عراق میں داعش کے زیر قبضہ علاقوں میں 50 سے زائد اجتماعی قبریں دریافت
عراق میں دہشتگرد تنظیم داعش کے زیر قبضہ رہنے والے بعض علاقوں میں اب تک پچاس سے زائد اجتماعی قبریں دریافت کی جا چکی ہیں، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ قبریں داعش کے سنگین جرائم کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ عراق میں اقوام متحدہ کے سفیر جان کوبس کے مطابق اجتماعی قبریں عراقی […]
عراق میں دہشتگرد تنظیم داعش کے زیر قبضہ رہنے والے بعض علاقوں میں اب تک پچاس سے زائد اجتماعی قبریں دریافت کی جا چکی ہیں، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ قبریں داعش کے سنگین جرائم کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
عراق میں اقوام متحدہ کے سفیر جان کوبس کے مطابق اجتماعی قبریں عراقی فورسز کی جانب سے داعش کے زیر قبضہ علاقوں کی آذادی کے بعد سامنے آئی ہیں۔
سلامتی کونسل کو دیئے گئے اپنے ایک بیان میں جان کوبس کا کہنا تھا کہ میں داعش کی جانب سے عراقی شہریوں کے اغوا، ریپ ، تشدد اور قتل کے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔
اس گروہ کو صرف فوج کے ذریعے شکست نہیں دی جا سکتی بلکہ شدت پسندی کی جڑ کو ختم کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قبریں داعش کے سنگین جرائم کا ثبوت ہیں تاہم بین الاقوامی برادی کو داعش دہشتگردوں کے احتساب کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیئں۔
مختلف علاقوں سے سامنے آنے والی اجتماعی قبروں کی تفصیل بتاتے ہوئے جان کوبس نے کہا کہ اپریل کے دوران رمادی میں ملنے الے قبر میں چالیس سے زائد افراد کے باقیات تھے جبکہ شمالی عراق میں سنجار، مغربی عراق میں انبار اور شمالی علاقے تکریت کے مقامات پر بھی اجتماعی قبروں سے انسانی باقیات ملے ہیں۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید