امام غائب کے فواید/ تحریر فدا علی حلیمی
امام کے وجود سے دو قسم کے فایدے ممکن ہے:
ا۔ فایدہ حضور؛
1۔وجود رهبر موجب بقای مکتب، 2۔ امام حجت آشکار خدا ، 3۔ امام غائب بادل کے پیچھے سورج کی طرح ۔ 4۔ امام اهل زمین کے لئے باعث آرام ، 5۔ امام باعث نزول برکات الٰہی ، 6۔ زمین حجت خدا سے خالی نہیں، 7۔ امام کا وجود باعث امید، 8۔ شیعوں کی نجات اور تحفظ ، 9۔واسطہ فیض
ب۔ فایدہ ظهور؛
امام غائب کو سورج کے ساتھ تشبیہ دینے کا فلسفہ
امام کو سورج کے ساتھ تشبیہ دینے کی مختلف وجاہات بیان کی ہے:
1۔ سورج منظومه شمسی کا مرکز ہے ۔ اسی طرح امام زمان نظام یستی کا مرکز ہے.
2۔ بادل کبھی سورج کو نہیں چھپاتا ہے بلکہ بادل ہمیں چھپا رہا ہے جس کے نتیجے میں ہم سورج کو نہیں دیکھ سکتے ہیں اسی طرح غیب حضرت کے لئے حائل نہیں ہے بلکہ ہم ان کی نسبت غیب میں ہیں۔
3۔ بادل کا چھپانا ان لوگوں کی نسبت ہے جو زمین پر ہیں ۔ اگر کوئی بادل کے اوپر پرواز کرجائے تو اس کی نسبت سورج غائب نہیں ہے اسی طرح امام ان لوگوں کے لئے غائب ہے جو شہوت پرستی میں غرق ہے اما وہ لوگ جو شہوات اور غبار آلود دنیا پر اپنا پیر رکھے اور آسمان عبودیت پر پرواز کرے تو ان کی نسبت امام غائب نہیں ہے۔
4۔جس طرح سورج اپنا نور افشانی کرنے سے ایک لحظہ کوتاہی نہیں کرتا ہے .اسی طرح امام عصر وسیلہ فیض الهی ہے .
5۔ اگر سورج بادل کے پیچھے بھی نہ ہوں تو گرمی اور سردی کی شدت سے زمیں سکونت کے قابل نہیں رہے گی اسی طرح امام پس پرده غیبت میں نہ ہو تو دشمنوں کے شر سے شیعہ محفوظ نہیں رہے گا۔
امام کی ضرورت کے لئے قاعدہ لطف، بہترین دلیل ہے۔:” فاللطف: هو ما يقرّب المكلف الى الطاعة و يبعّده عن المعصية من غير دخالة له في قدرة المكلف، لطف یہ ہے کہ مکلف کو اطاعت کے نزدیک اور معصیت سے دور کردے البتہ اس میں اجبار نہ ہو۔”(، خواجه نصير الدين طوسى، تجريد الاعتقاد، ص221)
امام زمان عج::”إِنَّا غَيْرُ مُهْمَلِينَ لِمُرَاعَاتِكُمْ وَ لَا نَاسِينَ لِذِكْرِكُمْ وَ لَوْ لَا ذَلِكَ لَنَزَلَ بِكُمُ اللَّأْوَاءُ وَ اصْطَلَمَكُمُ الْأَعْدَاء؛ہم تم لوگوں کی سرپرستی سے غافل نہیں ہیں اور نہ تمہیں بھولادیا ہیں اگر ایسا ہوتا تو تم پر بلائیں نازل ہوتے اور دشمن تمہیں نابود کردیتے۔”(محمد بن الحسن طوسى، تهذيب الأحكام،ج1/ص138)
«مَنْ مَاتَ بِغَيْرِ إِمَامٍ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً؛ احمد بن حنبل، مسند احمد، ۱۴۲۱ق، ج۲۸، ص۸۸؛ ابو داوود، مسند، 1419ق، ج۳، ص۴۲۵؛ طبرانی، مسند الشامیین، ۱۴۰۵ق، ج۲، ص۴۳۷.
رسول خدا (صلي الله عليه و آله) نے فرمایا :
من مات ولم يعرف إمام زمانه مات ميتة جاهلية
تفتازاني ، شرح مقاصد في علم الکلام ، ج 2 ، ص 275
مَنْ خَلَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ، لَقِيَ اللهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ، وَمَنْ مَاتَ وَ لَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ، مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً جو شخص اپنا ہاتھ بیعت سے کھینچ لے وہ روز قیامت اس حال میں خدا کا سامنا کرے گا کہ جس کے پاس اپنے اس عمل پر کوئی دلیل نہیں ہو گی اور جس شخص کی گردن میں کسی کی بیعت نہیں ہو گی اور وہ مر جائے تو وہ جاہلیت کی موت مرا ہے ۔ صحیح مسلم، ج۳، ص۱۴۷۸.
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید