گلگت بلتستان کیلئے چار اہم منصوبوں کو سی پیک میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا
بیجنگ،گلگت:پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے جوائنٹ کورآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی)کا پری اجلاس چین میں منعقد ہوا، اجلاس میں چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ اور وفاقی سیکرٹریز نے شرکت کی ، جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی میں چائنہ کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز کمیشن اور حکومت پاکستان کے اشتراک سے گلگت […]
بیجنگ،گلگت:پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے جوائنٹ کورآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی)کا پری اجلاس چین میں منعقد ہوا، اجلاس میں چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ اور وفاقی سیکرٹریز نے شرکت کی ، جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی میں چائنہ کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز کمیشن اور حکومت پاکستان کے اشتراک سے گلگت بلتستان کیلئے چار اہم منصوبوں کو سی پیک میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، جن منصوبوں کو سی پیک میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں 80میگاواٹ پھنڈر پاور پراجیکٹ، 100میگاواٹ چھلمس داس پراجیکٹ، سپیشل اکنامک زون اور دیامر بھاشا ڈیم شامل ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ چین کا اعلیٰ سطح کا وفد فروری 2017ء میں اسلام آباد آئے گا اور جے سی سی کے ساتوں اجلاس میں شرکت کے بعد گلگت بلتستان کا بھی دورہ کرے گا۔ وفد گلگت بلتستان کیلئے سی پیک میں شامل منصوبوں کے جائزہ لے گا۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت کے مطابق آج چاروں منصوبوں کو سی پیک میں شامل کرنے کیلئے معاہدے پر دستخط ہوں گے۔ ادھر آئی این پی کے مطابق وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبے سے گلگت بلتستان سے بیروزگاری اور توانائی بحران کا مکمل خاتمہ ہوگا، منصوبے کے علاوہ بھی چینی کمپنیوں کو علاقے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے، سی پیک منصوبہ بھارت کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے، علاقے کی عوام نے اب اس منصوبے کو کامیاب بنانا ہے، اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لیے تمام وزرائے اعلی کی آمد خوش آئند ہے وہ بدھ کو یہاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے وزیراعلی گلگت بلتستان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے لیے تین اہم منصوبوں کی منظوری چھٹی سی پیک جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں منظوری دی جائے گی جس میں 180 میگا واٹ بجلی کے دو منصوبوں سمیت اقتصادی زون کے قیام کا منصوبہ شامل ہے، انہوں نے کہا کہ تمام وزرائے اعلی کی اس اہم اجلاس میں شرکت سے اس منصوبے کو مزید تقویت ملے گی اور یہ تاثر بھی زائل ہوا ہے کہ یہ منصوبہ صرف پنجاب کا منصوبہ ہے، جس طرح صوبوں کے وزرائے اعلی نے اس منصوبے پر اتفاق رائے قائم کیا ہے ایسے ہی پاکستان کی عوام کو بھی اس منصوبے کو کامیاب بنانا ہوگا۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید