تازہ ترین

گلگت بلتستان کے عوام مکمل آئینی صوبہ اور پارلیمنٹ میںنمائندگی چاہتے ہیں،وزیرقانون وتعمیرات عامہ ڈاکٹر محمداقبال

وزیرقانون وتعمیرات عامہ ڈاکٹر محمداقبال نے کہا ہے کہ ہم نے وزیراعظم اورمشیرخارجہ سرتاج عزیز سے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام مکمل آئینی صوبہ اور پارلیمنٹ میںنمائندگی چاہتے ہیں۔اس سے کم کوئی سیٹ اپ دیاگیاتوعوام کی تشویش برقراررہے گی اور خلیج میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔کے پی این […]

شئیر
25 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1690

وزیرقانون وتعمیرات عامہ ڈاکٹر محمداقبال نے کہا ہے کہ ہم نے وزیراعظم اورمشیرخارجہ سرتاج عزیز سے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام مکمل آئینی صوبہ اور پارلیمنٹ میںنمائندگی چاہتے ہیں۔اس سے کم کوئی سیٹ اپ دیاگیاتوعوام کی تشویش برقراررہے گی اور خلیج میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔کے پی این سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں آئینی صوبہ بناناوفاقی حکومت کی اپنی مجبوری بن گئی ہے کیونکہ سی پیک کی وجہ سے گلگت بلتستان کو آئین کاباقاعدہ حصہ بنانالازمی ہوگیا ہے لیکن وفاقی حکومت کشمیری قیادت کے دبائو کی وجہ سے سخت پریشان ہے ۔کشمیر کی انڈین لابی بہت ہی موثر ہے۔انڈیا میںموجود کشمیری لابی کے اثر روثوخ بہت ہی زیادہ ہیں یہ لابی بہت ہی بڑی ہے اس کے اثرروثوخ نہ صرف پاکستان بلکہ یورپ،برطانیہ اورامریکہ کی حکومتوں میں بھی ہیں۔کئی ملکوں کی حکومتیں انڈیا میں موجود کشمیری لابی سے ڈرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آئینی حقوق کادارومداد وفاقی حکومت کے اوپر ہے۔ وفاقی حکومت دبائو میں نہ آئی تو ہمیں صوبہ مل جائے گا ورنہ کوئی اورسیٹ اپ ملے گا۔ یہ وفاقی حکومت کے اوپرمنحصر ہے کہ وہ ہمیں آئینی صوبہ دیتی ہے کہ کشمیری لابی کاکہنامانتی ہے وفاقی حکومت کے اوپر انحصار ہے کہ وہ کس حد تک کشمیری لابی کے دبائو کوبرداشت کرتے ہوئے ہمیں کس طرح کے حقوق دینے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے ہمیں صاف کہا کہ ابھی کمیٹی نے سفارشات وزیراعظم کو پیش ہی نہیں کی ہیں جب سفارشات پیش ہی نہیں کی ہیں تو وزیراعظم کیسے اعلان کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ کہ سرتاج عزیز نے کس طرح کی سفارشات اورتجاویزتیار کی ہیں۔اوروزیراعظم سفارشات اورتجاویزپرکس حدتک عملدرآمد کرکے منظوری دیں گے اورکوئی تجاویز مستردکریں گے۔انہوںنے کہا کہ امید ہے کہ جو بھی سیٹ اپ ملے گا وہ اچھا ہی ہوگا۔ اورموجودہ سیٹ اپ سے ایک قدم آگے ہوگا۔صوبے کامطالبہ کیا ہے اورکہا ہے کہ آئینی صوبے سے کم ترکوئی چیزقابل قبول نہیں ہوگااور عوام کے تحفظات برقراررہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی کہتے ہیں کہ فورتھ شیڈول میں سیاستدانوں کوہرگزشامل نہیں کیاجانا چاہیے۔اگرکسی سیاستدادن کانام فورتھ شیڈول میں شامل کیاگیا ہے تو تحقیق کرکے ان کانام جلدنکال لیاجائے گا۔جن لوگوں کو فورتھ شیڈول میں شامل کیاگیا ہے وہ خوفزدہ نہ ہوں کیونکہ انہیں جیل میں ڈالاجارہا ہے اورنہ ہی انہیں کوئی سزاملے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چھومک پل کاٹینڈر سوفیصدمیرٹ پرہوا ہے۔ اس میں وزیراعلیٰ نے کوئی مداخلت کی ہے اور نہ ہی محکمہ تعمیرات کے افیسران نے پیسہ کھایا ہے۔ پل کے ٹھیکے کے لئے پہلے2ٹھیکیداروں کوپری کوالیفائی کیاگیاتھا جب مجھے اس کا علم ہواتو میں نے ہدایت دی کہ مزید کچھ ٹھیکیداروں کومقابلے میں شامل کیا جائے اس طرح مزید6ٹھیکیداروں کومقابلے میں شامل کیاگیا اور کل8ٹھیکیداروں کو پری کوالیفائی کیاگیا۔لیکن بعدمیں ان ٹھیکیداروں نے آپس میں معاملات طے کئے اور 7ٹھیکیدارمقابلے کی دوڑ سے پیچھے ہٹ گئے اورٹھیکیداروں نے آپس میں پیسے تقسیم کئے ہیں تو اس میں محکمہ تعمیرات کاکیاقصور ہے؟۔انہوں نے کہا کہ چھومک پل کاتخمینہ پہلے40کروڑلگایاگیاتھا مگراب پی سی ون ری وائزہوگیا ہے اورتخمینہ74کروڑہوگیا ہے اس میں کوئی غلطی نہیں ہے۔ پی سی ون پرٹھیکے کاری وائزہوتا ہے چھومک پل کاپی سی ون ری وائز ہونے پربعض مخالفین شورشرابہ کررہے ہیں اورکرپشن کے الزامات لگارہے ہیں جولوگ کرپشن کے الزامات لگارہے ہیں وہ ثبوت لے کرہمارے پاس آئیں ہم معاملے کی تحقیقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کاہمیں کوئی علم نہیں کہ چھومک پل کے ٹینڈر میں شامل 7ٹھیکیدارکس معاہدے کے تحت پیچھے ہٹ گئے۔ اگرہمارے پاس سات ٹھیکیداروں میںپیسے تقسیم کرنے کاثبوت ہوتا تو ہم ضرورمعاملے کی تحقیقات کرتے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ تعمیرات عامہ کے تمام ٹھیکے میرٹ پرتقسیم ہورہے ہیں۔ ٹھیکوں کی بندربانٹ کاثبوت کسی کے پاس ہے تو وہ سامنے لائے میں خودکارروائی کروں گا۔ اگر میں کارروائی کرنے میں ناکام رہاتو مخالفین نیب اور ایف آئی اے کے پاس جائیں اگران اداروں نے بھی کیس نہیں لیا تو الزامات لگانے والے عدالت سے رجوع کریں۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *