تازہ ترین

سانحہ منیٰ پر عالم اسلام کی خاموشی قابل افسوس ہے: رہبر انقلاب اسلامی

ایران کے ادارہ حج و زیارت کے عہدیداروں اور کارکنوں نے پیر کے دن رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں منیٰ کے تلخ اور دردناک سانحے کو ایک امتحان الہی قرار دیا اور فرمایا کہ اس بڑے سانحے کو ہر گز فراموش نہیں کرنا چاہئے ۔ آپ نے فرمایا کہ ادارہ حج اور وزارت خارجہ کو سانحہ منیٰ کے حقائق سامنے لانے کے لئے پورے استحکام کے ساتھ اپنے فرائض پر عمل کرنا چاہئے۔

شئیر
17 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1110

آپ نے سات ہزار سے زائد حجاج کی شہادت کے لئے میزبان حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس سانحے کے بعد پورے عالم اسلام سے ایک ساتھ احتجاج کی آواز بلند ہونی چاہئے تھی لیکن افسوس کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے علاوہ کہیں سے کوئی آواز نہیں سنی گئی اور حتی ان حکومتوں نے بھی کوئی قابل ذکر احتجاج نہیں کیا جن کے حجاج کرام اس سانحے میں شہید ہوئے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے سانحہ منی کی تحقیقات اور اس حادثے کی سنگینی کو اجاگرکرنےکےلئے دیگر حکومتوں سے بات چیت اوراس قسم کے حادثے کی تکرار کی روک تھام کے طریقوں کاجائزہ لینے کو ایرانی حکام خاص طور پرایرانی وزارت خارجہ کی اہم ذمہ داری قراردیا اورفرمایا کہ سانحے کی ظاہری صورت سے یہ واضح ہو جاتاہے کہ یہ سانحہ میزبان حکومت کی غفلت و کوتاہی کے سبب رونما ہوا لیکن بہرصورت یہ مسئلہ ایک سیاسی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ہزاروں مسلمانوں کا معاملہ ہے جوحالت عبادت میں، مناسک حج انجام دیتے ہوئے لباس احرام میں جاں بحق ہوئے اور اس حادثے کی وجوہات کا پوری دقت اور سنجیدگی کےساتھ پتہ لگایا جانا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس سلسلے میں یورپ اور امریکا میں انسانی حقوق کے دعویداراداروں کی مکمل خاموشی کو اس حادثے کی تحقیقات کا ایک اور پہلو قراردیا اورفرمایا کہ انسانی حقوق کے دعویدارجھوٹے اورمنافق اداروں اورمغربی حکومتوں نے جو کبھی کبھی ایک شخص کی ہلاکت پر پوری دنیا کو اپنے سر پہ اٹھالیتی ہیں اس حادثے کے تعلق سے اپنی دوست حکومت کے حق میں بالکل خاموشی اختیار کرلی۔آپ نے فرمایا کہ انسانی حقوق کے یہ دعویداراگر اپنے دعوے میں سچے ہوتے تو وہ اس حادثے کی جواب دہی، اتنے بڑے پیمانے پر جانی نقصانات کےمعاوضےکی ادائیگی ، مستقبل میں اس قسم کے حادثات کی تکرار کی روک تھام کی ضمانت کی فراہمی اور سانحے کے ذمہ داروں کو سزا دئے جانے کا مطالبہ کرتے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایاکہ ایران کے ادارہ حج و زیارت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس مطالبے کی تکمیل پر زوردے اور مسئلے کو فراموش نہ ہونے دے- انہوں نے فرمایا کہ یہ مسئلہ فراموشی اور خاموشی کی نذر نہیں ہونا چاہئے بلکہ آنےوالے برسوں میں عالمی اداروں میں یہ مسئلہ اٹھایا جاتارہے اور اس سلسلے میں مغربی حکومتوں اور انسانی حقوق کے دعویدار اداروں کو نشانے پررکھا جائے۔
رہبرانقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ولی فقیہ کے نمائندے اورایرانی عازمین حج کے سرپرست حجت الاسلام سید علی قاضی عسگر نے اس سال حج میں انجام پانےوالی سرگرمیوں کی رپورٹ اور مسجد الحرام و منی کے حادثات کے سلسلے میں انجام دئے گئے اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حادثے سعودی حکام کی بدانتظامی اور نااہلی کا نتیجہ ہیں اور متعلقہ اداروں کے تعاون سے ان حادثات کی وجوہات کاپتہ لگایا جائے گا اور اس سلسلے میں تحقیقات انجام دی جائیں گی۔ abnaurdunews

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *