مومن اور انقلابی جوانوں سے محبت ہے اور انکی حمایت کرتا رہوں گا, رہبر معظم
رہبر انقلاب اسلامی سے ممتاز علمی شخصیات اور جوانوں کی ملاقات مومن اور انقلابی جوانوں سے محبت ہے اور انکی حمایت کرتا رہوں گا رہبر انقلاب اسلامی سے شریف انڈسٹریل یونیورسٹی کے ممتاز اور تمغے حاصل کرنے والے طالبعلموں کی ملاقات رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای سے شریف انڈسٹریل یونیورسٹی کے […]
رہبر انقلاب اسلامی سے ممتاز علمی شخصیات اور جوانوں کی ملاقات
مومن اور انقلابی جوانوں سے محبت ہے اور انکی حمایت کرتا رہوں گا
رہبر انقلاب اسلامی سے شریف انڈسٹریل یونیورسٹی کے ممتاز اور تمغے حاصل کرنے والے طالبعلموں کی ملاقات
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای سے شریف انڈسٹریل یونیورسٹی کے ممتاز طالبعلموں اور تمغے حاصل کرنے والے طالبعلموں نے ملاقات کی اور اس ملاقات میں ملکی اور عالمی سطح پر منعقد ہونے والے مختلف علمی مقابلوں میں حاصل کئے گئے تمغے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی خدمت میں بطور تحفہ پیش کئے گئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کی بعض ممتاز علمی شخصیات اور جوانوں سے اپنی اس ملاقات کو، ایک دلربا باغ کی سمت دریچہ کھلنے اور تازہ ہوا گھر میں داخل ہونے، اور ملک اور اسلامی نظام کے اعلی اہداف کے حصول کی امید کے مزید فروزاں ہونے سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ میں ملک میں اچھے، صالح اور ممتاز جوانوں کی موجودگی پر خداوند متعال کی بارگاہ میں شکر ادا کرتا ہوں اور ان جوانوں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنی ان ممتاز صلاحیتوں، توانائیوں اور منفرد خصوصیات جیسی نعمتوں پر شکر بجا لائیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ممتاز علمی شخصیات کی جانب سے بیان کئے گئے مطالب کو پختہ، صحیح، دقیق اور آئیڈیل قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ایلیٹ طبقہ کہ جو پورے ملک میں پھولوں کے باغات کی مانند پھیلا ہوا ہے یقیننا مستقبل میں ملک کو علم، تجربہ، دینداری، انقالبی جوش و جذبے اور توانائیوں سے سرشار کر دے گا۔
آپ نے ملک میں علمی نظریات کے فروغ اور اس کے نتیجے میں علمی نتائج کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے اندر سائنسی میدان میں جدوجہد اور کوشش کو کسی صورت میں رکنا یا سست نہیں ہونا چاہئے بلکہ اس کی رفتار میں مزید اضافہ ہونا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ممتاز علمی شخصیات کے میڈلز کو انتہائی اہمیت کا حامل اور جوانوں کی اندرونی صلاحیتوں اور اعلی شخصیت کے حامل ہونے کا غماز قرار دیا اور فرمایا کہ ان تمغوں کی معنوی قدر قیمت ان کی مادی قدر و قیمت سے کہیں زیادہ ہے اور اسی وجہ سے میں ان ممتاز نوجوانوں کی جانب سے تحفے میں دیئے جانے والے ان تمغوں کو نہایت فخر کے ساتھ قبول کرتا ہوں لیکن بعد میں انہیں یہ تمغے لوٹا دوں گا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے علمی جدوجہد کے ساتھ ساتھ مذہبی اور انقلابی عہد کی پاسداری کو نہایت ضروری قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ علمی ترقی و پیشرفت نہ صرف کسی ملک یا ملت کو سعادت مند بنا دیتی ہے بلکہ اگر علمی جدوجہد اعلیٰ انقلابی اور روحانی اہداف کے ہمراہ ہو تو یہ ملک کی تمام تر مسائل سے نجات کے لئے زمینہ ہموار کرے گی اور خطے، عالم اسلام اور دنیا کے لئے ایک مثال بن جائے گی۔
آپ نے بے پناہ مادی پیشرفت و ترقی کے باوجود روحانیت اور الہی اہداف کے نہ ہونے کو مغربی تمدن کی بنیادوں میں موجود سستی، کاہلی، کمی اور دراڑوں کی موجودگی کا سبب قرار دیا اور فرمایا کہ مغربی معاشرے خاص طور پر امریکی معاشرے میں گوناگوں فکری، علمی اور اخلاقی انحرافات، خاندانی اقدار کی نابودی، بڑھتی ہوئی انتہا پسندی، اخلاقی بے راہ روی، اور خودکشی کا سبب بھی یہی عوامل ہیں ، اور بعض امریکی دانشوروں اور مفکرین نے ان دراڑوں، مشکلات اور اخلاقیات کی عدم موجودگی پر صراحت کے ساتھ بات کی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی معاشرے میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور اسلحے کے زریعے قتل عام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ میں اسلحے کا رواج اور انسانوں کا قتل ایک سنجیدہ مسئلہ میں تبدیل ہوچکا ہے اور اس کا علاج یہ ہے کہ عوام اسلحہ سے استفادہ کرنا چھوڑ دیں لیکن امریکہ میں اسلحہ ساز کمپنیوں کے تسلط کی وجہ سے اس ملک کے حکومتی اداروں میں یہ جرات نہیں کہ وہ اسلحہ کے استعمال پر پابندی عائد کر سکیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے، ” مذہبی اور الہی اہداف کے حصول کے لئے سنجیدہ کوششوں اور انقلاب سے وفاداری” کو ملک کی حقیقی پیشرفت کا لازمہ قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اقتصاد، سیاست، سائنسی اور علمی امور، ملک کے انتظامی امور اور افسروں کے انتخاب سمیت دیگر تمام میدانوں میں اس مسئلہ پر توجہ کی جانی چاہئے۔
آپ نے ملکی ترقی کا تیسرا عامل ” انقلاب اور دین کی راہ میں ثابت قدمی اور استقامت” کو قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی انقلاب یا آٹھ سالہ مسلط شدہ جنگ میں کامیابی اسی طرح اسلامی نظام پر دبائو اور اعتراضات کا جواب اور ان سے مقابلے جیسے عظیم کاموں کی سب سے بڑی دلیل ان انسانوں کی موجودگی ہے کہ جو ثابت قدم ہیں اور مذہب اور انقلاب کی راہ میں انکے قدم کبھی بھی نہیں ڈگمگائے اور مذہب اس لئے ہمیں انقلاب کی راہ میں متزلزل افراد سے پرہیز اور دوری اختیار کی جانی چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مختلف میدانوں خاص طور پر ملک کے مستقبل پر اثر انداز ہونے والے میدانوں میں ” مجاہدانہ موجودگی” کو کامیابی اور پیشرفت کا ایک اور اہم عامل قرار دیا اور مزید فرمایا کہ سختیوں، رکاوٹوں کے سامنے تھکے بغیر، فکر اور دلیل کی بنیاد پر اپنے راستے اور منزل پر ایمان کو مجاہدانہ اقدامات کہا جاتا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے موجودہ جوان نسل کو انتہائی باصلاحیت، توانا اور انقلاب کے اوائل میں موجود جوان نسل سے کہیں زیادہ ہوشیار گردانتے ہوئے اور طلبہ تحریکوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ طلبہ تحریکوں کا مطلب انقلاب کی راہ میں اور اسکی خدمت کے لئے اپنے قدم آگے بڑھانا ہے نہ کہ اسکے اہداف کے برخلاف گفتگو کرنا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ میں مومن اور انقلابی جوانوں سے بہت محبت کرتا ہوں اور وہ جہاں کہیں بھی ہیں ان کی حمایت کرتا رہوں گا اور دانشگاہوں اور مربوط اداروں کے سربراہوں اور عہدیداروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ دانشگاہوں میں مومن اور انقلابی جوانوں کی پہلے سے زیادہ مدد اور حمایت کریں۔
آپ نے اسی طرح علمی میدان میں ممتاز خواتین کے لئے امکانات فراہم کئے جانے کے سلسلے میں ایک ممتاز طالبعلم کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ دانشگاہوں کے عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ ایسے امکانات اور وسائل فراہم کریں کہ جن کی بنا پر خاتون طالبعلم اور محقق، اپنی علمی سرگرمیاں انجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنے اہل خانہ کی نگہداشت جیسے فریضے کو بھی ادا کر سکے اور اسکی وجہ سے اپنے علمی سفر کو ترک کرنے پر مجبور نہ ہو۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے استقامتی معیشت کے بارے میں ایک ممتاز علمی شخصیت کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ استقامتی معیشت دنیا میں تجربہ شدہ ایک فکر کا نام ہے اور یہ صرف ہم سے مخصوص نہیں ہے۔
آپ نے استقامتی معیشت سے استفادے کے طریقے کو ان ملکوں کے اہداف سے مشروط قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس کی سمت اور اس سے استفادے جیسے موضوعات سے صرف نظر کرتے ہوئے اس بات کو کہ استقامتی معیشت ملک کی مختلف عالمی اتار چڑھائو کے مقابلے میں چاہے وہ حاسدانہ ہو یا غیر حاسدانہ، حفاظت کرے گی، ایک مسلمہ امر کے طور پر قبول کیا جاچکا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ ڈیڑھ سو سالوں کے دوران امریکہ کی سائنسی اور صنعتی پیشرفت کا استقامتی معیشت سے استفادے کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ البتہ امریکیوں نے مادیات اور دولت جمع کرنے کے لئے اس فکر کا استعمال کیا لیکن عالمی سطح پر قبول شدہ اسی تجربے کو اعلی اہداف کے حصول کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ملک میں موجود قدرتی ذخائر اور امکانات کو بہت متنوع اور وسیع قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ایسی توانائیوں کی موجودگی جوان نسل کے لئے بلند اقبالی ہے اور انہیں چاہئے کہ ان توانائیوں سے استفادہ کرتے ہوئے ملک کو مادی اور معنوی لحاظ سے پیشرفتہ بنائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے پہلے شریف انڈسٹریل یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر فتوحی نے اسلامی انقلاب کی کامیاب، مقدس دفاع، ملک کی سائنسی اور علمی ترقی و پیشرفت میں اس یونیورسٹی کے برجستہ کردار کا ذکر کرتے ہوئے اور شریف انڈسٹریل یونی ورسٹی کے منصوبوں اور کامیابیوں پر مشتمل رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شریف انڈسٹریل یونی ورسٹی کی کوشش ہے کہ ملک کی علمی اور سائنسی ترقی اور اہم ملی مسائل کے حل میں اپنا موثر کردار ادا کرے۔
اس ملاقات میں مختلف ممتاز علمی شخصیات نے بھی رہبر انقلاب اسلامی کے سامنے اظہار خیال کیا۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید