تازہ ترین

امام ہادیؑ کی زندگی کا مختصر تعارف

امام ہادیؑ کی زندگی کا مختصر تعارف.
امام ہادیؑ کی زندگی کا مختصر تعارف
نام : علی بن محمد
نام پدر : محمد بن علی
نام مادر : بی بی سمانہ
تاریخ ولادت : ۱۵ ذیحجہ ۲۱۲ ھ(1) ، ایک اور روایت کے مطابق ۲ رجب ۲۱۲ ھ کو واقع ہوئی ہے ۔
لقب : نقی ، ہادی
کنیت : ابوالحسن ثالث
مدت امامت : ۳۳ سال
تاریخ شہادت : ۳ رجب ۲۵۴ ھ (2) (۸۶۸ میلادی ) شہر سامرا

شئیر
83 بازدید
مطالب کا کوڈ: 4566

ہم عصر خلفاء :

امام ہادی (علیہ السلام)کے امامت کے دور میں چند عباسی خلفاء گذرے ہیں جن کے نام یہ ہیں :
۱۔ معتصم ( مامون کا بھائی ) ۲۱۷ سے ۲۲۷ ھ تک
۲۔ واثق ( معتصم کا بیٹا ) ۲۲۷ سے ۲۳۲ ھ تک
۳۔ متوکل ( واثق کا بھائی ) ۲۳۲ سے ۲۴۸ ھ تک
4۔ منتصر ( متوکل کا بیٹا ) ۶ ماہ
۵۔ مستعین ( منتصر کا چچا زاد ) ۲۴۸ سے ۲۵۲ ھ تک
۶۔ معتز ( متوکل کا دوسرا بیٹا ) ۲۵۲ سے ۲۵۵ ھ تک
امام ہادی (علیہ السلام)آخری خلیفہ کے ہاتھوں شھید ہوئے اور اپنے گھر میں ہی مدفون ہیں .

امامؑ کی زندگی کا مختصر جائزہ

امام علی نقی (علیہ السلام)کا سال ولادت۲۱۲ ھ اور شہادت ۲۵۴ ہجری میں واقع ہونے کے بارے اتفاق ہے لیکن آپ کی تاریخ ولادت و شھادت میں اختلاف ہے۔ ولادت کو بعض مورخین نے۱۵ذی الحجہ اور بعض نے دوم یا پنجم رجب بتایا ہے اسی طرح شھادت کو بعض تیسری رجب مانتے ہیں لیکن شیخ کلینی اور مسعودی نے۲۷جمادی الثانی بیان کی ہے(3)

البتہ رجب میں امام ہادی (علیہ السلام)کی پیدایش کی ایک قوی دلیل زیارت مقدسہ ناحیہ کا وہ جملہ ہے، جس میں امام (علیہ السلام)فرماتے ہیں : “اللھم انی اسئلک بالمولودین فی رجب ، محمد بن علی الثانی و ابنہ علی ابن محمد ” آپ کا نام گرامی علی اور لقب،ہادی، نقی، نجیب، مرتضی، ناصح، عالم، امین،مؤتمن، منتجب، اور طیب ہیں، البتہ ہادی اور نقی معروف ترین القاب میں سے ہیں،آنحضرت کی کنیت ” ابو الحسن ” ہے اور یہ کنیت چھار اماموں یعنی امام علی ابن ابی طالب ،امام موسی ابن جعفر ،امام رضا علیہم السلام کیلئے استعمال ہوئی ہے ، تنھا (ابو الحسن) صرف امام علی ابن ابی طالب (علیہ السلام)کے لۓ اور امام موسی بن جعفر (علیہ السلام)کو ابو الحسن اول ،امام رضا (علیہ السلام)کو ابو الحسن الثانی، اور امام علی النقی (علیہ السلام)کو ابو الحسن الثالث کہا جاتا ہے۔

امام علی النقی الہادی (علیہ السلام)کی ولادت مدینہ منورہ کے قریب ایک گاؤں بنام “صریا ” میں ہوئی ہے جسے امام موسی کاظم (علیہ السلام)نے آباد کیا اور کئ سالوں تک آپ کی اولاد کا وطن رہا۔ حضرت امام علی النقی (علیہ السلام) جو کہ ہادی اور نقی کے لقب سے معروف ہیں۳ رجب اور دوسرے قول کے مطابق ۲۵جمادی الثانی کو سامرا میں شھید کۓ گۓ، حضرت امام علی النقی (علیہ السلام) کا دور امامت، عباسی خلفاء ( معتصم، واثق، متوکل، منتصر، مستعین، اور معتز کے ھم عصر تھے۔ حضرت امام علی النقی (علیہ السلام) کے ساتھ عباسی خلفا کا سلوک مختلف تھا بعض نے امام کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو کسی نے حسب معمول برا، البتہ سب کے سب خلافت کو غصب کرنے اور امامت کو چھیننے میں متفق اور ہم عقیدہ تھے،جن میں سے متوکل عباسی اہل بیت کی نسبت دشمنی رکھنے میں زیادہ مشہور تھا اوراس نے خاندان رسالت کو آزار و اذیت پہنچانے میں کوئی کسر باقی نھیں چھوڑی، یہاں تک کہ اماموں کی قبروں کو مسمار کیا، خاص کر قبر مطھر سید الشھدا حضرت امام حسین (علیہ السلام) اور اس کے اطراف کے تمام گھروں کو مسمار کرکے اور وہاں کھیتی باڑی کرنے کا حکم دیا۔ متوکل نے حضرت امام نقی (علیہ السلام) کو سن ۲۴۳ ھجری میں مدینہ منورہ سے سامرا بلایا۔ عباسی خلفا میں سے صرف منتصر باللہ نے اپنے مختصر دور خلافت میں خاندان امامت و رسالت کے ساتھ قدرے نیک سلوک کیا۔حضرت امام علی النقی (علیہ السلام) کو سامرا ” عباسیوں کے دار الخلافہ” میں ۱۱ سال ایک فوجی چھاونی میں قید رکھا، اس دوران مکمل طور پر لوگوں کو اپنے امام کی ملاقات سے محروم رکھا گیا۔ آخر کار ۳ رجب اور دوسری روایت کے مطابق ۲۵جمادی الثانی سن ۲۵۴ ھجری کو معتز عباسی خلیفہ نے اپنے بھائی معتمد عباسی کے ہاتھوں زہر دے کر آپ کوشہید کردیا.

امامؑ کے دور کے سیاسی اور اجتماعی حالات

عباسی خلافت کا دور چند ایک خصوصیات کی بناء پر دوسرے ادوار سے مختلف ہے لہذا بطور اختصار بیان کیا جاتا ہے :

۱۔ خلافت کی عظمت اور اس کا زوال: خواہ اموی خلافت کا دور ہو یا عباسی خلافتکا، خلافت ایک عظمت و حیثیت رکھتی تھی لیکن اس دور میں غلاموں کے تسلط کی وجہ سے خلافت گیند کی مانند ایک بازیچہ بن گیا تھی جس طرف چاہتے پھیرتے تھے۔

۲۔ درباریوں کی خوش گذرانی اورہوسرانی: عباسی خلفاء اپنے دور خلافت میں خوش گذرانی و شرابخواری و … کے فساد و گناہ میں غرق تھے جس کو تاریخ نے ضبط کیا ہے۔

۳۔ ظلم و بربریت کی انتھا: عباسی خلفاء کیتاریخ ظلم سے بھری پڑی ہے قلم لکھنے سے قاصر ہے۔

۴۔ علوی تحریکوں میں توسیع: اس عصر میں عباسی حکومت کی یہ کوشش رہی کہ معاشرے میں علویوں سے نفرت پیدا کی جائے اور مختصر بہانے پر ان کا بی رحمانہ قتل و غارت کیا جاتا تھا کیونکہ علوی تحریک سے عباسی حکومت ہمیشہ اپنے آپ کو خطرہ سمجھ رہی تھی۔

اسی لئے اس سلسلے کی ایک کڑی یعنی امام ہادی (علیہ السلام)کو حکومت وقت نے مدینے سے سامرا بلایا اور فوجی چھاونی میں بہت سخت حفاظتی انتظام کے ساتھ گیارہ سال قید بند میں رکھا۔

عباسی خلفاء کا سیاہ ترین دور اور امام ہادیؑ کا موقف

عباسی خلفاء میں سے خصوصا خلیفہ متوکل سب سے زیادہ علویوں اور شیعوں کے ساتھ عجیب دشمنی رکھتا تھا، اس لئے یہ دور تاریخ کا سب سے زیادہ سخت ترین اور سیاہ ترین دور کہا جاتا ہے لہذا امام ہادی (علیہ السلام)اس خلیفہ کے زمانے میں اپنے ماننے والوں کو بہت ہی خفیہ طریقے پیغام دیتے تھے،چونکہ امام (علیہ السلام) سخت کنٹرول میں تھے اسی وجہ سے امام (علیہ السلام) نے وکالت اور نمایندگی کے طریقے کو اپنایا۔

مکاتب کلامی اور امام ہادی کا موقف

امام ہادی (علیہ السلام)کے اس سخت ترین شرائط کے زمانے میں دیگر مکاتب اور مذاھب کے ماننے والے اپنے عروج پر تھے اور باطل عقائد اور نظریات مثلا جبر و تفویض، خلق قرآن وغیرہ جامعہ اسلامی اور شیعوں کے محافل میں نفوذ کرکے امام (علیہ السلام)کی ہدایت و رہبری کی ضرورت کو دوچندان کردیا تھا اور بہت سارے مناظرے ان موضوعات پر گواہروشن ہے۔

وصلی اللہ علی محمد و آلہ الطاہرین

حواله جات:
(1)طبرسی ، اعلام الوری ، الطبعة الثالثه ، دارالکتب الاسلامیه ، ص 355 ؛ شیخ مفید ، الارشاد ، قم ، مکتبه بصیرتی ، ص 327
(2)شبلنجی ، نورالابصار ، ص 166 ، قاهره ، مکتبته المشهد الحسینی
(3)وقایع الایام، ص ۲۸۲

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *