تازہ ترین

محکمہ پولیس میں حالیہ بھرتیاں میرٹ کے خلاف کی گئی ہیں،تحریک انصاف گلگت بلتستان کے جنرل سیکرٹری فتح اللہ خان

تحریک انصاف گلگت بلتستان کے جنرل سیکرٹری فتح اللہ خان نے کہا ہے کہ محکمہ پولیس میں حالیہ بھرتیاں میرٹ کے خلاف کی گئی ہیں جو12لڑکے دوڑمیں فیل ہوگئے تھے انہیں کس طرح بھرتی کیاگیا ۔کسی کو پتہ نہیں اگر ہماری باتیں غلط ہیں تو جن بارہ لڑکوں کے بارے میں شکایات سامنے آئی ہیں […]

شئیر
26 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1700

تحریک انصاف گلگت بلتستان کے جنرل سیکرٹری فتح اللہ خان نے کہا ہے کہ محکمہ پولیس میں حالیہ بھرتیاں میرٹ کے خلاف کی گئی ہیں جو12لڑکے دوڑمیں فیل ہوگئے تھے انہیں کس طرح بھرتی کیاگیا ۔کسی کو پتہ نہیں اگر ہماری باتیں غلط ہیں تو جن بارہ لڑکوں کے بارے میں شکایات سامنے آئی ہیں ان سے دوبارہ ٹیسٹ لیاجائے اور ان کو دوڑایاجائے تو دودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہوجائے گا۔ نقارہ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہی بارہ شہزادے پاس ہوگئے اور پولیس سپاہی بن گئے جودوڑ کے مقابلے میںفیل ہوگئے تھے۔تحریری امتحان میں بھی بڑی ہیراپھیری کی گئی۔بہت سارے لڑکے ہمارے پاس آئے تھے وہ کہہ رہے تھے کہ ان کے ٹیسٹ بہت ہی اچھے ہوئے ہیں لیکن ان کے ساتھ بڑی زیادتی کی گئی۔اورانہیں پچیھے دھکیل کرمنظورنظر لوگوں کوبھرتی کیاگیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت چہیتوں اورشہزادوں کوغیرقانونی طورپربھرتی کے خلاف تحریک انصاف جلداپنے آئندہ کے لائحہ عمل کااعلان کرے گی اورانسپکٹرجنرل پولیس کے دفترکے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرے گی۔ آئی جی سے پوچھیں گے کہ 12لڑکوں کوکس قانون اورقاعدے کے تحت محکمہ پولیس میں بھرتی کیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے اجلاس میںغیرقانونی بھرتیوں کے خلاف احتجاج کالائحہ عمل طے کریںگے۔ ہم اس وقت تک خاموش نہیں رہیں گے جب تک پسندناپسندکی بنیادپر بھرتیاں ختم کرنے کی ضمانت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتنی ستم ظریفی کی بات ہے کہ محکمہ پولیس میں چرسیوں موالیوں کوبھرتی کیاگیا ہے۔ چرسی ،موالیوں کوبھرتی کیاگیا تو گلگت بلتستان تباہ وبرباد ہوجائے گا۔ ہم غیرقانونی بھرتیوں پرہرگزخاموش نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتنی شرم کی بات ہے کہ حکومت نے اپنے منظورنظرلوگوں کومحکمہ پولیس میںبھرتی کرلیا ہے۔ افسوس کامقام ہے کہ سرکاری اداروں میںفرقہ وارانہ بنیادوں پربھرتیاں ہورہی ہیں تمام معاملات فرقہ وارانہ بنیادوں پر چل رہے ہیں جوخطرناک ہے۔ فرقہ واریت نے ماضی میں گلگت بلتستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا ہے خطہ مزید فرقہ واریت کاہرگزمتحمل نہیںہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ سیاحت کاسیزن شروع ہوگیا ہے لیکن حکومت کی جانب سے کوئی تیاری نہیں کی گئی ہے۔ یہ صرف زبانی دعوئوں پراکتفا کررہی ہے۔ ہمارامطالبہ ہے کہ سیاحوں کی مشکلات دورکرنے کے لئے موثراقدامات اٹھائے جائیں اور علاقے میں خیمہ بستیاں قائم کی جائیں۔ خیمے مفت میں سیاحوں کوفراہم کئے جائیں۔جب تک ایک دوسال خیمہ بستیاں قائم کرکے سیاحوں کومفت خیمے فراہم نہیں کیے جائیںگے تب تک علاقے میں سیاحت کووسعت نہیں ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم مکمل آئینی صوبہ چاہتے ہیں صوبے سے کم کوئی سیٹ اپ قابل قبول نہیں ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کاروباری آدمی ہیں ان سے کسی قسم کے آئینی سیٹ اپ کی کوئی توقع نہیں ہے کاروباری آدمی گلگت بلتستان کے لئے بڑارسک نہیں لے سکتا۔ آئینی صوبے کی باتیں کرنے والے عوام کوبے وقوف بنارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان حساس خطہ ہے۔ عمران خان ہی گلگت بلتستان کوآئینی صوبہ بنانے کابڑارسک لے سکتے ہیں۔کڑوافیصلہ عمران خان کے علاوہ کوئی دوسراشخص کرہی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آئینی صوبے کی باتیں کرنے والے ایک دومنٹ کے لئے سوچیں کہ کیا وزیراعظم کشمیریوں اوربھارتی وزیراعظم نریندمودی کو ناراض کراکرگلگت بلتستان کوصوبے کادرجہ دے سکتے ہیں؟اگرصوبہ نہ بنایاگیا تو ہم شدیداحتجاج کریں گے۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *