تازہ ترین

حجة الاسلام والمسلمین الحاج شیخ غلام عباس روحانی/محمد رضا نجفی

سوانیہ حیات

مرحوم حجة الاسلام والمسلمین الحاج شیخ غلام عباس روحانی در سال 1920ء شهر سکردو کے نواہی گاؤں گول تسو میں ایک روحانی گهرانہ میں پیدا ہوے آپ کے چهوٹے عمر میں والده فوت ہوئی آپ نے پانچویں کلاس پرائمری سکول گول میں حاصل کئے

شئیر
27 بازدید
مطالب کا کوڈ: 4083

پانچویں کلاس پڑنے کے بعد آپ کے والد حاجی آخوند مهدی نے دینی تعلیم حاصل کرنے کیلئے آپ کو مرحوم آغا سید هادی گول کے پاس بیجے آپ نے ابتدائی دینی تعلیم مرحوم آغا سید هادی سے حاصل کئے اسی دوران آپ کے والد کے سائیہ سے بهی محروم ہوے والد کے فوت کے بعد پورے گاؤں کے دینی کام آپ کے زمہ پر آئے تمام گاؤں کے بچوں کو قران شریف اور احکام کے درس کا سلسلہ شروع کیا ان میں سے حجةالاسلام شیخ احمد محقق شیخ فدا حسین نجفی اور گاؤں کے نجفی علماء سر فهرست ہیں قابل ذکر ہے کہ آپ اکثر اوقات فرماتے تهے هم رات کو چولے سے لکڑی نکال کر اس کے روشنی میں مباحثہ کرتے تهے اس کے بعد آپ اعلی دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے حوزه علمیه نجف اشرف تشریف لے کئے وہاں آپ نے1- استاد مدرس2- آیةالله کاشف الغطاء3-آیة الله حکیم4-آیة الله خوی5-آیة الله امام خمینی رحمة الله علیه کے پاس اعلی دینی تعلیم حاصل کئے آپ اکثر اوقات وہاں مریض رہتے تهے آپ فرمایا کرتے تهے جس مہنے میں میں مریض رہتا اور درس میں شرکت نہیں کرسکتے اس مہنے کا شهریہ نہیں لیتے تهے اس کے باوجود آپ وہاں سے حج پر بهی گئے اور اپنے ذاتی مکان بهی تهے آپ جب سے بالغ ہوے تا آخر عمر تک کبهی نماز شب قضاء نہیں ہوے قابل ذکر ہے آپ باره سال دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایک دن حرم امام علی علیه السلام تشریف لے کئے اور قران کا استخاره کیا کہ آپ کے حرم میں دعا زیارت اور درس میں مشغول رہوں یا گاؤں جاکر لوگوں کے هدایت میں مشغول ہوجاؤں والد فرمایا کرتے تهے ایک ایسے آیہ نکلے کہ اگر لوگوں کے هدایت نہ کرے کل قیامت تمهارےگریبان پکڑیں گے والد صاحب مستقیم گهر آئے گهر والوں کو کہا میں گاؤں جاؤں گا اگر آپ لوگ یہاں رہنا ہے تو کوئی مانع نہیں ہے گهر والوں نے کہا هم بهی آپ کے ساتهہ گاؤں جاؤں گا جب آپ لاہور پنچهے آپ کو وہاں رہنے کا پیشنهاد کیا لیکن والد صاحب نے کہا میں اپنے گاؤں جانا ہے گاؤں میں ابتدائی سہولت بهی موجود نہیں تهے اور جوء کے روٹی بچوں کو کهلاتے تهے یہ اس لئے لکها ہے کہ همارے لئے مشعل راه بنے آپ نے گاؤں میں دوباره درس اور ولادت وشهادت معصومیں علیهم السلام کا سلسلہ شروع کیا ایک سال بعد صدام نے عراق سے دوسرے علماء سب کو نکال دیا جب دوسرے گاؤں کے علماء پنچهے تو آخوند حسن مهدی آباد کے دعوت پر مدرسہ بہمنیہ خپلو میں پرنسپل منصوب ہوے خپلو میں بہت سارے دینی خدمات انجام دئے ان سب کا ذکر اس مختصر مقالہ میں جگہ نہیں ہے 4سال بعد آپ گاؤں واپس آئے آپ کے واپسی کا قصہ بهی بہت جالب سبق آموز ہے لیکن بخاطر اختصار صرف نظر کرتے ہے خپلو میں آپ کے شاگر شیخ مهدی خپلو شیخ عباس خپلو شیخ رضا خپلو شیخ اسلم خپلو سید عباس خپلو وغیره سرفریست ہیں ایک سال بعد آپ کو شگر ہورچس کے سرکرده حاجی بائی نے بطور امام جمعہ و جماعت شگر لے گئے ایک سال بعد آخوند حسین مهدی آبادی کے دعوت پر مدرسہ بہمنیہ الچوڑی میں پرنسپل منصوب ہوے اور آپ وہاں آپ کے  آخری عمر تک درس وهدایت مردم مشغول رہے اور آپ کے شاگر شگر میں شیخ محمد علی انصاری شیخ حسن طاهری سید محمود سید علی شیخ موسی عرفانی وغیره سرفهرست ہیں آپ کے شاگر تقریبا 300 کے قریب ہے ان میں سے علاقہ میں کوئی مدرس کوئی امام جمعہ جماعت کے فرائض انجام دے رہے ہیں آپ کے آخری عمر تک شگر حشوپی میں امام جمعہ وجماعت تهے شگر حشوپی، ہورچس،مصطفے آباد،الچوڑی میں تمام معصومیں علیهم السلام کے ولادت شهادت کیلئے فقد آپ تهے آپ 2008ء میں فوت ہوے اورآپ کے 8اولاد ہے ان میں سے 2بیٹے ہے محمد علی نجفی ،محمد رضا نجفی 

آپ سے استدعا ہے اس مختصر مقالہ کا ایک لفظ بهی کم کئے بغیر ارایه کرے 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *