آپ نے فرمایا کہ یہ سفاکانہ اقدامات اسلامی ممالک اور حکومتوں، عالمی اداروں اور میانمار کی ظالم حکومت کی حامی ان جھوٹی ریاستوں کی نظروں کے سامنے پیش آرہے ہیں جو انسانی حقوق کے دعوے دار بھی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس واقعے پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے صرف اظہار مذمت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے فرمایا کہ جب کسی ملک میں ایک مجرم کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا ہے تو انسانی حقوق کے دعوے دار ، ہنگامہ آرائی اور شور و غل کا راستہ اختیار کرتے ہیں، وہی لوگ میانمار کے دسیوں ہزار عوام کے قتل عام اور بے گھر ہونے پر، منہ سے پھوٹتے بھی نہیں۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی ممالک کو چاہئے کہ اس مسئلے کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور عملی اقدامات انجام دیں۔ آپ نے فرمایا کہ عملی اقدام کا مطلب فوجی کارروائی نہیں بلکہ میانمار کی حکومت پر سیاسی، معاشی اور تجارتی دباؤ میں اضافہ اور عالمی اداروں میں بلند آواز کے ساتھ اپنا موقف بیان کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے میانمار میں پیش آنے والی نسل کشی کے موضوع پراسلامی ممالک کے تعاون کی تنظیم کے ہنگامی اجلاس کی تشکیل کو ایک ضروری امر قرار دیتے ہوئے تاکید کی کہ آج کی دنیا، ظلم کی دنیا ہے اور ظلم، دنیا کے جس کونے میں کیا جا رہا ہو، چاہے مقبوضہ علاقوں میں صیہونیوں کے توسط سے ہو یا پھر یمن، بحرین اور میانمار میں ہو، اسلامی جمہوریہ ایران (اس فخر کو اپنے لئے محفوظ رکھے کہ ان مظالم کے خلاف اپنا موقف کھل کر اور شجاعانہ طریقے سے ظاہر کرے ۔
