وزیراعلیٰ کے بیان سے ہمارے جذبات مجروح ہوئے،وفاقی افسران کاخط
گلگت بلتستان میں خدمات انجام دینے والے وفاقی حکومت کے افسروں نے وزیراعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن کے اس بیان پر سخت احتجاج کیا ہے جو انہوں نے 16دسمبر کو قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کے دوران دیا تھا۔ وفاق سے آئے ہوئے افسران نے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کو ایک خط لکھا ہے جس میں […]
گلگت بلتستان میں خدمات انجام دینے والے وفاقی حکومت کے افسروں نے وزیراعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن کے اس بیان پر سخت احتجاج کیا ہے جو انہوں نے 16دسمبر کو قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کے دوران دیا تھا۔ وفاق سے آئے ہوئے افسران نے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کو ایک خط لکھا ہے جس میں وزیراعلیٰ کے بیان کو انہیں بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا ہے اور اس میں ان تمام افسروں کو جو وفاق سے آئے ہوئے ہیں باہر سے آئے ہوئے آفیسرز قرار دیتے ہوئے توہین آمیز نام سے حوالے دیا گیا ہے۔خط میں لکھا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کے اس بیان سے وفاق سے آئے ہوئے ہر افسر کو بہت دکھ ہوا ہے اور اس سے ہمارے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ہم نے اسمبلی کے اجلاس میں جاری کئے گئے وزیراعلیٰ کے بیان کی سچائی جانچنے کیلئے ایک پارلیمانی سیکرٹری اور کئی اراکین اسمبلی نے ذاتی طور پر رابطے کئے اور ان سب نے وزیر اعلیٰ کے بیان کی سچائی کی توثیق کی ۔ خط میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کا خط مجموعی طور پر ان حقائق کے منافی ہے جن کا بیان میں ٹی اے ڈے اے کے بلوں کے حوالے سے وفاق سے آئے ہوئے افسروں کو بدنام کرنے کیلئے سہارا لیا گیا ہے۔ خط میں وزیراعلیٰ کے مذکورہ بیان کو انتہائی ناخوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس میں دیئے ہوئے اعدادوشمار حقائق کے بھی منافی ہیں۔ ایف بی آر سے اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ گلگت بلتستان کی طرف سے حاصل ہونے والی آمدنی کبھی بھی 9ارب روپے سے زیادہ نہیں بڑھی، دوسری طرف صوبائی حکومت صرف سبسڈی اور غیرترقیاتی اخراجات کی مد میں وفاقی حکومت سے 40ارب روپے لیتی ہے، وفاقی حکومت غیرترقیاتی اخراجات کی مد میں سالانہ 32ارب روپے اور گندم سبسڈی کی مد میں 8ارب روپے سالانہ صوبائی حکومت کو ادا کرتی ہے۔ خط میں صوبائی حکومت کے افسروں کے غیرملکی دوروں کی تفصیلات دی گئی ہیں مجموعی طور پر 23افسروں نے گزشتہ ایک سال کے دوران 36غیرملکی دورے کئے ہیں جن میں وفاق سے آئے ہوئے صرف پانچ افسر شامل ہیں جنہوں نے صرف سات غیرملکی دورے کئے ہیں اس کے مقابلے میں 18مقامی افسران نے 29غیرملکی دورے کئے اس طرح وفاق سے آئے ہوئے افسروں کے دورروں کا تناسب صرف 20فیصد ہے۔ خط میں یہ بھی شکایت کی گئی ہے کہ وفاق سے آئے ہوئے بعض افسروں کو بیرون ملک تربیت کے لئے جانے کی اجازت نہیں دی گئی حالانکہ ان مطالعاتی دوروں کے سارے اخراجات میزبان ممالک نے برداشت کرنے تھے اور اس میں گلگت بلتستان کی حکومت کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہونا تھا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کا ہر شخص اگر ایک روپیہ ٹیکس کی مد میں دیتا ہے تو ہم ان لوگوں میں شامل ہیں جو گلگت بلتستان میں گندم کی سبسڈی اور ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کیلئے فی کس چار روپے ٹیکس کی مد میں ادا کر رہے ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جنہیں غیرمقامی افسران کہہ کر بدنام کیا جا رہا ہے خط میں چیف سیکرٹری سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ان کے حقوق کا تحفظ کریں۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید