شهید فخرالدین درد دلی اور احساس مسؤلیت جیسی صفات کے حامل تھے . فدا علی حلیمی
سید الشهداء حضرت امام حسین علیه السلام اور انکے با وفا اصحاب کی یاد میں حسینیه بلتستانیه میں منعقده عشره محر الحرام (سنه 1437 ھ.ق) کی تیسری مجلس سے خطاب کرتے هوئے حجت الاسلام والمسلمین شخ فدا علی حلیمی نے اپنے خطاب کے پهلے حصے میں مهاحر الی الله شهید ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین کا […]
سید الشهداء حضرت امام حسین علیه السلام اور انکے با وفا اصحاب کی یاد میں حسینیه بلتستانیه میں منعقده عشره محر الحرام (سنه 1437 ھ.ق) کی تیسری مجلس سے خطاب کرتے هوئے حجت الاسلام والمسلمین شخ فدا علی حلیمی نے اپنے خطاب کے پهلے حصے میں مهاحر الی الله شهید ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین کا تذکره کرتے هوئے انهیں خدا کی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت قرار دیتے هوئے فرمایا : خدا کی نعمتیں بی انتها هے جنهیں کو ئی شمار نهیں کرسکتا خدا کی نعمتوں میں مراتب هے جن میں سے علماء با عمل کا شمار خدا کی بڑی نعمتوں میں هوتا هے شهید ایک عالم با عمل تھے اور شهید کی شخصیت ایک ایسی نعمت الهی تھی جن سے جوانوں کی امیدیں وابسته تھی.اس عظیم نعمت سے جب فیضیاب هونے کا وقت آپهونچا تو هماری بد قستی سے هم سے چھن گئی.شهید مختلف صفات کی حامل تھے جن میں سے درد دلی اور احساس مسؤلیت جیسی صفات انکی شخصیت میں بدرجه اتم پائی جاتی تھی . لیکن اس شخصیت کے جانے کے بعد هماری ذمه داری فقط قرآن خوانی اور ایصال ٍٍثواب کی مجالس تک محدود نهیں هونی چاهئے بلکه انکی شخصیت کے بارے میں کانفرنس ، سیمینار، مقالے و……کے ذریعے اس عظیم شخصیت کی زندگی اور اهدف و مقاصد زندگی کو اجاگر کرنے کی اشد ضرورت هے .
اپنے خطاب کو ادامه دیتے هوئے رسول اکرم ص کی مشهور حدیث” إن الحسین مصباح هدی….” کی تفسیر بیان کرتے هوئے فرمایا که هدایت سے مراد فقط رهنمائی نهیں بلکه لطف اور همدردی کے ساتھ کسی کی رهنمائی کرنے کو هدایت کهتے هیں . هدایت، ضلالت کی ضد هے .صراط مستقیم سے انحراف کو ضلالت کها جاتا هے لهذا صراط مستقیم کی طرف رهنمائی کرنے کو هدایت کهتے هیں .اسی طرح هدایت تکوینی ، تشریعی اور حدیث سفینه پر سیر حاصل گفتگو کی .
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید