ آپ کس طرح لوگوں سے ٹیکس مانگیں گے جبکہ آپ خود ٹیکس نہیں دیتے ،آپ کے پاس اب وزیراعظم رہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہا ہے ، کرپشن کے خلاف 26تاریخ کو سندھ سے تحریک شروع کر رہے ہیں ، اگلے اتوا ر لاہور کی عوام کو گرم کرنے کیلئے آر ہے ہیں ، اگلے لائحہ عمل کا اعلان لاہور آکر کروں گا،اگر مضبوط کمیشن نہ بنا تو سڑکوں پر آئیں گے ۔

 

پارٹی کے 20ویں یوم تاسیس کے موقع پر اسلام آباد میں بڑے  جلسہ  سے خطاب کرتے ہوئے عمرا ن خان کا کہناتھا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے دونوں مرتبہ قوم سے خطاب میں جھوٹ بولا ،ملک کے تمام برے حالات اور بدترین معاشی حالات کے ذمہ دار عوام نہیں بلکہ نواز شریف جیسے چور حکمران ہیں ۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہناتھا کہ ہم نے حکومت سے 413حلقوں میں سے صرف 4سیٹیں کھولنے کا مطالبہ کیا تھا ،ایک سال تک کہتا رہا ،سپریم کورٹ گئے وہاں نہیں سنی گئی ،الیکشن کمیشن گئے تو پتہ چلا کہ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نہیں بلکہ الیکشن کمیشن آف ن لیگ تھی اور آخر میں پارلیمنٹ میں گئے وہاں بھی کسی نے نہیں سنی ،پھر دھرنا دیا اور جب چاروں حلقے کھلے تو ان میں صرف دھاندلی نکلی ۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب آپ کی کرپشن کی بات کرو تو جمہوریت خطر ے میں آجاتی ہے ،جمہوریت اس وقت مضبوط ہو گی جب شفاف الیکشن ہوں گے ، عوام حکمرانوں کا احتساب کریں گے ،لوگ بھوک سے مر رہے ہیں میاں صاحب میٹرو اور اورنج ٹرین بنار ہے ہیں ،اورنج ٹرین اور میٹرو بنانے کا مقصد کمیشن بنانا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم نوازشریف نے مضبوط کمیشن نہ بنایا جس پر اپوزیشن نے اتفاق کیاہے تو وہ سڑکوں پر آئیں گے ،   نوازشریف تیس سال میں ایک ہسپتال بھی نہیں بنا سکے جہاں میاں صاحب اپنا ٹیسٹ کروا سکیں ،میرے ہسپتال میں میرا دو بار علا ج ہوا ،وزیراعظم غریبوں کے پیسے پر علاج کروانے کیلئے بیرون ملک چلے جاتے ہیں ،کپتان نے نوازشریف کو کھلا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ وہ شوکت خانم کی پوری تحقیقات کرائیں ،شوکت خانم کا بھی نام اوپر جائے گا اور لوگوں کو یہ بھی پتہ چلے گا کہ عمران خان نے اپنا کتنا پیسہ شوکت خانم کو دیاہے۔

 

انہوں نے کہا کہ 20سال ہو گئے ہیں سیاست میں اور مجھے ایسا لگتاہے کہ پارٹی تو ابھی شروع ہوئی ہے ،جتنی آپ نے مجھے عزت دی ہے اس پر میں جتنا بھی اللہ کا شکر ادا کروں وہ کم ہے ،جب بھی میں نے آپ کو بلایا ہے اور جس طرح آپ آئے، جس طرح آپ نے میری حوصلہ افزائی کی اس پر میں آج بیس سال کے بعد اپنی قوم کا دل سے شکریہ اداکرتاہوں ۔ان کا کہناتھا کہ اللہ نے مجھے بہت کچھ عطاکیا اورجسے اللہ نے سب کچھ دیاہے تو وہ کیوں سیاست میں آیاہے ؟ اس نے کیوں تحریک انصاف بنائی ؟سب سے پہلے میں کرکٹر تھا اور جب میں پہلا میچ کھیلنے گیا تو میرے سینئرز پلیئر زنے کہا کہ عمران خان انگریزوں کو آپ ہرا نہیں سکتے ،یہاں سے ہم عزت سے ہار کر چلے گئے تو بڑا کارنامہ ہو گا ،تو اس وقت مجھے بڑا فخر ہوا جب میں نے اپنی کرکٹ ٹیم کو اونچا جاتے ہوئے دیکھا،  ہم نے بڑی بڑی ٹیموں کو ہرایا اور آخر میں ورلڈکپ جیتا ۔

عمران خان کا کہناتھا کہ میں نے کبھی بھی سیاست میں نہیں آنا تھا کیونکہ مجھے تقریر کرنی نہیں آتی تھی ،ورلڈ کپ کے فائنل میں جو تقریر میں نے کی تھی اسے دیکھ کر آ ج بھی شرم آتی ہے، اس لیے کبھی سوچھا بھی نہیں تھا کہ سیاست میں آﺅں گا ،میں سیاست میں اس لیے آیا کہ اللہ کا بہت بڑا کرم ہوا،اس نے مجھے ایمان کی دولت عطا فرمائی ،میں نے اپنے آپ سے سوال کیا کہ اللہ نے مجھے میری سوچ سے زیادہ دیاہے تو میں جب اللہ کے پاس جاﺅں گااور وہ مجھے سے پوچھے گا کہ تم نے دنیا میں کیا کیا تو میں کیا جواب دوں گا ۔جب کرپشن ہو رہی تھی ،چوری ہو رہی تھی ،لوٹ مار ہو رہی تھی تو تم نے لوگوں کیلئے کیا کیا ؟تو مجھے خوف آنا شروع ہوا کہ میں اللہ کو کیا جواب دوں گا؟کیونکہ جتنا اللہ آپ کو دیتاہے ا س سے زیادہ آپ کیلئے ذمہ داری ہوتی ہے ۔

 

عمران خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج سے بیس سال پہلے پارٹی بنائی تو اس وقت صرف دس لوگ میرے ساتھ تھے ،شرو ع جو لوگ مشکل اور اچھے وقت میں میرے ساتھ رہے میں ان لوگوں کو آج خراج تحسین پیش کرنا چاہتاہوں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پارٹی کا منشور بنایا،ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم نے پاکستان کو وہ پاکستان بناناہے جو علامہ اقبال کا نظریہ تھا اور قائد اعظم کا خواب تھا ،اسلامی فلاحی ریاست بناناہے۔عمران خان کا کہناتھا کہ ایف نائن پارک میں جگہ چھوٹی پڑ گئی ہے میں یہ سوچ رہاہوں کہ ابھی یہاں یہ حال ہے جب ہم رائے ونڈ جائیں گے تو کتنی عوا م آئے گی؟ ہم نے وہ پاکستان بنانا ہے جو بننا چاہیے تھا جس کو ہم نیا پاکستان کہتے ہیں ،مجھے وہ پاکستان زیادہ دور نظر نہیں آرہاہے کیونکہ ہماری قوم جاگ گئی ہے ۔

 

انہوں نے کہا کہ پہلے الیکشن میں ہماری پارٹی کو کوئی سیٹ نہیں ملی ،دوسرے الیکشن میں ایک سیٹ ملی اوربڑی مشکل سے پارٹی کو کھڑا کیا اور جب ہم اے پی ڈی ایم کا حصہ بنے تو نوازشریف نے خود جا کر الیکشن لڑلیا اور پھرہماری پارٹی گر گئی ،دوبارہ پھر پارٹی کو اٹھایا۔انہو ں نے کہا کہ 30اکتوبر 2011آیا تو مجھے 15سال بعد نظر آیا کہ قوم جاگ گئی ہے ،میں نے اللہ کا شکر ادا کیا ،پہلا فیز ختم ہو ااور دوسرافیز شروع ہو جس میں پارٹی بنانی تھی،ہم نے انٹرا پارٹی الیکشن کروائے ،الیکشن ویسے نہیں ہوئے جیسا ہم چاہتے تھے لیکن پھر دوبارہ الیکشن کروائے ۔عمران خان نے کارکنوں سے وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ رائے ونڈ مار چ کے بعد انٹرا پارٹی الیکشن کروائیں گے اور پارٹی کو ادارہ بنا کر دکھاﺅں گا ،یہ بھی امید ہے کہ رائے ونڈ جانے کی نوبت ہی نہ آئے اور میاں صاحب اس سے پہلے ہی وہ کمیشن بنانے کا اعلان کر دیں جس کا ہم مطالبہ کر رہے ہیں ۔

 

ان کا کہناتھا کہ مجھے سورن سنگھ کے قتل پر دلی افسوس ہے کیونکہ وہ جنونی اور محب وطن کارکن تھا۔انہوں نے بتا یا کہ سورن سنگھ کے بیوی بچے بھارت جانا چاہتے تھے لیکن سورن سنگھ نے پاکستان میں رہنے کا فیصلہ کیا۔سورن سنگھ کے بیوی بچے بھارت چلے گئے ،ان کا گھر اجڑ گیا لیکن سورن سنگھ پاکستان میں ہی رہا۔عمران خان نے کہا کہ قوم سے وعدہ لینا چاہتا ہوں کہ ہم نے اپنی اقلیتوں کی حفاظت کرنی ہے ،دنیا میں مثال قائم کرنی ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت میں ہم سب سے آگے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سورن سنگھ ایک عظیم پاکستانی تھا جسے قتل کیا گیا۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *