روز مبعث رسول اعظم (ص)
27 رجب المرجب کا دن بہت ہی مبارک ہے، آج مبعث رسول اعظم کا دن ہے، آج کے دن خاتم الانبیاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیامبری کے درجے پر فائز کیا گیا۔
تاریخ میں نقل ہے، آج کے دن غار حرا میں جبرائیل امین خدا کی طرف سے پیامبر پر وحی لے کر نازل ہوئے، اور انکو پیامبری کی بشارت سنائی اور کہا کہ خدا نے آپکو دین مبین اسلام کی تبلیغ و ترویج پر نائل فرمایا ہے، پس بت پرستی کا خاتمہ کرو اور خدا پرستی کو رواج دو، اور خدا کے اس پیغام کو لوگوں تک پہنچاو۔
جب آپ پر پہلی وحی نازل ہوئی تو اسوقت آپ کی عمر مبارک 40 سال تھی۔ روز مبعث محبت و عطوفت کا دن ہے، اس دن عربوں کی جہالت کو ختم کرنے کا باقاعدہ قانون آ گیا۔ وہ جاہل عرب جو معصوم بچیوں کو ماں کی نرم و گرم آغوش دینے کی بجائے انکو زندہ دفن کردیا کرتے تھے، بیٹی کا وجود ان کے لئے باعث ننگ و عار تھا۔ معمولی معمولی باتوں پر جنگیں شروع ہو جاتیں جو سالوں جاری رہتیں، ہزاروں بیگناہ مارے جاتے، عورتوں کا کوئی پرسان حال نہیں تھا، عورت کو صرف ہوا و ہوس اور بچے لانے کا وسیلہ سمجھا جاتا تھا، بت پرستی کا دور دورہ تھا، ایسے میں رب العزت نے آج کے دن محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منصب رسالت پر فائز کر کے ایک سنت ناب محمدی کا آغاز کیا۔
شیعہ روایات کے مطابق:
شیعہ روایات کے مطابق محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 27 رجب المرجب عام الفیل، 13 سال قبل از ہجرت، پیامبری کے لئے مبعوث ہوئے۔ اہل تشیع میں آج کے دن نہایت تزک و احتشام کے ساتھ جشن و محافل میلاد کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس مبارک و بابرکت شب و روز کے لئے بہت سے اعمال بھی بیان کئے گئے ہیں۔ جن میں آج کے دن دعا، نماز، غسل مستحب اور روزہ رکھنے کی بہت تاکید کی گئی ہے۔
اہل سنت روایات کے مطابق:
اہل سنت والجماعت کے نزدیک مبعث کی دقیق تاریخ مشخص نہیں، لیکن بعض روایات و احادیث کے مطابق یہ واقعہ 21 رمضان کو پیش آیا۔ چونکہ اہلسنت کے نزدیک اس واقعے کی دقیق تاریخ نہیں ہے، اسی لئے روز مبعث کا جشن بھی نہیں منایا جاتا ہے۔
شب و روز مبعث کے مخصوص اعمال:
مصباح میں امام جواد (ع) سے روایت ہے، آپ نے فرمایا کہ، ” ماہ رجب میں ایک ایسی شب ہے کہ جس کی اہمیت دنیا کی ہر اس چیز سے زیادہ ہے کہ جس پر آفتاب کی روشنی پڑتی ہے اور وہ 27 رجب کی شب ہے، کہ اس کی صبح کو رسول امجد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیامبری پر فائز ہوئے، اس شب کے لئے مخصوص اعمال ہیں کہ جو ان کو انجام دے گا اسے 60 سال کی عبادت کا ثواب ملے گا”۔ اس شب کو نمازعشاء کے بعد اور نیمہ شب سے پہلے 12 رکعت نماز پڑھنے کی تاکید وارد ہوئی ہے، ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد کسی بھی سوہ کی تلاوت کیجائے۔ آخری رکعت میں سلام پھیرنے کے بعد سات مرتبہ معوذتین، اور سات مرتبہ سورہ توحید و قل یایھا الکافرون، اور سات سات مرتبہ ہی سورہ قدر اور آیۃ الکرسی کی تلاوت کی جائے۔
اسکے بعد یہ دعا پڑھی جائے، “اَلْحَمْدُ لِلّهِ الَّذى لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً وَلَمْ یَکُنْ لَهُ شَریکٌ فى الْمُلْکِ وَ لَمْیَکُنْ لَهُ وَلِىُّ مِنَ الذُّلِّ وَ کَبِّرْهُ تَکْبیراً اَللّهُمَّ اِنّى اَسئَلُکَ بِمَعاقِدِ عِزِّکَ عَلَى اَرْکانِ عَرْشِکَ و َمُنْتَهَى الرَّحْمَةِ مِنْ کِتابِکَ وَ بِاسْمِکَ الاْعْظَمِ الاْعْظَمِ الاْعْظَمِ وَ ذِکْرِکَ الاْعْلىَ الاْعْلىَ الاْعْلى وَ بِکَلِماتِکَ التّامّاتِ اَن تُصَلِّىَ عَلى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ اَنْ تَفْعَلَ بى ما اَنْتَ اَهْلُهُ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔” اس دن کے اعمال میں غسل مستحبی انجام دینے اور روزہ رکھنے کی بہت فضیلت ہے حتیٰ روایات میں اس دن کا روزہ رکھنے کے ثواب کو 70 سال روزے رکھنے کے ثواب کے برابر کہا گیا ہے۔ اس دن محمد و آل محمد پر کثرت سے صلوات بھیجنے اور زیارت حضرت رسول اور امیر المومنین علیہ السلام کی تلاوت کا بہت اجر بیان ہوا ہے۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید