ایرانی صدر کا اسلام آباد میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران گہری دوستی اور برادرانہ تعلقات کے رشتے میں بندھے ہیں۔ خطے کے مسائل طاقت سے حل نہیں ہوسکتے۔ ایران کے بھارت کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں۔ آرمی چیف سے ملاقات میں “را” افسر کی گرفتاری پر کوئی […]
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران گہری دوستی اور برادرانہ تعلقات کے رشتے میں بندھے ہیں۔ خطے کے مسائل طاقت سے حل نہیں ہوسکتے۔ ایران کے بھارت کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں۔ آرمی چیف سے ملاقات میں “را” افسر کی گرفتاری پر کوئی بات نہیں ہوئی۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں میں اقتصادی معاملات پر بات ہوئی۔ ملاقاتوں میں توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا۔ پاکستان کی تمام توانائی ضرورتیں پوری کرسکتے ہیں۔ سرحدی سکیورٹی، علاقائی، عالمی و اسلامی دنیا کو درپیش مسائل پر بات کی۔ انہوں نے کہا جب بھی پاکستان کے قریب ہونے کی کوشش کرتے ہیں افواہیں پھیلائی جاتی ہیں۔ ایران پہلا ملک ہے جس نے پاکستان کو تسلیم کیا۔ پاکستان اور ایران گہری دوستی اور برادرانہ تعلقات کے رشتے میں بندھے ہیں۔ خطے کے مسائل طاقت سے حل نہیں ہوسکتے۔ ایران کے بھارت کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں۔ آرمی چیف سے ملاقات میں “را” افسر کی گرفتاری پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ صدر حسن روحانی نے کہا پاکستان نے گیس پائپ لائن منصوبے پر اپنے حصے کا کام مکمل نہیں کیا۔ پاکستان کا موقف ہے کہ عالمی پابندیوں کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ اب عالمی پابندیاں ختم ہوگئیں ہیں، امید ہے گیس منصوبے پر پاکستان اپنے حصے کا کام جلد مکمل کرے گا۔ ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان کو گیس کی فراہمی کے ساتھ ساتھ بجلی کی فراہمی کے لئے پرعزم ہیں۔ سڑک اور ریل کے ذریعے گوادر بندر گاہ کیساتھ منسلک ہونا چاہتے ہیں۔ مواصلاتی رابطے دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں جبکہ تعلیم، صحت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی ایران تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ملاقاتوں میں پاک چین اقتصادی راہداری پر بھی بات ہوئی، کیونکہ راہداری کو ایران کے ساتھ ریل اور زمینی راستوں سے جوڑا جاسکتا ہے۔ ایران سے جڑ کر اقتصادی راہداری وسط ایشیائی ریاستوں تک جاسکتی ہے۔ انہوں نے اپنی پریس کانفرس میں کہا ہماری شناخت ہمارا مسلک نہیں بلکہ اسلام ہے، ہم بحیثیت شیعہ سنی ایک دوسرے کے مدمقابل نہیں آسکتے۔ متحد ہوئے بغیر دشمنوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ ہماری نااتفاقی نے یہودیوں کو ہنسنے کا موقع دیا۔ انہوں نے کہا اتحاد کیساتھ اپنی ثقافت کی طرف لوٹنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف قربانیوں پر فخر ہے۔ نوجوان نسل کو خونریزی سے بچانا اور علم و دانش سکھانا ہوگی۔ خوشی ہے کہ خواتین تعلیم میں کامیابی حاصل کر رہی ہیں۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید