تازہ ترین

مشرق وسطی میں مقاومتی بلاک کی کامیاب پوزیشن : تحریر: اکبر حسین مخلصی

مغربی استعمار کی توسیع پسندانہ عسکری یورش اور جارحانہ ثقافتی یلغار نے مستضعف قوموں کو non aligned movement جیسے counter forum اور اسلامی مقاومتی بلاک جیسے تزویراتی اتحاد کی تشکیل پر مجبور کر دیا ھے جو مشرق وسطی میں مغرب اور اس کے اتحادیوں کو شکست سے دوچار کر رھا ھے،سامراجی قوتیں استقامتی بلاک کو داخلی خلفشار کی خلیج میں دھکیلنے کے لیے اپنے حلیف ممالک اور خطے کے ضمیر فروش عرب لیڈروں کو 34 ملکی اتحاد کا برگ حشیش دے کر مسلم دنیا کی آنکھوں میں war on terror کی دھول جھونکنا چاھتی ھیں لیکن یہ پالیسی غیر متوقع حد تک ناکام ھوتی نظر آ رھی ھے کیونکہ مقاومتی بلاک کے تزویراتی اقدامات زیادہ موئثر اور فیصلہ کن نتائج رکھتے ھیں اور عرب خطے کی عوامی قوتیں مغرب کے اخلاقی دوھرے پن اور انسانی حقوق کے پرفریب نعروں کو تھذیبوں کے تصادم جیسے انتھاپسندانہ پس منظر کی حامل نفسیاتی جنگ کے حربے کے طور پر دیکھتی ھیں یھی وجہ ھے کہ اسلام کے خلاف استعماری قوتوں کا منفی  پروپیگنڈا عالمی سطح پر نہ صرف فلاپ ھوا ھے بلکہ معکوس نتائج دینے لگا ھے اور پسماندہ ترین سیاسی نظام رکھنے والے عرب ممالک کی رای عامہ مغربی استکبار کے سیاسی دوغلے پن کو جمھوریت مخالف رویے کے طور پر لیتی ھے

شئیر
27 بازدید
مطالب کا کوڈ: 4394

عرب رای عامہ میں پائی جانے والی  یہ تشویش بتدریج مغرب مخالف تحریکوں کی شکل اختیار کر کے عرب ممالک میں آمریت نوازی کے سامراجی پلان کو چیلینج کرتے ھوے مقاومتی بلاک کی counter پالیسی کو تزویراتی بیک اپ دے گی،یوں استقامتی بلاک مشرق وسطی میں دفاعی پوزیشن سے اقدامی پوزیشن کی طرف سفر کریگا جس کے ابتدایی نتائج شام،عراق اور یمن کے محاز میں مقاومتی بلاک کی عسکری حکمت عملی کی واضح کامیابی کے طور پر سامنے آنے لگے ھیں،greater middle east کا ناقوس بجانے والی غربی عبری اور عربی ٹرائیکا یمن کی دلدل میں پھنس چکی ھے اور پراکسی وار کی بحرانی کیفیت سے نکلنے کے لیے شام میں safe zone کا strategic  محاز کھول کر مقاومتی بلاک کو  انگیج رکھنا چاھتی ھے جس کے لیے ترکی کو خلافت کا جھانسہ دے کر میدان میں اتارا گیا ھے جو  فلسطینی انتفاضہ کی مزاحمتی طاقت کو مضمحل کر کے اسرائیل کےمفادات کو تحفظ دے گا،لطف کی بات یہ ھے کہ سیف زون کا کیموفلاج جھاں اسرائیل کو وقتی طور پر تحفظ دےگا وھیں فلسطین کاز کے حل کے لیے استقامتی بلاک کو مزاحمتی سرگرمیوں کےلیے وسیع میدان بھی فراھم کرے گا جس سے غاصب صہیونی دجالیت کو عبرتناک انجام تک پہنچانے میں بنیادی مدد ملے گی،البتہ اس پس منظر میں مخصوص مسلکی رجحانات کی حامل تکفیری قوتوں کے منافقانہ کردار کو بھی نظرانداز نھیں کیا جا سکتا جو امپورٹیڈ جھادی عناصر کے زریعے مقاومتی بلاک کو داخلی  محاز میں الجھانے کا ٹاسک رکھتی ھیں،

جسکا اھم ھدف ایرانوفوبیا کے نفسیاتی داو پیچ استعمال کر کے عرب دنیا کی مزاحمتی قوتوں کو مقاومتی بلاک سے جدا کرنا ھے،لیکن وہ کامیاب نہیں ھو رھی کیونکہ خطے کی رای عامہ عرب آمریتوں کے جھادی ایجنڈے کی حقیقت کا بخوبی ادراک رکھتی ھے،اس تناظر میں معروضی حقایق اس بات کا کھلا اشارہ دے رھے ھیں کہ نیو ورلڈ آرڈر کی عالمگیریت کا خواب،مغرب کو ناگزیر طور پر نظام مھدویت کی تمھیدی طاقت یعنی نظام ولایت فقیہ سے براہ راست محاز آرایی کی طرف لے جا رھا ھے جو نتیجتا عظیم اسلامی مشرق وسطی کی تشکیل کی جانب فیصلہ کن قدم ثابت ھوگا،دوسرے لفظوں میں،اسرائیل جیسا غاصب اور جارح ملک ھمیشہ کے لیے مشرق وسطی کے نقشے سے معدوم ھوگا البتہ صھیونی لابی کے عرب خیانت کاروں کے زریعے فلسطینی انتفاضہ کی مرکزی طاقت اور مقاومتی بلاک کی سپریم لیڈرشپ یعنی نظام ولایت فقیہ کے حامل اسلامی ایران کے درمیان  strategic deadlock پیدا کرانے جیسے اقدامات کو سنجیدگی سے لینا ھوگا کیونکہ خیانت کار عرب آمریتیں فلسطینی حریت پسند قوتوں کی شھادت پسندانہ ڈائریکشن کو ڈائورٹ کرنے کے لیے تکفیری جھادیوں کو گراونڈ دے کر یہ باور کرا رھی ھیں کہ فلسطین کی آزادی کا حل مقاومت نھیں بلکہ پر امن ٹیبل ٹاک ھے،دو ریاستی حل جیسے امریکی ایجنڈے کو مسلم دنیا کے ردعمل سے بچنے کے لیے غیر سفارتی انداز میں پروموٹ کیا جا رھا ھے اور پی ایل او اور الفتح جیسی تنظیمیں مجوزہ حل کے تباہ کن نتائج کو نظرانداز کر کے سکیورٹی کونسل سے آس لگائے بیٹھی ھیں جو کہ در حقیقت اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو قانونی جواز فراھم کر کے فلسطینیوں کو اپنی دھرتی سے محروم کرنے کے صھیونی ایجنڈے کی تکمیل ھےایسے حساس سناریو میں مقاومتی بلاک ھی وہ واحد طاقت ھے جو انتفاضہ کی ڈگمگاتی قیادت کو روشن مستقبل کی امید دلا کر مظلوم فلسطینی نسلوں میں آبرومندانہ آزادی کی امنگ پیدا کر رھی ھے اور اسرائیل کی نابودی کے لیے count down ایکسپیڈیشن لانچ کر رھی ھے،اگر استقامت جاری رھی تو ایک دن ارض مقدس سےصھیونی تسلط کے سیاہ بادل کوچ کرینگے اور بیت `المقدس کے افق پر آزادی کی کرنیں جگمگائینگی،یوں صھیونی سامراج کا نیو ورلڈ آرڈر،نظام ولایت فقیہ کے ھاتھوں عبرتناک انجام کو پہونچے گا اور فلسفہ انتظار مقتدرانہ حیثیت میں عالمی نجات دھندہ کے ظھور کی زمینہ سازی کے لیے راہ ھموار کرے گا،نتیجتا عالمی معاشرے کا انسان نظام مھدویت کے سایے میں حقیقی سعادت سے بھرہ مند ھوگا،بقول اقبال رح: 

شب گریزاں ھوگی آخر جلوہ خورشید سے یہ چمن معمور ھوگا نغمہ توحید سے.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *