والدین کی نافرمانی کے نقصانات قرآن و حدیث کی روشنی میں
والدین کی نافرمانی اور حکم عدولی کے نقصانات نہ صرف آخرت کی زندگی تک محدود ہیں بلکہ دنیا میں بھی اس گناہ کی سزا بھگتنی پڑتی ہے۔
1. عاق والدین جنت کی خوشبو نہیں سونگھ سکتا

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:
اِیَّاکُمْ وَعُقُوْقِ الْوَلِدَیْنِ فَاِنَّ رِیْحَ الجَنَّةِ یُوْجَدُ مِنْ مَسِیْرَةِ اَلْفِ عَامٍ وَلَا یَجِدُ ھَا عَاقٍ وَّلَاقَاطِعُ رَحِمٍ۔
“خبردار! والدین کی ناراضگی سے پرہیز کرو ۔ بے شک بہشت کی خوشبو ایک ہزار سال دور کے فاصلے سے سونگھ سکتا ہے لیکن ماں باپ کے عاق اور رشتہ داروں سے قطعِ تعلق کرنے والا جنت کی خوشبو محسوس نہیں کر سکے گا۔”
2. غضب پروردگار کا باعث بنتی ہے
آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ) ہی سے روایت ہے: مَنْ اَسْخَطَ وَالِدَیْہِ فَقَد اَسْخَطَ اللّٰہَ وَمَنْ اَغْضَبَھُمَا فَقَدْ اَغْضَبَ اللّٰہَ ۔
“جس نے اپنے والدین کو ناراض کیا تو گویا اس نے اللہ کو ناراض کیا ۔ اور جس نے ان دونوں کو غضب ناک کیا تو اس نے اللہ کو غضب ناک کیا۔”
3. اذیت رسول خدا (ص) کا باعث بنتی ہے
ایک اور مقام پر ارشاد ہوتا ہے: مَنْ آذیٰ وَالِدَیْہِ فَقَدْآذَانِی وَمَنْ آذَانِیْ آذَیٰ اللّٰہَ وَمَنْ آذیٰ اللّٰہَ فَھُوَ مَلْعُوْنٌ۔
“جس کسی نے اپنے والدین کو اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی ہے اور جس نے مجھے اذیت دی اس نے اللہ کو اذیت دی اور جس نے اللہ کو اذیت دی پس وہ ملعون ہے۔”
4. کوئی عمل صالح قبول نہیں ہوتا
آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ) کا ارشاد ہے: وَلیَعْمَل الْعَاقُ مَاشآءَ اَنْ یَعْمَلَ فَلَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّةَ “ماں باپ کو جس نے ناراض کیا پھر وہ جتنا بھی چاہے عمل کرے بہشت میں داخل نہیں ہو سکتا۔
5. والدین کا نا فرمان ملعون ہے
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے روایت ہے: مَلْعُوْنٌ مَلْعُوْنٌ مَنْ ضَرَبَ وَالِدَیْہِ، مَلْعُوْنٌ مَلْعُوْنٌ مَنْ عَقَّ وَالِدَیْہِ ۔
“ملعون ہے، ملعون ہے وہ شخص جس نے اپنے والدین کو مارا۔ ملعون ہے، ملعون ہے وہ شخص جس نے اپنے والدین کو ناراض کیا ہو۔”
6. عاق والدین، نماز قبول نہيں ہوتی
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے روایت ہے کہ: مَنْ نَظَرَاِلٰی اَبَوَیْہِ نَظَرَ مَاقِتٍ وَّھُمَا ظَالِمَانِ لَہ لَمْ یَقْبَلِ اللّٰہُ لَہُ صَلوٰةً ۔
“جو کوئی اپنے والدین کی طرف غصے سے نظر کرے گا حالانکہ والدین اولاد کے حق میں ظالم ہوں پھر بھی اللہ اس کی نماز قبول نہیں کرے گا۔”
7. فرعون کے ساتھ جہنم میں ہو گا
آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے مزید ارشاد فرمایا: بَیْنَ الْاَنْبِیَاءِ وَالْبَاردَرَجَةٌ وَبَیْنَ الْعَاقِ وَالْفَرَاعِنَہِ دَرَکَةُ ۔
“والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنے والا بہشت میں پیغمبروں سے صرف ایک درجہ کے فرق پر ہو گا۔ اور والدین کا عاق شدہ جہنم میں فراعنہ سے صرف ایک درجہ نیچے ہو گا۔”
8. گدائی و بد نصیبی کا سبب بنتا ہے
مدینہٴ منورہ کے ایک دولت مند جوان کے ضعیف ماں باپ زندہ تھے۔ وہ جوان ان کے ساتھ کسی قسم کی نیکی نہیں کرتا تھا اور انہیں اپنی دولت سے محروم کیے ہوئے تھا۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس جوان سے اس کا سب مال و دولت چھین لیا۔ وہ ناداری ، تنگ دستی اور بیماری میں مبتلا ہو گیا اور مجبوری و پریشانی انتہا کو پہنچ گئی۔
جناب رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا جو کوئی ماں باپ کو تکلیف پہنچاتا ہے اُسے اس جوان سے عبرت حاصل کر نی چاہیئے۔
دیکھو ! اس دنیا میں اس سے مال ودولت واپس لے لی گئی ، اس کی ثروت و بے نیازی فقیری میں اور صحت بیماری میں تبدیل ہو گئی۔ اس طرح جو درجہ اس کو بہشت میں حاصل ہونا تھا ، وہ ان گناہوں کے سبب اُس سے محروم ہو گیا۔ اس کی بجائے آتشِ جہنم اس کے لیے تیار کی گئی ۔
دیدگاهتان را بنویسید