سید حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ شام پر حملے میں اسرائیل کا ہاتھ ہے، لیکن اب تک اسے شکست ہوئی ہے کیونکہ اس کا مقصد شامی حکومت کا تختہ الٹنا یا شام کو تقسیم کرنا تھا، جس میں اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل بشار الاسد کی حکومت کے باقی رہنے اور اس ملک کے قومی آشتی پروگرام کو اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے سعودی عرب اور ترکی کے ساتھ رابطے ہیں اور وہ بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے ان دو ملکوں کے ساتھ اتفاق رائے تک پہنچ چکا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ داعش اور جبہۃ النصرہ بھی، کہ جو شام میں القاعدہ کی شاخیں ہیں، شام پر قبضہ کرنے اور ایک جاہل نظام اور حکومت قائم کرنے کے اپنے خواب کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہی ہیں۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے صیہونی حکومت اور دوسری جارح طاقتوں کی ہر قسم کی جارحیت کے لئے مقابلے کے لئے مکمل آمادگی کا اعلان کیا ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ نے منگل کی رات حزب اللہ کے سابق سربراہ شہید عباس موسوی اور اس تحریک کے جانباز مجاہدین شہید شیخ راغب حرب اور شید عماد مغنیہ کی یاد میں منعقدہ ایک مجلس سے خطاب میں کہا کہ حزب اللہ کے پاس جو دفاعی وسائل موجود ہیں وہ غاصب صیہونی حکومت کو ختم کرنے کے لئے کافی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کو اچھی طرح معلوم ہے کہ حزب اللہ کے پاس ایسے میزائل موجود ہیں جن سے غاصب حکومت کے زیر قبضہ ہر علاقے کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ انھوں نے علاقے کے حالات کو غاصب صیہونی حکومت کے حق میں تبدیل کرنے کے لئے بعض عرب حکومتوں کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بعض رجعت پسند عرب حکومتیں غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ مل کے اس خطے میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان اختلاف و تفرقہ ڈالنے میں مصروف ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت سعودی حکومت اور ترکی سے رابطے میں ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ترکی اور سعودی عرب علاقائی جنگ شروع کرانے کی فکر میں ہیں، اسی بنا پر بحران شام کے پرامن حل کے ہر منصوبے اور نقشہ راہ کو مسترد کر دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ شام میں دہشت گردوں کی مسلسل شکست کے بعد ترکی اور سعودی حکومت نے نام نہاد داعش مخالف اتحاد کے پرچم تلے شام میں زمینی فوج بھیجنے کا پروگرام بنایا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے یمن پر سعودی حکومت کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یمن کی فوج اور عوامی رضاکار دستے سعودی جارحیت کے مقابلے میں قابل فخر رزمیہ کارنامے انجام دے رہے ہیں۔

(بشکریہ اسلام ٹائمز)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے