تازہ ترین

جسٹس ثاقب نثار نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

صدر ممنون حسین نے جسٹس ثاقب نثار سے سپریم کورٹ کے 25 ویں چیف جسٹس کا حلف لے لیا۔ ایوان صدر میں ہونے والی حلف برادری کی تقریب میں وزیراعظم نواز شریف، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، وفاقی وزرا، ارکان پارلیمنٹ سمیت مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک تھے۔ ایوان صدر میں ہونے والی حلف […]

شئیر
15 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1066

صدر ممنون حسین نے جسٹس ثاقب نثار سے سپریم کورٹ کے 25 ویں چیف جسٹس کا حلف لے لیا۔ ایوان صدر میں ہونے والی حلف برادری کی تقریب میں وزیراعظم نواز شریف، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، وفاقی وزرا، ارکان پارلیمنٹ سمیت مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک تھے۔

ایوان صدر میں ہونے والی حلف برادری کی تقریب میں وزیراعظم نواز شریف بھی شریک تھے، تقریب کا آغاز ڈاکٹر اکرام الحق نے تلاوت سے کیا،جس کے بعد میاں ثاقب نثار نے عہدے سے وفاداری کا حلف اٹھایا۔

چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، وفاقی وزرا، ارکان پارلیمنٹ سمیت مسلح افواج کے سربراہان بھی تقریب حلف برداری میں موجود تھے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 7 دسمبر کو صدر مملکت ممنون حسین نے جسٹس ثاقب نثار کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کرنے کی منظوری دی تھی۔

واضح رہے کہ آئین پاکستان کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس 65 سال کی عمر کو پہنچنے پر ریٹائرڈ ہو جاتے ہیں جبکہ ان کے بعد نیا چیف جسٹس سپریم کورٹ کا سینئر ترین بنتا ہے۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی آئین کے مطابق مقرر عمر کو پہنچنے پر ریٹائرڈ ہو گئے ہیں، وہ ستمبر 2015 میں سپریم کورٹ کے منصف اعلیٰ بنے تھے، وہ چیف جسٹس کے عہدے پر ایک سال 3 ماہ تک خدمات انجام دیتے رہے۔

جسٹس ثاقب نثار سول، ٹیکس، کمرشل اور کانسٹی ٹیوشنل لاء کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار 18جنوری 1954کو لاہور میں پیدا ہوئے ،میٹرک کیتھڈرل ہائی اسکول لاہور سے کیا، گریجویشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کی اور قانون کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے1980 میں لی۔

22 مئی 1998 کو لاہور ہائی کورٹ کے جج بنے ،18 فروری 2010 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج تعینات ہوئے۔

جسٹس ثاقب نثار نے 3 نومبر 2007 کو جنرل پرویز مشرف کے پی سی او پر حلف سے انکار کیا، آئین بحال ہونے کے بعد فاروق نائیک فامولا کے تحت ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر بحال ہوئے۔

بطور جج جسٹس ثاقب نثار سپریم کورٹ کے کئی اہم فیصلوں میں شامل رہے، انہوں نے حال ہی میں وزیر اعظم کی طرف سے کابینہ کو بائی پاس کر کے کیے گئے فیصلوں کو کالعدم کرنے کا اہم ترین فیصلہ دیا اور قرار دیا کوئی بل یا آرڈیننس کابینہ کی منظوری کے بغیر پیش نہیں کیا جاسکتا ، مالی امور میں کابینہ کی منظوری لازمی ہے، وزیر اعظم ، وفاقی وزیر یا سیکریٹری تنہا وفاقی حکومت نہیں۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *