تازہ ترین

دیامر ڈیم کی رائلٹی کا 50فیصدحصہ گلگت بلتستان کو ملے گا،وزیراعلیٰ

  گلگت (پ ر)وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے رکن کونسل سید افضل کی مسلم لیگ (ن) میں باقاعدہ شمولیت کے موقع پرمسلم لیگ (ن) دیامر وزراءاراکین اسمبلی اور پارٹی کارکنوں سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ سید افضل کی شمولیت سے دیامر کے نوجوان لیگی کارکنوں کی حوصلہ افزائی اور جماعت مستحکم […]

شئیر
46 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1841

 

گلگت (پ ر)وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے رکن کونسل سید افضل کی مسلم لیگ (ن) میں باقاعدہ شمولیت کے موقع پرمسلم لیگ (ن) دیامر وزراءاراکین اسمبلی اور پارٹی کارکنوں سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ سید افضل کی شمولیت سے دیامر کے نوجوان لیگی کارکنوں کی حوصلہ افزائی اور جماعت مستحکم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سید افضل (ن) لیگ کے ابتدائی اور اولین کارکنوں میں شامل ہیں لیکن گزشتہ کچھ سال قبل کچھ وجوہات کی بناءپر پی پی پی میں شامل ہوئے تھے ۔آج دوبارہ مسلم لیگ (ن) میں ان کی شمولیت خوش آئند ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دیامر میں تعمیر و ترقی کے ایجنڈے کو لیکر آگے جانا ہے۔ حکومتیں آتی رہیں گی مگر علاقے کی بہتر ی کے لیے بروقت کوشاں رہنا ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے ہر مرحلے پر چاہے وہ ٹکٹوں کا ایشو ہو ،چاہے کا بینہ کا مسئلہ ہو یا کونسل الیکشن کا مسئلہ ہو کارکنوں اور عہد یداروں سے بھر پور مشاورت کی ہے جس کے دیر پا مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں ۔ سید افضل کی شمولیت میں بھی مسلم لیگ (ن) دیامر کے تمام قائدین اور عہدیداروں کی رائے کا احترم کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سید افضل لوگوں کو جوڑ نے کا ہنر جانتے ہےں دیامر میںجماعت کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کریں انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشہ ڈیم گلگت بلتستان کی لائف لائن ہے ڈیم کی تعمیر سے دیامر میں ایک آدمی اپنی پوری جائیداد ڈیم کے حوالہ کرئے اگر اسے ایک کروڑ معاوضہ مل جاتا ہے تو وہ اس ایک کروڈ سے گلگت شہر میں ایک کنا ل زمین ہی خرید سکتا ہے۔ دیامر کے عوام نے 18000 ہزار ایکٹر زمین حکومت کو مفت فراہم کی ہے حالانکہ وہاں کوئی خالصہ سرکار نہیں ہے جبکہ 18000 ہزار ایکٹرکے قریب اراضی کے معاوضے ادا کیے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشہ ڈیم 1300 ارب کا پراجیکٹ ہے جب کہ ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے بعد دو ہزار ارب تک پہنچ جائے گا۔ گلگت بلتستان کی سالانہ آمدنی ستر کروڑسے زائد نہیں ہے جبکہ دیامر ڈیم کی تعمیر سے رائلٹی کا پچاس فیصد گلگت بلتستان کو ملے گا۔ جن سے سالانہ 30 سے 35 ارب روپے رائلٹی کی مد میں گلگت بلتستان کو ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیامر ڈیم کی زمینوں کے معا وضوںٓ کی ادائیگی میں سوفیصد شفافیت سے کام لیا گیا ہے ۔ ملکی تاریخ کا شفاف ترین ایوارڈز دیامر بھاشہ ڈیم کے زمینوں کے ہوئے ہیں جن کی وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے خود تین مرتبہ مختلف اعلیٰ سطح کے فورمز پر تعریف بھی کر چکے ہیں ۔ قلیل عرصے میں معاوضوں کی مد میں متاثرین ڈیم میں تقریباً 42 ارب تقسیم ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو کام واپڈا کرتا تھا وہ اب تک نہیں ہوا ہے واپڈا کے پی سی ون کے عملدرآمد کے لیے مئی کے پہلے ہفتے میں اسلام آباد میں اجلا س ہوگا ۔ انہوں نے دیامر کے اراکین اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ آپس میں بہتر ورکنگ ریلشن کے ذریعے دیامر کی تعمیر و تر قی میں اپنا کر دار ادا کریں ہم انہیں وسائل فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیامر کی بچیاں بھی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں یہ تاثر غلط ہے کہ وہاں بچیوں کو تعلیم کی اجازت نہیں مسئلہ یہ ہے کہ و ہاں طالبات کے سکولز نہیں ہیں ۔ حکومت دیامر میں بچیوں کی تعلیم کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرے گی ۔ دیامر کے دور دراز علاقے داریل تانگیر اور تھک نالہ میں عوام کی طرز زندگی بد لنے کی ضرورت ہے ۔جہاں تعلیم ، صحت اور تعمیر و ترقی کے بڑے منصوبوں کی تعمیر کے ذریعے لوگوں کی زندگی میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے تانگیر اور نگر کو پچاس، پچاس کروڑکی اضافی گرانٹ بھی دی جاچکی ہے ۔ آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے گلگت بلتستان کونسل کے ممبر سید افضل نے مسلم لیگ میں شمولیت کے موقع پر کہا کہ میں سب سے پہلے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن ، صوبائی وزراءاراکین جی بی قانون ساز اسمبلی ، قائدین مسلم لیگ (ن)اور کارکنان مسلم لیگ کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارک باد پیش کر تا ہوں کہ آپ نے گلگت بلتستان کونسل کے انتخابات میں اپنی سیاسی بصیرت ، دور اندیشی اور بہتر ین حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کونسل کے انتخابات کا انتہائی اہم مرحلہ پُروقار طریقے اور خوش اسلوبی کے ساتھ طے کیا۔ اور میں محترم وزیراعلیٰ اور اُن اراکین اسمبلی کا بالخصوص تہہ دل سے مشکور ہوں جنہوں نے گلگت بلتستان کے مخصو ص حساس ماحول میں مختلف اضلاع اور مختلف مسالک اور مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستگی کے باوجود مجھے بطور آزاد رکن کونسل منتخب ہونے میں بھر پور مدد کی ۔ اور وزیراعلیٰ کی سرپرستی میں بین الاضلاعی علاقائی اور مسلکی ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گلگت بلتستان سے تمام تر تعصبات کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔ اس رواداری کے عمل کو گلگت بلتستان کے سیاسی قائدین ،علما ءکرام ، سول سوسائٹی اور میڈیا سے وابستہ راہنماوں نے سراہا اور حوصلہ افزائی کی جس کے لیے میں ان تمام احباب کا شکر گزار ہوں ۔ آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے گلگت بلتستان کونسل کے ممبر سید افضل نے مسلم لیگ میں شمولیت کے موقع پر کہا کہ محترم وزیراعلیٰ بذات خود اور مسلم لیگ گلگت بلتستان کی مقامی قیادت سے یہ امرپوشیدہ نہیں ہے کہ میں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے ہی کیا اور 1986 میں چیئر مین ضلع کونسل دیامر منتخب ہوا اور یہ حقیقت بھی سب کو معلوم ہے کہ جب سے میں ووٹ کاسٹ کرنے کے اہل ہوا ہوں ۔ مسلم لیگ کو ہی ووٹ دیا ہے اور مسلم لیگ کے لیے فعال کر دار ادا کرتا رہا ہوں ۔ البتہ 2013-14 میں بحالت مجبوری نظریہ ضرورت کے پیش نظر وقتی طور پر پی پی پی میں شمولیت اختیار کرنا پڑی جو کہ میر ے ضمیر کے مطابق نہیں تھا مگر یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ صبح کا بھولا شام سے پہلے ہی گھر لوٹ آئے تو اُسے بھولا نہیں کہتے ہیں۔ میں اول اور آخر مسلم لیگی تھا۔ ہوں اور رہوں گا انشاءاللہ مسلم لیگ ہم سب کا اجتماعی پلیٹ فارم اور مشترکہ گھر ہے اور گھر کے افراد کو ایک دوسرے سے بچھڑنے کا افسوس ہوتا ہے اور دوبارہ ملنے سے خوشی ہوتی ہے ۔ الحمداللہ مجھے بہت خوشی ہے اور یقینا آپ سب کو بھی خوشی ہوگی۔ میں آج اس عہد کے ساتھ دوبارہ باقاعدہ شمولیت کا اعلان کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی حافظ حفیظ الرحمن سمیت کسی بھی راہنماکو شکایت کا موقع نہیں دونگا۔ میں قائد پاکستان مسلم لیگ میاں محمد نواز شریف ، گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کی ولولہ انگیز قیادت پر اس اعتراف کے ساتھ مکمل اعتماد کرتا ہوں کہ مملکت خدا داد پاکستان و گلگت بلتستان کے استحکام ، بقاء، سلامتی ، دفاع اور تعمیر و ترقی اسی قیادت کے ہاتھوں ممکن ہے۔ میں حافظ حفیظ الرحمن کے ویژن ، قائد انہ صلاحیتوں کا معترف ہوں اور وزارت اعلیٰ کا قلمدان سنبھالنے کے ساتھ ہی خطے سے کرپشن ، میرٹ کی پامالی، اقرباپروری اور بیروز گاری کے خاتمے کے لیے ان کی حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات قابل تحسین و آفرین ہیں خصوصاً گلگت بلتستان میں قیام امن ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، مسلکی ، علاقائی اور لسانی ہر طرح کے تعصبات کے خاتمے کے لیے وزیراعلیٰ کے اقدامات کا دلی طور پر اعتراف کرتے ہوئے عزم کرتا ہوں کہ گلگت بلتستان میں مسلم لیگ کو فعال بنانے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاﺅ نگا۔ میں تمام صوبائی وزراء ، پارلیمانی سیکرٹریز ، معاونین خصوصی صوبائی و ضلعی قائدین مسلم لیگ اور قابل قدر کارکنان سے درخواست کر ونگا کہ آئیں ! اہم سب مل کر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کے دست بازو بن کر ان کے تمام اقدامات اور ویژن کو سپورٹ کریں ۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *