حضرت زهراء سلام الله علیها کی شخصیت کے کونسے ابعاد تھے؟
حضرت زهراء سلام الله علیها کی بلند شخصیت کے ابعاد بهت وسیع هیں که صرف عمیق غور وخوض کے نتیجه میں ان کے وسیع ابعاد کے بارے میں معلو مات حاصل کئے جاسکتے هیں –حضرت زهراء سلام الله علیها کے علم ودانش اور سیاسی و اجتماعی — مجا هدتوں کے بلند معنوی ابعاد کے بارے میں تحقیق و مطالعه همیں اس سلسله میں مقصد تک پهنچنے میں مدد کرسکتا هے-
مختلف شیعه وسنی کتابوں کے مطابق ، سردارزنان عالم کی بعض نمایاں اخلاقی و انسانی خصوصیات حسب ذیل هیں :
١- مختصر سر مایه اور حقیر امکانات کے پیش نظر پارسائی و قناعت، جبکه آپ (ع) بالا ترین امکانات اور سائل سے استفاده کرسکتی تهیں-
٢- اپنی پسند اور ضرورت کی چیزوں میں کافی حد تک انفاق و ایثار کر نا-
٣- مخلصانه عبادت اور بار گاه الهی میں راز ونیاز کی کثرت-
٤- حیا وعفت کا مظاهره-
٥- اسلامی پرده کا مکمل نمونه –
٦- سردار زنان عالم کے علم ودانش کی وسعت ، جس کا ایک مختصر نمونه کتاب ” مصحف فاطمه” کے محتوی سے آگاهی هے-
٧- پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کی رحلت کے بعد ، مقام ولایت حضرت علی علیه السلام کے دفاع میں آپ کے سیاسی و اجتماعی مبارزات-
تفصیلی جوابات
حضرت فاطمه زهراء سلام الله علیها کی شخصیت اور معنوی مقام و منزلت کے بارے میں بهت سی کتابهی، تالیف کی جاچکی هیں اور بهت سی تقریریں کی جاچکی هیں، لیکن اگر اس کے هزار ها برابر بهی آپ (ع) کے مقام و منزلت کے بارے میں ذهن وفکر کے قلمرو سے نکل کر بیان و تحریر کی صورت اختیار کریں گے تب بهی، حضرت زهراء سلام الله علیها کی فضیلت کے سمندر کا ایک قطره کے برابر هو گا [1]– هم اس مقاله میں اپنے عجز و ناتوانائی کا اعتراف کرت هوئے ، اس بحر بیکراں کے ایک قطره کا ذکر کر تے هیں ، کیونکه کها گیا هے :
آب دریا را اگر نتون کشید
هم به قدرت تشنگی باید چشید
حضرت زهراء سلام الله کی معرفت کے سلسله میں انسان کی بلند ترین فکر و اندیشے حیران اور بلند پر واز عقلیں پریشان هیں – آپ (ع) کی معرفت کے در یا کے ساحل تک پهنچنے کے لئے معصومین علیهم السلام سے متعدد ، قابل اعتباراور موثق روایتیں جو نقل هوئی هیں ، ان کے مطابق حضرت زهراء سلام الله علیها کی ذات مقدس کو لیلۃ القدر سے تفسیر کیا گیا هے ، کیو نکه لیلۃ القدر قرآن صامت کے نزول کا ظرف هے اور حضرت فاطمه زهراء سلام الله علیها ، گیا ره قرآن ناطق اور انسان کامل یعنی ائمه اطهار علیهم السلام کے نزول کا ظرف هے[2]-
حضرت صدیقه کبری سلام الله علیها کا مقام اس قدر بلند هے که آپ (ع) کی رضا اور ناراضگی ، پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم اور خدا وند متعال کی رضا اور ناراضگی کا معیار هے – چنانچه پیغمبر اکرم صلی الله علیه واله وسلم نے ایک حدیث میں فر مایا هے : ” فاطمه (ع) میرے بدن کا ٹکڑا هے ، جو ان کو مسرور اور خوش کردے اس نے مجهے مسرور اور خوش کیا هے اور جو مجهے مسرور کرے گا اس نے خدا کو مسرور کیا هے اور جو انهیں اذیت پهنچائے اس نے مجهے اذیت پهنچائی هے اور جس نے مجهے اذیت پهنچائی هے اس نے خدا کو اذیت پهنچائی هے –”
اس کے علاوه فاطمه(ع) میرے نزدیک عزیزترین شخص هے[3] –” اس کے علاوه پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم نے ایک اور حدیث میں فر مایا هے : ” مریم (ع) اپنے زمانه کی عورتوں کی سردار تھیں ، لیکن میری بیٹی فاطمه (ع) ، آغاز سے انجام تک تمام دنیا کی عورتوں کی سرادار هیں [4]–” ایک اور حدیث میں آنحضرت صلی الله علیه وآله وسلم نے فر مایا هے : ” مجھـ پر ایک فرشته نازل هوا اور مجهے بشارت دیدی که فاطمه (ع) اهل بهشت کی تمام عورتوں کی سردار اور دنیا کی تمام عورتوں کی سرور هیں [5]–” اس لحاظ سے حضرت مریم (ع) اور آسیه جیسی دوسری صالح عورتوں پر حضرت فاطمه زهراء سلام الله علیها کی فضیلت وبرتری ثابت هو تی هے – بیشک حضرت زهراء سلام الله کا مقام و منزلت نه صرف حضرت مریم سلام الله علیها اور آسیه کے مقام سے بالاتر هے بلکه ان (حضرت مریم و آسیه ) کے فخر و مباهات کا کمال انهیں اس وقت حاصل هوا جب انهیں ، حضرت خدیجۃ الکبری سلام الله کے هاں حضرت فاطمه زهراء سلام الله علیها کے وضع حمل کے وقت حاضر هو نے کی سعادت حاصل هوئی[6]-
حضرت فاطمه زهراء سلام الله علیها کی کرامت کے ابعاد کے بارے میں ان کے لئے بالاترین امکانات سے استفاده کر نا ممکن هو نے کے باوجود مختصر سر مایه اور حقیر امکانات سے استفاده کر کے پارسائی وقناعت کا مظاهره کر نےکی طرف اشاره کیا جاسکتا هے- کیونکه وه پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کی بیٹی هیں اورآپ (ص) نے “فدک” جیسی ایک قیمتی کھیت انهیں بخش دی تهی [7]، جس کی اچهی آمدنی تهی – اس کے علاوه ان کے شوهر حضرت علی علیه السلام اپنے کسب و کار اور کوشش کے نتیجه میں اچهی آمدنی کے مالک تهے اور حضرت علی علیه السلام اپنے ، اپنی شریک حیات اور اپنے فر زندوں کے لئے خوشحال زندگی فراهم کر سکتے تهے ، لیکن آپ (ع) اپنی تمام آمدنی کو حاجتمندوں میں تقسیم کرتے تهے اور خود ایک بهت سخت اور پر مشقت زندگی پر اکتفا کرتے تھے-
حضرت زهراء سلام الله علیها کی شخصیت کا ایک اور پهلو ، آپ کے انفاق و ایثار کا پهلو هے -عروسی کی شب اپنی شادی کے لباس کو بخش دینے کی داستان کافی مشهور هے اور انتهائی ضرورت کے باوجود تین دن تک پے در پے مسکین ، یتیم اور اسیر کو کهانا کهلانے کا قصه قرآن مجید کے سوره دهر( انسان) میں آیا هے –
حضرت زهراء سلام الله علیها کی کرامت و عظمت کا ایک اور پهلو آپ(ع) کی عبادت هے، کمیت کے لحاظ سے حضرت فاطمه زهراء سلام الله علیها کی عبادت اس قدر وسیع هے که ان کی زندگی کے هر لمحه میں اس کا مشاهده کیا جاسکتا هے- آپ(ع) کا طرز عمل ، گفتار ، نگاه کرنا ، تلاش و کوشش ، سانس لینا، دن رات میں هر لمحه عبادت تهی[8]- آپ(ع) هر رات اپنے بچوں کو سلانے اور گهر کی دوسری ذمه داریوں کو نبهانے کے بعد، نماز کے لئے جانماز پر کهڑی هوتی تهیں ، یهاں تک که آپ (ع) کے پائے مبارک میں ورم هوتا تها[9]- آپ (ع) کی عبادتیں اس قدر بے مثال هیں که ان کے نور کی چمک سے خدا کے مقرب ملائکه لذت کا احساس کرتے تهے ، یهاں تک که خدا کے مقرب فرشتوں میں سے ستّر هزار فرشتے آپ(ع) پر سلام و درود بهیجتے تهے[10] –
شیعوں کے فخر ومباهات میں سے ایک ” صحیفه فاطمه ” هے- شیعوں کا اعتقاد هے که یه کتاب خداوند متعال کی طرف سے حضرت زهراء سلام الله علیها پر الهام هوئی هے[11]-
حضرت زهراء سلام الله علیها کا حیا، عفت و حجاب : حضرت زهراء سلام الله علیها کے پرده اور عفت کے سلسله میں آپ(ع) کے طرز عمل اور گفتار کے بارے میں انتهائی زیبا اور قابل دید جلوے نقل کئے گئے هیں که هماری بیٹیوں اور خواتین کو انهیں اپنی زندگی کی سر مشق قرار دینا چاهئے- ایک دن پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم نے مسجد میں حاضر مسلمانوں سے سوال کیا : عورتوں کی زندگی میں کونسی روش اور طریقه کار بهتر هے؟ حضار جواب دینے سے عاجز هوگئے – حضرت سلمان( رض) بهی اس سوال کے جواب سے عاجز هو کر حضرت زهراء سلام الله علیها کی خد مت میں حاضر هوئے –حضرت زهراء سلام الله علیها نے، حضرت سلمان (رض) کے ذریعه اس سوال کا جواب دیتے هوئے فر مایا : ” عورتوں کے لئے بهتر هے که نامحرم مردوں کو نه دیکهیں اور نا محرم مرد بهی انهیں نه دیکهیں [12]–”
آخر پر هم ایک ضروری مسئله کے بارے میں اشاره کر نا چاهتے هیں جس میں همیں حضرت فاطمه زهراء سلام الله علیها کا اقتداء کر نا چاهئے ، اور وه امامت وولایت کے دفاع کا مسئله هے، کیو نکه آپ(ع) نے رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلم کی رحلت کے بعد اپنی مختصر زندگی میں ولایت کا بهترین اور زیبا ترین صورت میں دفاع کیا هے [13]– حضرت فاطمه زهراء سلام الله علیها اپنے زمانه کے لوگوں کو اچهی طرح سے پهچانتی تهیں اور جانتی تهیں که وه لوگ ان کے بیانات سے عبرت حاصل کر نے کی لیاقت نهیں رکهتے هیں اور ان کے همراه قیام کر نے کی جرات نهیں رکهتے هیں ، لیکن وه مستقبل میں آنے والی نسلوں کے سامنے ضلالت کو رسوا، حقیقت کو آشکار اور حجت کو تمام کر نا چاهتی تهیں ، چنانچه آپ (ع) نے فر مایا : ” میں جانتی هوں که تم خواری و زبوں حالی کے چنگل میں پهنس گئے هو اور یاری کر نے کا فقدان تمهارے وجود پر سایه فگن هے اور تمهارے دلوں پر بے وفائی کے بادل چهائے هوئے هیں ، میں کیا کروں که میرا دل خونین هے اور شکایت کی زبان کو روکنے کی طاقت نهیں رکهتی هوں [14]-“
حضرت زهراء سلام الله علیها نے ثقافتی قیام برپا کر نے میں اپنی هدایت بخش افشاگری اور وضاحتوں کے سلسله میں ایک لمحه بهی کوتاهی نهیں کی تاکه تاریخ کے تمام مسلمانوں کو سمجها دے که ثقافتی حمله آوروں کے مقابلے میں خاموشی قابل قبول نهیں هے- حضرت زهراء سلام الله علیها ، اسلام میں ، بدعت اور تحریف ایجاد هو نے کے سلسله میں خاموش نهیں بیٹهیں، بلکه اٹهیں اور جوش وخروش کے ساتھـ حق کوباطل سے جدا کر کے رکهدیا ، کیونکه آپ الهی الهام اور جبرئیل کے ذریعه مستقبل کے حالات کے بارے میں باخبر تهیں اور جانتی تھیں که ان کی یه افشاگری بالاخر لائق دلوں کو پائے گی جو امامت کو مثمرثمر کر نے اور تخلیق کے مقصد کو محقق کر نے میں بے مثال رول اداکریں گے[15]-
اس سلسله میں مزید معلومات حاصل کر نے کے لئے مندرجه ذیل کتا بوں کا مطالعه فر مائیں :
١- ” جامی اززلال کوثر” ، تالیف : آیت الله مصباح یزدی-
٢- ” فاطمه زهراء (ع) از ولادت تا شهادت” ، تالیف : سید محمد کاظم قزوینی-
٣- ” حماسه کوثر یه شرح مبارزات یگانه دخت پیامبر گرامی اسلام حضرت فاطمه زهراء (ع) ” ، تالیف : محمد مجید زجاجی کا شانی-
[1] – مصباح یزدی ، محمد تقی ، جامی اززلال کوثر،ص٢١-
[2] – مصباح یزدی، محمد تقی، جامی اززلال کوثر،ص١٧-
[3] – شیخ طوسی ،امالی ،ج١،ص٢٤-
[4] – بحار الانوار ،ج٤٣،ص٢٤،روایت ٢٠-
[5] – امالی، ج١،ص٤٥٧; دلائل الامامۃ ، ص٨: غایۃ المرام ،ص١٧٧: بحار الانوار ،ج٤٣،ص٢-
[6] – ایضاً-
[7] – الکافی ج١، ص٥٣٨” باب الفیی ء والانفال و تفسیر الخمس وحدوده وما یحب فیه” –
[8] – احقاق الحق ،ج٤،ص٤٨١-
[9] – بحار الانوار ،ج٤٢،ص١١٧-
[10] – ایضاً ج ٤٣،ص١٢،روایت ٦-
[11] – ملاحظه هو : امام خمینی (رح) کا سیاسی الهی وصیت نامه، صحیفه نور ج ٢١، ص١٧١ : ” همیں فخر هے که حیات بخش دعائیں ، جنهیں ” قرآن صاعد” کهتے هیں همارے ائمه اطهار علیهم السلام سے هیں – همیں ائمه (ع) کے ” مناجات شعیبانیه” اورامام حسین بن علی(ع) کے ” دعائے عرفه” اور” صحیفه سجادیه” جسے زبور آل محمد کهتے هیں ، اور ” صحیفه فاطمیه” جو حضرت زهراء سلام الله علیها پر خدا کی الهام شده کتاب هے پر فخر هے که یه هم سے مربوط هیں –”
[12] – وسائل الشیعه ،ج١٤،ص٤٣و١٧٢; بحارالانوار ،ج٤٣،ص٥٤-
[13] – جامی از زلال کوثر ،ص١٤٥-
[14] – کشف الغمۃ ،ج١،ص٤٩١;الاحتجاج ،ص١٠٢;دلائل الامامۃ ،ص٣٧-
[15] – جامی از زلال کوثر ،ص١٤٩-
http://www.islamquest.net/
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید