مسجد کے احکام، رہبر معظم
مسجد کے احکام
1ـ مشہور فقہاء سے منقول ہے کہ جس زمین پر مسجد بنانا چاہتے ہیں اس کے لئے وقف کا صیغہ جاری کرنا چاہیےاور اس طرح کہنا چاہیے کہ” میں نے قربۃ الی اللہ اس زمین کو مسجد کے عنوان سے وقف کیا” لیکن اقوی یہ ہے کہ اس زمین پر قربۃ الی اللہ کے قصد سےمسجد تعمیر کرے اور بانی کی اجازت سے کوئی شخص اس میں نماز ادا کرے تو مسجد کے عنوان کے لئے کافی ہے اور اس طرح وہ مسجد قرار پائے گي۔
2ـ مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں معاطات٭ کا ہونا کافی ہے ایسی جگہ جہاں مسجد کی تعمیر مسجد کے قصد سے ہو اس کی تعمیر اور بنانے سے اس کا قصد اور ارادہ مسجد ہو خصوصا اگر مباح زمین کو مسجد بنانےکے لئے حیازت٭٭ اور اختیار کرے اور اسی نیت سے اس پر مسجد تعمیر کرے ۔ لیکن اگر زمین میں کوئي ملکیتی عمارت موجود ہو جیسے گھر یا دکان، پھراسے مسجد قراردینے کی نیت کرے اور صیغہ جاری کئے بغیر عوام کو اس میں نماز ادا کرنے کی دعوت دے ، تو اس پر اکتفا مشکل ہے۔
٭ معاطات ایسا معاملہ ہے جس میں صیغہ نہیں پڑھا جاتا۔
٭٭ عام مباحات پر قبضہ کرنا ” مال کی ملکیت کے اسباب میں سے ایک سبب ہے”
3ـ مسجد جب مسجد کے عنوان سے تعمير کى جائے تو قوم ، گروہ ، قبيلہ اور اشخاص سے مخصوص نہيں رہتى بلکہ اس سے تمام مسلمان استفادہ کر سکتے ہيں۔
4ـ اگر مسجد کے پانی کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ مسجد کا پانى صرف نماز گزاروں کے وضوکے لئے وقف ہے اور اس محلہ کے عرف ميں يہ رائج ہو کہ اس کے ہمسايہ اور وہاں سےگزرنے والے افراد اس کے پانى سے استفادہ کرتے ہيں تو اس ميں کوئى حرج نہيں ہے، اگرچہ اس سلسلہ ميں احتياط مطلوب ہے۔
5ـ مسجد میں ایسے کاموں (جیسے ورزش اور ورزش کی تمرین) سے پرہیز کرنا چاہیے جومسجد کی شان اور عظمت کے منافی ہوں۔
6ـ مسجد ميں قرآن کريم، احکام اور اسلامى اخلاق کى تعليم دينے اورمذہبى و انقلابى ترانوں کى تمرين کرنے ميں کوئى اشکال نہيں ہے ليکن بہر حال مسجد کے شان و مقام اور تقدس کى رعايت کرنا واجب ہے اور نمازيوں کيلئے مزاحمت پيدا کرنا جائزنہيں ہے۔
7ـ رائج طريقہ کے مطابق نماز صبح کے وقت کے داخل ہو جانے کے اعلان کيلئے لاؤڈ اسپيکر سے اذان نشر کرنے ميں کوئى حرج نہيں ہے، ليکن لاؤڈ اسپيکر کے ذريعہ مسجد سے آيات قرآنى اور دعاؤں وغيرہ کا نشر کرنا اگر ہمسايوں کے لئے تکليف کا باعث ہو تو اس کے لئے شرعاً کوئى جواز نہيں ہے بلکہ اس ميں اشکال ہے۔
محرمات مسجد
8ـ مسجد کی زمین، چھت اور دیوار کو نجس کرنا حرام ہے اگر نجس ہو جائے تو اس کا فوری طور پر پاک کرنا واجب ہے۔
9ـ جو مسجد غصب، خراب اور متروک ہوگئی ہو اور اس کی جگہ کوئی دوسری عمارت بنا دی گئي ہو یا متروک ہونے کی وجہ سے مسجد کے آثار اور علائم محو ہوگئے ہوں اور وہاں دوبارہ مسجد بنانے کی بھی کوئی امید نہ ہو مثلا وہاں کی آبادی نے جگہ تبدیلی کردی ہو تو معلوم نہیں ہے کہ اس کا نجس کرنا حرام ہو اگر چہ احتیاط یہ ہے کہ نجس نہ کریں۔
10ـ مسجد کو سونے سے زینت کرنا اگر اسراف شمار ہو تو حرام ہے ورنہ مکروہ ہے۔
11ـ مسجد الحرام ميں کفّار کا داخل ہو نا شرعی طور پر ممنوع ہے اور دوسری مساجد ميں ان کا داخل ہونا اگر مسجد کى توہین اور بے حرمتى شمار ہو تو جائز نہيں ہے بلکہ دوسری مساجد ميں بھى وہ کسى صورت ميں داخل نہ ہوں۔
12ـ مسجدالحرام اور مسجدالنبی میں حائضہ اور مستحاضہ عورت اور مجنب شخص کا داخلہ حرام ہے اور دوسری مساجد میں بھی توقف بلکہ ہر قسم کا داخلہ حرام ہے لیکن اس طرح گزرنے میں کوئی حرج نہیں کہ ایک دروازے سے داخل ہو کر دوسرے دروازے سے باہر ہوجائے یا مسجد سے کوئی چیز اٹھانے کے لئے داخل ہونے میں بھی کوئی اشکال نہیں ہے اور آئمہ معصومین (ع) کے مشاہدہ مشرفہ بھی مساجد کے حکم سے ملحق ہیں بلکہ زیادہ احتیاط یہ ہے کہ مشاہدہ مشرفہ اس سلسلے میں مسجدالحرام اور مسجد النبی کے حکم سے ملحق ہیں۔
مسجد کے مستحبات
13ـ مسجد کا بنانا اورخراب ہونے والی پرانی مسجد کی تعمیر کرنا مستحب ہے، اگر مسجد اس طرح خراب ہوجائے کہ اس کی تعمیر ممکن نہ ہو تو اس کو گرا کر دوباہ تعمیر کرسکتے ہیں بلکہ چھوٹی مسجد کو عوام کی ضرورت کے مطابق گرا کر بڑی مسجد میں تبدیل کرسکتے ہیں۔
14ـ مسجد کو صاف کرنا اور آباد کرنا مستحب ہے جو شخص مسجد میں جانا چاہتا ہے اس کے لئے خوشبو لگانا اور صاف و ستھرا لباس پہننا مستحب ہے، توجہ کرنی چاہیے کہ جوتا یا پاؤں نجاست سے آلودہ نہ ہو ، سب سے پہلے مسجد میں داخل اور سب سے آخر میں مسجد سے نکلنا چاہیے مسجد میں داخل اور خارج ہونے کے وقت زبان پر ذکر خدا اور دل میں خشوع ہونا چاہیے۔
15ـ انسان کے لئے مستحب ہے کہ مسجد میں داخل ہونے کے بعد دو رکعت نماز مسجد کے احترام اور تحیت مسجد کی نیت سے ادا کرے اور اگر کوئی دوسری مستحب یا واجب نماز بھی ادا کی جائے تو کافی ہے۔
16- مسجد ميں نماز پڑھنے کى فضيلت صرف مردوں سے مخصوص نہیں بلکہ اس میں عورتیں بھی شامل ہیں۔
17ـ مسجد میں چراغ جلانا اور جھاڑو لگانا مستحب ہے اور مسجد میں داخل ہونے کے وقت پہلے دایاں پاؤں مسجد میں رکھنا چاہیے اور مسجد میں داخل ہونے کے بعد قبلہ رخ ہوکر اللہ تعالی کی حمد و ثنا بجالانی چاہیے درود شریف پڑھنا چاہیے اور مسجد میں با وضو داخل ہونا چاہیے۔
18ـ مسجدوں میں نماز پڑھنا مستحب ہے بلکہ مسجد کے ہمسایہ کے لئے کسی عذر کے بغیر مسجد میں حاضر نہ ہونا مکروہ ہے۔حدیث میں وارد ہوا ہے کہ “مسجد کے ہمسایہ کی نماز صرف مسجد میں ہی ہے”۔ سب سے زیادہ فضیلت مسجد الحرام کی ہے اس کے بعد مسجد النبی (صلی اللہ علیہ و آلہ مسلم) کی ہے اس کے بعد مسجد کوفہ اور اس کے بعد مسجد الاقصی، اس کے بعد جامع مسجد اس کے بعد قبیلہ کی مسجد اور اس کے بعد بازار کی مسجد ہے۔
19ـ مسجد کی تعمیر مستحب مؤکدہ ہے اور اس کی تعمیر پر بہت بڑا اور عظيم اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے۔ حدیث میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منقول ہوا ہےکہ ” جو شخص دنیا میں مسجد بنائے تو اس کی ہر بالشت کے بدلے میں یا ہر میٹر کے بدلے میں اللہ تعالی اسے سونے، چاندی، جواہرات، یاقوت، زمرد اور زبرجد کا ایسا شہر عطا کرےگا جس کی پیمائش چالیس ہزار سال کی مقدار کے برابر ہے۔
مسجد کے مکروہات
20ـ مسجد میں کسی مجبوری کے بغیر سونا، دنیاوی امور کے متعلق گفتگو کرنا مکروہ ہے ایسے شعر کا پڑھنا بھی مکروہ ہے جس میں پند و نصیحت نہ ہو، مسجد میں تھوکنا، بلغم اور ناک کا پانی ڈالنا بھی مکروہ ہے کسی کو بلانے کے لئے آواز بلند کرنا بھی مکروہ ہے لیکن اذان کے لئے آواز بلند کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
21ـ مسجد میں دیوانے کو داخل ہونے کی اجازت دینا مکروہ ہے اور پیاز و لہسن وغیرہ کھانے والے شخص کے لئے بھی مسجد میں داخلہ مکروہ ہے کیونکہ اس کے منہ کی بو سے لوگوں کو اذيت پہنچتی ہے۔
22ـ مسجد کو بند کردینا مکروہ ہے، حدیث میں وارد ہوا ہے کہ قیامت کے دن تین چیزیں شکایت کریں گی جن میں پہلی چیز مسجد ہےپھر عالم دین جو جاہلوں کے درمیان ہے اور تسری چیز قرآن کریم ہے جس پر گرد و غبار بیٹھ گیا اور کوئی اس کی تلاوت کرنے والا نہیں ہے۔
23- روایت میں منقول ہوا ہے کہ “جو شخص اللہ تعالی کی مساجد میں سے کسی مسجد میں جائے تو جب تک وہ گھر واپس آتا اسے ہر قدم کے بدلے میں دس نیکیاں ملتی ہیں اور اس کے دس گناہ محو ہوجاتے ہیں اور اس کے دس درجے بلند کئے جاتے ہیں”۔ مسجد الحرام کے علاوہ دوسری مساجد میں نماز میت کا پڑھنا مکروہ ہے۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید