پانچویں کلاس پڑنے کے بعد آپ کے والد حاجی آخوند مهدی نے دینی تعلیم حاصل کرنے کیلئے آپ کو مرحوم آغا سید هادی گول کے پاس بیجے آپ نے ابتدائی دینی تعلیم مرحوم آغا سید هادی سے حاصل کئے اسی دوران آپ کے والد کے سائیہ سے بهی محروم ہوے والد کے فوت کے بعد پورے گاؤں کے دینی کام آپ کے زمہ پر آئے تمام گاؤں کے بچوں کو قران شریف اور احکام کے درس کا سلسلہ شروع کیا ان میں سے حجةالاسلام شیخ احمد محقق شیخ فدا حسین نجفی اور گاؤں کے نجفی علماء سر فهرست ہیں قابل ذکر ہے کہ آپ اکثر اوقات فرماتے تهے هم رات کو چولے سے لکڑی نکال کر اس کے روشنی میں مباحثہ کرتے تهے اس کے بعد آپ اعلی دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے حوزه علمیه نجف اشرف تشریف لے کئے وہاں آپ نے1- استاد مدرس2- آیةالله کاشف الغطاء3-آیة الله حکیم4-آیة الله خوی5-آیة الله امام خمینی رحمة الله علیه کے پاس اعلی دینی تعلیم حاصل کئے آپ اکثر اوقات وہاں مریض رہتے تهے آپ فرمایا کرتے تهے جس مہنے میں میں مریض رہتا اور درس میں شرکت نہیں کرسکتے اس مہنے کا شهریہ نہیں لیتے تهے اس کے باوجود آپ وہاں سے حج پر بهی گئے اور اپنے ذاتی مکان بهی تهے آپ جب سے بالغ ہوے تا آخر عمر تک کبهی نماز شب قضاء نہیں ہوے قابل ذکر ہے آپ باره سال دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایک دن حرم امام علی علیه السلام تشریف لے کئے اور قران کا استخاره کیا کہ آپ کے حرم میں دعا زیارت اور درس میں مشغول رہوں یا گاؤں جاکر لوگوں کے هدایت میں مشغول ہوجاؤں والد فرمایا کرتے تهے ایک ایسے آیہ نکلے کہ اگر لوگوں کے هدایت نہ کرے کل قیامت تمهارےگریبان پکڑیں گے والد صاحب مستقیم گهر آئے گهر والوں کو کہا میں گاؤں جاؤں گا اگر آپ لوگ یہاں رہنا ہے تو کوئی مانع نہیں ہے گهر والوں نے کہا هم بهی آپ کے ساتهہ گاؤں جاؤں گا جب آپ لاہور پنچهے آپ کو وہاں رہنے کا پیشنهاد کیا لیکن والد صاحب نے کہا میں اپنے گاؤں جانا ہے گاؤں میں ابتدائی سہولت بهی موجود نہیں تهے اور جوء کے روٹی بچوں کو کهلاتے تهے یہ اس لئے لکها ہے کہ همارے لئے مشعل راه بنے آپ نے گاؤں میں دوباره درس اور ولادت وشهادت معصومیں علیهم السلام کا سلسلہ شروع کیا ایک سال بعد صدام نے عراق سے دوسرے علماء سب کو نکال دیا جب دوسرے گاؤں کے علماء پنچهے تو آخوند حسن مهدی آباد کے دعوت پر مدرسہ بہمنیہ خپلو میں پرنسپل منصوب ہوے خپلو میں بہت سارے دینی خدمات انجام دئے ان سب کا ذکر اس مختصر مقالہ میں جگہ نہیں ہے 4سال بعد آپ گاؤں واپس آئے آپ کے واپسی کا قصہ بهی بہت جالب سبق آموز ہے لیکن بخاطر اختصار صرف نظر کرتے ہے خپلو میں آپ کے شاگر شیخ مهدی خپلو شیخ عباس خپلو شیخ رضا خپلو شیخ اسلم خپلو سید عباس خپلو وغیره سرفریست ہیں ایک سال بعد آپ کو شگر ہورچس کے سرکرده حاجی بائی نے بطور امام جمعہ و جماعت شگر لے گئے ایک سال بعد آخوند حسین مهدی آبادی کے دعوت پر مدرسہ بہمنیہ الچوڑی میں پرنسپل منصوب ہوے اور آپ وہاں آپ کے  آخری عمر تک درس وهدایت مردم مشغول رہے اور آپ کے شاگر شگر میں شیخ محمد علی انصاری شیخ حسن طاهری سید محمود سید علی شیخ موسی عرفانی وغیره سرفهرست ہیں آپ کے شاگر تقریبا 300 کے قریب ہے ان میں سے علاقہ میں کوئی مدرس کوئی امام جمعہ جماعت کے فرائض انجام دے رہے ہیں آپ کے آخری عمر تک شگر حشوپی میں امام جمعہ وجماعت تهے شگر حشوپی، ہورچس،مصطفے آباد،الچوڑی میں تمام معصومیں علیهم السلام کے ولادت شهادت کیلئے فقد آپ تهے آپ 2008ء میں فوت ہوے اورآپ کے 8اولاد ہے ان میں سے 2بیٹے ہے محمد علی نجفی ،محمد رضا نجفی 

آپ سے استدعا ہے اس مختصر مقالہ کا ایک لفظ بهی کم کئے بغیر ارایه کرے 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے