آل سعود کی عدالت نے آیت اللہ شیخ باقر النمر سمیت 26 افراد کو سزائے موت دینے کا حکم دے دیا
سعودی عرب میں آل سعود کی عدالتوں نے 26 افراد پر ہنگامہ آرائی کرنے اور حکومت کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات جیسے بے بنیاد الزام لگا کر پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ سعودی عرب میں اس طرح کے معاملات میں پہلے بھی کئی افراد کو موت کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
ملزمان کا کہنا ہے کہ انہیں مقدمے میں وکیل کرنے کی بھی اجازت نہیں ملی اور اس ملک کی عدالت نے یک طرفہ سماعت کرتے ہوئے اس طرح کی سزا سناتی ہے۔ سعودی عرب کے مشہور مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ باقر النمر پر مختلف الزام لگا کر انہیں بھی پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔ شیخ باقر النمر کو جن بے بنیاد الزامات کا سامنا ہے وہ اس طرح ہے: سیکورٹی میں خلل ڈالنے والی تقریریں کرنا، نماز جمعہ کے خطبوں میں بادشاہ کی توہین کرنا، اس بات کی تشہیر کرنا کہ خدا اور اس کے رسول کی ولایت ، آل سعود کی ولایت سے بہت مختلف ہے، سیاسی قیدیوں کا دفاع، بحرین حکومت کے داخلی امور میں مداخلت، انٹرنیٹ پر حکومت مخالف پروپیگنڈا کرنا، شہیدوں کے حقوق کے تحفظ اور لوگوں کو ان کی قربانیوں کو فراموش نہ کرنے کی دعوت دینا، وزیر داخلہ کے مرنے پر خوشی کا اظہار کرنا اور بحرین سے مشترکہ فوج (پی ایس ایف) کے اخراج کا مطالبہ وغیرہ۔
ادھر سعودی عرب کے معروف عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کی فوری رہائی اور ان سے اظہار یکجہتی کے لئے اس ملک کے مشرقی شہروں کے ہزاروں باشندوں نے مظاہرے کئے ہیں۔ العالم کی رپورٹ کے مطابق سعودي عرب کے مشرقي شہر القطيف ميں نوجوانوں کي حريت پسند تحريک نے ايک بيان ميں جيل ميں بند معروف عالم دين شيخ باقر النمر سے اظہار يکجہتي کے لئے مظاہرہ کيا اور اپنے جائز مطالبات پورے کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ سعودي عرب کي سيکورٹي فورس کے اہلکاروں نے جولائي دوہزار بارہ ميں آيت اللہ شيخ باقر النمر پر قاتلانہ حملہ کيا تھا مگر وہ بال بال بچ گئے اس کے بعد سيکورٹي فورس کے اہلکاروں نے زخمي حالت ميں انہيں گرفتار کرکے جيل ميں ڈال ديا۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید