تازہ ترین

سکردو میں نیو بس اسٹینڈ کے نا م پر حاصل کی گئی ڈیڑھ سو کنال زمین سکڑ کر 15سے 20کنال رہ گئی

 سکردو(چیف رپورٹر)سکردو میں نیو بس اسٹینڈ کے نا م پر حاصل کی گئی ڈیڑھ سو کنال زمین سکڑ کر 15سے 20کنال رہ گئیں لینڈ سکینڈل کے بڑے بڑے مرکزی کرداروں کو چھپایا گیا جب زمین سکڑ نے کی خبریں اخبارات کی زینت بنیں تو تحقیقات کا شوشہ چھوڑا گیا انتظامیہ کی جانب سے عوام کو […]

شئیر
46 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1009

 سکردو(چیف رپورٹر)سکردو میں نیو بس اسٹینڈ کے نا م پر حاصل کی گئی ڈیڑھ سو کنال زمین سکڑ کر 15سے 20کنال رہ گئیں لینڈ سکینڈل کے بڑے بڑے مرکزی کرداروں کو چھپایا گیا جب زمین سکڑ نے کی خبریں اخبارات کی زینت بنیں تو تحقیقات کا شوشہ چھوڑا گیا انتظامیہ کی جانب سے عوام کو فوری طورپر خاموش کرانے کیلئے لینڈ سکینڈل کے مرکزی کرداروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا یقین دلایا گیا مگر زمین ہتھیانے والوں کے خلاف کئی سال گزرنے کے باوجود کوئی موثر کارروائی عمل میں نہ آسکی جب نیو بس اسٹینڈ قائم کیا جارہا تھا تو انتظامیہ نے بس اسٹینڈ کے نام پر ڈیڑھ سو کنال زمین حاصل کی تھی مگر اس وقت بس اسٹینڈ صرف 15سے 20کنال پر محیط ہے باقی زمینیں کس نے ہتھیائی ہیں ؟ اور زمینیں ہتھیانے والے کرداروں کے پیچھے کونسی قوتیں موجود ہیں کسی کو کچھ پتہ نہ چل سکا جب عوام نے شور شرابہ کیا تو انہیں بتایا گیا کہ وہ خاموش رہیں سرکاری زمینیں ہتھیانے والوں کا ہر صورت میں محاسبہ کیا جائے گا جو ںجوں وقت گزرتا گیا سرکاری زمینیں ہڑپ کر نے کے معاملے کی تحقیقات سر د خانے میں چلی گئی ذمہ دار ذرائع نے بتا یا کہ نیو بس اسٹینڈ حلقہ نمبر2میں بڑے پیمانے پر زمینوں کے گھپلے ہوئے ہیں اور ان گھپلوں میں بااثر شخصیات ملوث ہیں ان لوگوں نے پہلے بس اڈے کے نام پر زمینیں حاصل کیں بعد میں ملی بھگت کے ذریعے اڈے کے نام پر حاصل کی گئی درجنوں کنال زمینیں آپس میں بانٹ لیں مگر بس اڈے کی زمین آپس میں بانٹنے والے بااثر افیسران اور دیگر شخصیات کے خلاف کئی سال گزرنے کے باوجود کوئی کارروائی عمل میں آسکی ہے اور نہ ہی ہڑ پ کی گئی زمینیں بااثر لوگوں سے واگزار کروائی گئی ہیں ذرائع نے بتایا کہ لینڈ سکینڈل کے پیچھے ایسے لوگ بھی ہیں جو سکردو میں اعلیٰ انتظامیہ عہدوں پر رہ چکے ہیں اس لئے اب تک ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لا ئی جارہی ہے کئی مرتبہ سکینڈ ل کی خبریں سامنے آتی رہیں مگر ہردفعہ تحقیقات کا ڈھنڈورا پیٹا گیا تاہم کسی ذمہ دار کو کٹہرے میں لانے میں تحقیقاتی کمیٹیاں ناکام رہیںاور تحقیقات کو آئیں بائیں کر کے دبایا گیا جس کی وجہ سے درجنوں کنال زمینیں ہڑپ کرنے والی شخصیات آزادنہ گھوم رہی ہیںذرائع نے بتایاہے کہ بس اڈے کی زمینوں پر ہاتھ صاف کرنے والوں کے ہاتھ بہت لمبے ہیں اس لئے یہ لوگ ہر دفعہ ممکنہ کارروائیوں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *