حجت الاسلام شیخ متم تنمہ/ تحریر: شیخ ساجد علی عرفانی
آج سے کم وپیش ۱۹۰یا ۲۰۰ سال قبل علاقہ گلتری کے ایک چھوٹے سے گاون شوارن میں آپ کی ولادت ھویی آپ کا نام متم رکھاگیا تنمہ آپ کی خاندان کا نام ہے جس علاقے میں آپ پیدا ھوے وھاں لوگوں کی معاشی حالت بھت کمزور تھی الغرٖض لوگوں کا معمولا غذا جو کی روٹی تھی ۔
لوگ اپنی زندگی ھندورسومات کی بنیاد پر بسر کرتے تھے جھاں یا تولوگوں نے اسلام کا نام تک نھیں سنا تھا اور اگر اسلام کا نام سنا بھی تھا تواسلامی اصول نافض نہ تھے کیونکہ کویی اسلام بتانے والا اسلام سمجانے والا نہ تھا
وھاں کے لوگ گھوڑے کا گوشت کھایا کرتے تھے گاے کا گوشت نھیں کھاتے تھے۔ شادی نکاح کے بجاے بکری کی ران کو دلھن کی گود میں پھنک کر کیا کرتے تھے۔ جھاں آذان قرآن نامی کویی چیز نہ تھی عزاداری کا کویی تصور نہ تھا لاالہ الااللہ محمدالرسولاللہ کسی کو نھیں پتہ تھا۔ الغرض اس علاقے میں اسلام نہ تھا ۔
جب آپ نے یہ تمام چیزیں دیکھا تو آپ حصول علم کے غرض سے ان تمام مشکلات کے باوجود لکھنو ھندوستاں کی طرف عازم سفر ھوے اور لکھنو میں ۸یا ۱۰ سال دینی و دنیوی تعلیم حاصل کی پھر ۱۰سال کے اس طویل عرصے میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ اپنے علاقہ گلتری تشریف لاے جھاں پر تاریکی اور ظلمت کے سوا کچہ نہ تھا پھر آپ نے اپنے علاقہ میں ایک ۴رکنی کیمٹی تشکیل دی اسکے بعد آپ ایبی اس ۴ رکنی کمیٹی کے ساتھ مل کر پورے عزم وھمت اور جزبہ ایمانی کے ساتھ اسلام کی تبلیغ کاسلسلہ شروع کیا اور لوگوں کو کلمہ حق کی دعوت دی اور لوگ آہستہ اہستہ اسلام کی طرف انے لگے ۔آپ کواس راہ تبلیغ میں کافی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا آپ نے اپنی مشکلات کی پروا کیے بغیررات دن اسلام کی خدمت میں مصروف رھے۔۔ مزہ کی بات یہ ہے کی آپ نے لوگوں کو گھوڑے کا گوشت کھانے سے منع کیا اور گاے کا گوشت کھانے کے بارے میں حکم دیا تو چونکہ لوگ گھوڑے کا گوشت کھاکر عادی تھے گاے کے گوشت میں ان کو مزہ نھیں آیا تو عورتیں گاے بیل کا گوشت اپنے منہ کے قریب لے جاتی تھی تاکہ لوگ کھے اس نے گوشت کھایا مگر وہ کھاتی نھیں تھیں اپنے گریبان میں ڈالتی تھی یہ کھتے ہوے خدا متم کو ھدایت دے یہ ھمیں کیا کھلادیا۔
بحر حال آپ نے علاقے میں مکمل دیں اسلام کا قیام کیا عزاداری سیدالشھدا کا قیام کیا علاقے کے ھر گاوں میں آزانے بلند ھونےلگی۔ تو پھرٓاپ تبلیغ دین اسلام کے غرض سے استور کی طرف نکلے اور استور میں اسلام کی خدمت میں مصروف رہے لوگوں کو مکتب تشیعہ کی طرف دعوت دی
المختصر یہ کی آپ استور میں تبلیغ میں مصرف تھے تو ایک دن آپ کا سامنا ھوا کشمیر کے راجہ سے وہ یہ چاھتا تھا کی اپنی حکومت گلگت بلتستان سمیت استور تک پھیل جاے وہ استور آکر لوگوں کی زمینے غصب کررھا تھا اور لوگوں سے جبرا مالیات وصول کرتا تھا جب شیخ متم نے یہ دیکھا تو وھاں کے لوگوں سے کھا آپ لوگ اپنی زمینے راجہ کو نہ دواور لوگوں کے حق کو چھینے سے راجہ کو روکا جب راجہ نے دیکھا شیخ متم اسکی راہ میں رکاوٹ بن رھا ھے تو اس نے شیخ کی گرفتاری کا حکم دیا اور ۵ سال تک شیخ متم کو ذندانی کردیا گیا اور ذندان میں راجہ کے حکم سے شیخ متم کو سخت سزا دی گی آخرکار راجہ نے اپنی ھار مانی اور شیخ متم کو ذندان سے آزاد کرنے کا حکم دیا اور بڑے احترام کے ساتھ واپس استور پھچایا
پھر آپ استور میں مکتب تشیعہ کی ترویج میں مصروف ھوگے جب اھل سنت علماٗ کو یہ معلوم ھوا کی شیخ متم لوگوں کو شیعہ بنا رھا ہے تو انھوں نے شیخ متم کو علمی مناظرہ کی دعوت دی تو پھر آپ کھچہ دیگر شیعہ علمای دین کے ھمرا مناظرہ پر چلے گئے تین دن تک مناظرہ چلتا رھا آخر کار آپ کو باقی شیعہ علمای دین کے ھمرا مناظرہ میں فتح نصیب ھوگی ۔ایک دن شیخ کو استور کے ایک چھوٹے گاون میں دعوت دی گی آپ نے دعوت قبول کی اور اس گاوں میں چلے گے وھاں بھت لوگ جمع تھے آپ کا برپور استقبال کیا گیا اور پھر آپ کو کھانہ پیش کیا کھانے میں زھر ڈالا تھا اور اس زھر نے آپ پر اثرکیا اور آپ اسی زھرکی وجہ سے عالم غربت میں شھید ھوگے۔
خدا آپ کے قاتلوں پر لعنت کرے ۔اور آپ کو رسول خدا کے ساتھ محشور کرے آمین۔۔ مجھے فخر ھے کہ میں اس شخصیت کا پر پوتا ھوں
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید