تازہ ترین

گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے 36ویں اجلاس کی رپورٹ

 http://www.islamtimes.org/images/old/docs/000389/n00389713-t.jpg

گورنر گلگت بلتستان پیر کرم علی شاہ کی جانب سے سروسز ٹریبونل ایکٹ میں تین ترامیم کر کے اسمبلی میں بھجوایا گیا۔ گلگت بلتستان سروسز ٹریبونل ترمیمی ایکٹ 2014ء کو قانون ساز اسمبلی میں اکثریت رائے سے منظور کیا گیا۔

شئیر
49 بازدید
مطالب کا کوڈ: 341

اسمبلی میں موجود 20 اراکین میں سے 18 نے بل کی حمایت جبکہ 2 ممبران اسمبلی صوبائی وزیر خزانہ محمد علی اختر اور رکن اسمبلی مرزا حسین نے بل کی مخالفت کی۔ قانون ساز اسمبلی کے 36 ویں اجلاس کی دوسری نشست کی صدارت کرتے ہوئے اسپیکر قانون ساز اسمبلی وزیر بیگ نے کہا کہ گورنر گلگت بلتستان کی درست اور قانونی بات کو تسلیم کریں گے مگر گورنر کی کسی غیرقانونی اور ذاتی مفادات سے وابستہ بات کی حمایت نہیں کریں گے اور نہ ہی گورنر کے غیرقانونی اقدامات کو تسلیم کریں گے۔ کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے بل کو گورنر گلگت بلتستان نے چند خامیوں کی نشاندہی کر کے واپس کیا تھا جن کو دور کر کے دوبارہ گورنر کو پیش کیا گیا۔ 40 روز کے اندر گورنر اگر دستخط نہیں کرتے تو ایکٹ خود بخود قانون بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ممبران اسمبلی اپنے حلقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی عوام کے مفاد میں کر رہے ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کی رقم ممبران کی جیب میں نہیں جاتی۔ سیکرٹری پلاننگ کو سمجھایا جائے کہ گلگت بلتستان کی حیثیت ملک کے دیگر صوبوں سے الگ ہے۔ سیکرٹری اپنی غلط حرکتیں بند کریں ورنہ یہاں بہت سی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ گورنر گلگت بلتستان کو ترمیمی بل اسمبلی کو بجھوانے کا اختیار سلف گورننس آرڈر 2009ء کے تحت ہے۔ گلگت بلتستان ایک گھر کی مانند ہے اس کو دیگر شہروں یا صوبوں سے موازنہ نہ کیا جائے۔ گلگت بلتستان میں دھرنوں کی سیاست کو ختم کرنا ہوگا۔
دریں اثناء صوبائی وزیرتعمیرات عامہ بشیر احمد خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی نے گورنر کی لاج رکھی ہے مگر گورنر گلگت بلتستان نے قانون ساز اسمبلی کی لاج نہیں رکھی ہے۔ گورنر گلگت بلتستان کو چاہیئے کہ وہ کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے ایکٹ کی بھی جلد منظوری دے۔ مسلم لیگ نون کے رکن اسمبلی فدا محمد ناشاد نے کہا کہ اساتذہ اپنے مطالبات کیلئے بچوں کو سڑکوں پر نہ لائیں، اساتذہ بچوں کو سڑکوں پر لاکر دہشتگردی کی تربیت دے رہے ہیں۔ اساتذہ کو مراعات بھی ملیں، تنخواہوں میں بھی اضافہ ہوا، اپ گریڈیشن بھی ہوئی پھر بھی قانون شکنی کیوں کرتے ہیں۔ والدین اپنے بچوں کی تعلیم کیلئے سکولوں میں بھیجتے ہیں سڑکوں پر احتجاج کرنے کیلئے نہیں۔ جو یہ سب کچھ کرتے ہیں ان کو سزا ملنی چاہیئے، صوبائی حکومت اپنی رٹ قائم کرے۔
اس موقع پر صوبائی وزیر قانون و تعلیم ڈاکٹر علی مدد شیر نے کہا ہے کہ ایکٹ پاس کرنا اور قانون سازی کا کام کابینہ کا نہیں اسمبلی کا ہے۔ سروسز ٹریبونل ترامیمی ایکٹ 2014ء میں گورنر گلگت بلتستان نے تین ترامیم کر کے اسمبلی کو بھجوایا ہے۔ سروسز ٹریبونل ایکٹ میں چیئرمین اور ملازمین کے عمر کی حد کم سے کم 55 سال زیادہ سے زیادہ 62 رکھی تھی اس میں ترمیم کرکے 55 اور 65 کی گئی ہے۔ ایکٹ میں دوسری ترمیم سروسز ٹریبونل کے چیئرمین اور ممبران اگر ریٹائرڈ ملازمین ہیں تو ان کی مراعات میں کٹوتی تھی اس شرط کو ترمیم کے ذریعے ختم کیا ہے جبکہ ایکٹ میں تیسری ترمیم چیئرمین کی غیرموجودگی میں قائم مقام چیئرمین سروسز ٹریبونل کا سینئر ممبر ہوگا اس سے قبل سروسز ٹریبونل ایکٹ میں چیئرمین کی غیرموجودگی میں قائم مقام چیئرمین کون ہوگا اس کا تعین نہیں کیا تھا۔
قانون ساز اسمبلی کے 36ویں اجلاس میں سروسز ٹریبونل ترمیمی ایکٹ 2014ء پیش کرتے ہوئے وزیر قانون ڈاکٹر علی مدد شیر نے کہا کہ گلگت بلتستان سروسز ٹریبونل ایکٹ کو تیار کرنا اور پاس کرنا اسمبلی کا اختیار ہے۔ سروسز ٹریبونل کے ممبران کے چنائو کے حوالے سے اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ الگ بات ہے سروسز ٹریبونل ممبران کے چنائو کے حوالے سے عدالت میں کیس چل رہا ہے، عدالت جو فیصلہ کرے گی قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے اساتذہ کو  65 سالوں میں پہلی بار اساتذہ کے 75 فیصد مطالبات حل کئے ہیں۔ پی آئی اے اور کسٹم کے بعد گلگت بلتستان میں اساتذہ کی سب سے زیادہ تنخواہیں اور مراعات ہیں، اب اساتذہ کو بھی چاہیئے کہ وہ اپنے فرائض انجام دیں۔ اساتذہ اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے بچوں کو سڑکوں پر نہ لائیں۔ گلگت بلتستان کے اساتذہ ناشکر ہو چکے ہیں۔ گورنمنٹ کے سکولوں میں زیرتعلیم بچے بھی+ A اور Aگریڈ میں پاس کرے اساتذہ کو تو مراعات ملیں گی اب وہ اپنے فرائض انجام دیں۔ سرکاری سکول کے اساتذہ ایک لاکھ سے زائد تنخواہ لیتے ہیں۔

 

 

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *